واجدہ تبسم کے ناولوں کا ایک مرکزی موضوع طوائف رہا ہے۔ حیدرآبادی معاشرت میں طوائف کا کردار اس کی زندگی کے نشیب و فراز، اس کی خوشیاں، اس کے غم، اس کی خواہشیں اور گھریلو زندگی پر اس کے اثرات کا تجزیہ بڑی خوبی کے ساتھ واجدہ تبسم نے اپنے ناولوں میں پیش کیا ہے۔
"نتھ کی عزت" اگرچہ ایک مختصر ناول ہے لیکن اس میں "حیا" نامی طوائف کے جذبات واحساسات کا ایک سمندر ٹھاٹھیں مارتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ واجدہ تبسم نے انتہائی مہارت اور چابک دستی سے اس کا کردار تشکیل دیا ہے۔
"نتھ کی عزت" یہاں پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش ہے۔
شمع اختر کاظمی اپنے ایک مضمون "واجدہ تبسم: اردو کی ایک معتوب افسانہ نگار" میں لکھتی ہیں ۔۔۔عصمت چغتائی کے بعد واجدہ تبسم ہمارے عہد اور فکشن کی تاریخ کی ایک ایسی فنکارہ ہیں جنہوں نے حقیقت کو خیال کی آرائش اور جذبے کی آنچ سے ایک نیا آہنگ بخشا اور نام نہاد ملمع ساز اخلاقیات کو برہنہ کرنے کا حوصلہ دکھایا۔ تہذیب و معاشرے میں بیگمات سے لے کر لونڈیوں ، باندیوں ، کنیزوں، خادماؤں اور طوائفوں تک کی کسک اور کرب کو واجدہ تبسم نے اپنی تحریروں میں سمویا۔
یہ اس اخلاقی آلودگی میں ملوث تہذیب کا نوحہ تھا جسے ضبط تحریر میں لانے کے لیے خاصی جرات در کار تھی۔ تحریروں کی سچائی، برجستگی اور حقیقت پسندی نے منافق مرد معاشرے میں کھلبلی مچا دی تھی۔ جس تہذیبی روایات اور جن سسکتی سچائیوں کی وہ آواز بن گئی تھیں، وہ تقاضا تھا اسی انداز تحریر کا ، زبان و بیان کا۔ سیاہ راتیں ہی نہیں تاریک دن بھی تھے، تب قلم کو اس کی ترجمانی کا سلیقہ واجدہ تبسم ہی بخش سکتی تھیں۔
فکشن نگاری میں قرۃ العین حیدر اور عصمت چغتائی کے بعد جس خاتون افسانہ نگار نے اپنے عہد کو سب سے زیادہ متاثر کیا ان میں واجدہ تبسم کا نام سرفہرست ہے۔ واجدہ تبسم اس گنہگار قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں جن پر کہانیاں لکھنا کسی جرم سے کم نہیں، وہ بھی مرد اساس معاشرے کی منافقت کو سچ کا آئینہ دکھانا اور تیرگی میں ڈوبے طبقۂ انات کی سماجی حقیقتوں کو فکشن کا موضوع بنانا۔ ادب کا کردار دراصل ادیب کا کردار ہوتا ہے۔ وہ اپنے قلم اور اپنی فکر کی رو کے ساتھ آزاد ہوتا ہے۔ اگر واجدہ تبسم نے اس آزادی کا برحق استعمال نہ کیا ہوتا تو وہ سچ اور حقیقی کردار گمنامی کے دھندلکوں میں کب کے گم ہو چکے ہوتے اور ایک جہان ان کے حالات سے بے خبر رہتا اور سچائیاں ان موٹی موٹی دیواروں کے پیچھے سسکیاں بھرتی قبروں میں اتر جاتیں۔
خوایگاہوں اور راہداریوں سے سرگوشیاں نکل کر سماعتوں سے ضبط تحریر تک آئیں تو گویا دنیائے ادب میں زلزلہ سا آ گیا۔ انہوں نے معاشرے کی خباثت کو قلم بند کیا لیکن روایتی مفاہمت سے درگزر کیا۔ اپنی راہ نکالی ، اپنے موضوعات کا انتخاب کیا، اپنے اسلوب خود تراشے، اس پر حیدرآبادی زبان و بیان اور لہجے کا طلسم ان کی تحریروں کو دو آتشہ بناتا رہا۔ واجدہ تبسم نے قاری کو ایک نئے افسانوی جہان، اچھوتے احساس اور زبان کے نئے اندازِ تخاطب سے ہی آشنا نہیں کیا بلکہ زمانے اور زمینی حقائق کی نقش گری بھی کی۔ افسانوں کے فنکارانہ در و بست کی اور معنیاتی رموز کی تفہیم کے ساتھ ذہنوں پر حکمرانی کی۔ اپنا قاری بنایا، کچھ بند دروازے کھولے، کچھ انجانے مناظر سے روشناس کرایا اور کچھ ہیجان انگیز جھروکوں سے قاری کو ایک پر شوق سیاح کی طرح سیر کرائی۔
ناول "نتھ کی عزت ، از: واجدہ تبسم" پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجیے۔
تعداد صفحات: 163
pdf فائل سائز: 8MB
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
نتھ کی عزت ، ناول از: واجدہ تبسم
Nath Ki Izzat Wajida Tabassum
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں