اے روحِ سفر تُو ہمیں ناموں سے نہ پہچان
کل اور کسی نام سے آ جائیں گے ہم لوگ
(رضی اختر شوق)
عشق وہ کارِ مسلسل ہے کہ ہم اپنے لئے
اک لمحہ بھی پس انداز نہیں کر سکتے
(رئیس فروغ)
آپ روشن کریں وفا کے دئے
میں ہواؤں سے بات کرتا ہوں
(ایوب پیام)
کبھی جو زلف پریشاں ہوئی ہے اے سالک
الجھ پڑے ہیں ہواؤں سے اُن کے دیوانے
(سالک الہاشمی علیگ)
تختۂ دار سے کیا کم ہے اے بساطِ ارضی
زندگی میں نے گزاری ہے شہیدوں کی طرح
(سید قمر ہاشمی)
سچ اچھا پر اس کے لیے کوئی اور مرے تو اور اچھا
تم بھی کوئی سقراط ہو جو سولی پہ چڑھو خاموش رہو
(ابن انشاء)
Author Details
Hyderabadi
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں