لالہ ! دیوالی ہے آئی - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2008/10/28

لالہ ! دیوالی ہے آئی

ہمارے وطن ہندوستان میں کل دیوالی منائی گئی۔ اس کا علم بھی اس سبب ہوا کہ آج یہاں کے ہندوستانی اسکولوں کو تعطیل ہے۔
دیوالی کو اردو اخبارات میں "روشنی کا تہوار" یا "جشنِ چراغاں" بھی کہا جاتا ہے۔
اس موقع پر نظیر اکبرآبادی کی وہ مشہور نظم "دیوالی" یاد آ گئی۔ لیجئے آپ بھی محظوظ ہوئیے گا ‫:

** دیوالی **

ہر ایک مکاں میں جلا پھر دیا دیوالی کا
ہر ایک طرف کو اجالا ہوا دیوالی کا
سبھی کے دل میں سماں بھا گیا دیوالی کا
کسی کے دل کو مزہ خوش لگا دیوالی کا

عجب بہار کا ہے دن بنا دیوالی کا

جہاں میں یارو، عجب طرح کا ہے یہ تہوار
کسی نے نقد لیا اور کوئی کرے ہے ادھار
کھلونے ، کلیوں ، بتاشوں کا گرم ہے بازار
ہر ایک دکان میں چراغوں کی ہو رہی ہے بہار

سبھوں کو فکر ہے جا بجا دیوالی کا

مٹھائیوں کی دکانیں لگا کے حلوائی
پکارتے ہیں کہ : لالہ ! دیوالی ہے آئی
بتاشے لے کوئی ، برفی کسی نے تُلوائی
کھلونے والوں کی اُن سے زیادہ بن آئی

گویا انہوں کے واں راج آ گیا دیوالی کا

صرف حرام کی کوڑی کا جن کا ہے بیوپار
انہوں نے کھایا ہے اس دن کے واسطے ہی ادھار
کہے ہیں ہنس کے قرض خواہ سے ہر ایک ، اک بار
‫"دیوالی آئی ہے ، سب دے چلیں گے اے یار
خدا کے فضل سے ہے آسرا دیوالی کا‫"

مکان لیپ کے ، ٹھیلیاں جو کوری رکھوائی
جلا چراغ کو ، کوری وہ جلد جھنکائی
اصل جواری تھے ، اُن میں تو جان سی آئی
خوشی سے خود اچھل کر پکارتے : او بھائی ‫!
شگن پہلے کرو تم ذرا دیوالی کا

کسی نے گھر کی حویلی گرو رکھا ہاری
جو کچھ تھی جنس میسر ، بنا بنا ہاری
کسی نے چیز کسی کی چرا چھپا ، ہاری
کسی نے گٹھری پڑوسن کی اپنی لا ہاری

یہ ہار جیت کا چرچا پڑھا دیوالی کا

جہاں میں یہ دیوالی کی سیر ہوتی ہے
تو زر سے ہوتی ہے ، اور زر بغیر ہوتی ہے
جو ہارے ، اُن پہ خرابی کی پھیر ہوتی ہے
اور اُن میں آن کے جن جن کی خیر ہوتی ہے

تو آڑے آتا ہے اُن کے دِیا دیوالی کا

یہ باتیں سچ ہیں ، نہ جھوٹ تم ان کو جانیو یارو
نصیحتیں ہیں ، انہیں دل میں ٹھانیو یارو
جہاں کو جاؤ ، یہ قصہ بکھانیو یارو
جو جواری ہو ، نہ برا اس کو مانیو یارو

نظیر آپ بھی ہے جواریا دیوالی کا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں