منٹو کے متنازعہ مضامین مع چچا سام کے نام منٹو کے 9 خط
مصنف: سعادت حسن منٹو
صفحات : 313
پی۔ڈی۔ایف فائل سائز: 12 ایم۔بی
ڈاؤن لوڈ لنک: نیچے دیا گیا ہے۔
۔۔۔۔ لیکن حضرت ۔۔۔ میں سوچتا ہوں اگر منٹو سچ مچ پاگل ہو گیا ۔۔۔ تو اس کی بیوی بچوں کا کیا ہوگا؟
اس کی بیوی بچے جائیں جہنم میں۔ قانون کو ان سے کیا واسطہ؟
درست ہے ۔۔۔ لیکن حکومت کیا ان کی مدد نہیں کرے گی؟
ہاں ۔۔ حکومت ۔۔ حکومت کی بات جدا ہے ۔۔ میرا خیال ہے ۔۔۔ اسے مدد کرنی چاہیے ۔۔۔ اور کچھ نہیں تو اخباروں میں اس بات کا اعلان کر دینا چاہیے کہ وہ اس کے متعلق غور کر رہی ہے۔
جب تک غور ہوگا تب تک معاملہ صاف ہو جائے گا۔
ظاہر ہے۔ اب تو ہوتا تو ایسا ہی رہا ہے۔
لعنت بھیجئے منٹو اور اس کی بیوی بچوں پر ۔۔ آپ یہ بتائیے ہائی کورٹ کے فیصلے کا اردو ادب پر کیا اثر ہوگا؟
اردو ادب پر بھی لعنت بھیجیے۔
نہیں صاحب۔ ایسا نہ کہیے۔ سنا ہے کہ ادب قوم کا بہت بڑا سرمایہ ہوتا ہے۔
ہوگا بھائی۔ ہم تو اسے سرمایہ کہتے ہیں جو نقدی کی صورت میں بنک میں پڑا ہو۔
یہ جتنے ادیب اور شاعر بنے پھرتے ہیں ، اب ان کو چاہیے کہ ہوش میں آئیں اور کوئی شریفانہ پیشہ اختیار کریں۔
لیڈر بن جائیں۔
مسلم لیگ کے!
جی ہاں۔ میرا مطلب یہی تھا۔ کسی اور لیگ کا لیڈر بننا فحش ہے۔
بےحد فحش!!
لیڈری کے علاوہ اور بھی شریفانہ پیشے موجود ہیں۔ ڈاک خانوں کے باہر بیٹھ کر پاکیزاہ عبارت میں خطوط نویسی کریں۔ دیواروں پر اشتہار لکھیں۔ بےروزگاروں کے دفتر میں کلرک ہو جائیں۔ نیا نیا ملک بنا ہے ، ہزارہا اسامیاں خالی ہیں۔ کہیں بھی سما جائیں۔
جی ہاں ۔۔ اتنی خالی زمین پڑی ہے۔
حکومت سوچ رہی ہے کہ طوائفوں اور رنڈیوں کے لیے راوی کے پاس ایک بستی بنا دے تاکہ شہر کی غلاظت دور ہو۔ کیوں نہ ان شاعروں ، افسانہ نگاروں اور ادیبوں کو بھی ان میں شامل کر لیا جائے؟
بہت اچھا خیال ہے۔ یہ لوگ وہاں خوش رہیں گے۔
ہاں۔ وہاں پڑے جھک مارتے رہیں۔ لوہے کو لوہا کاٹتا ہے۔ فحاشی کو فحاشی کاٹتی رہے گی۔
بڑا دلچسپ سلسلہ رہے گا۔
منٹو کو تو خاص طور پر وہاں اپنی دلچسپی کا من بھاتا سامان مل جائے گا۔
لیکن وہ کمبخت ان کا مجرا سننے کے بجائے ان کے بارے میں لکھے گا۔ کئی سوگندھیاں ، کئی سلطانائیں پیش کرے گا۔
معلوم نہیں کمبخت کو ایسے گرے ہوئے انسانوں کو اٹھانے میں کیا مزا آتا ہے ۔۔۔ ساری دنیا انہیں ذلیل اور حقیر سمجھتی ہے۔ مگر وہ ان کو سینے سے لگاتا ہے۔ ان کو پیار کرتا ہے۔
بشکریہ: محمد حمید شاہد | مقدمہ - منٹو کے متنازع افسانے
آصف فرخی صاحب نے محترمہ فہمیدہ ریاض سے اختلاف کرتے ہوئے یہ بھی کہاہے :
’’یہ بات درست ہے کہ تقسیم کے بعد لاہور آکر منٹو نے ’’ٹوبہ ٹیک سنگھ‘‘،’’کھول دو‘‘اور ’’ٹھنڈا گوشت‘‘ جیسے افسانے لکھے ، مگر ان کے اہم تر افسانوں کی فہرست بناتے ہوئے یہ کیسے فراموش کیا جاسکتا ہے کہ ’’دھواں‘‘[اور]’’ہتک‘‘ جیسے کلیدی افسانے دہلی میں اور ’’بُو‘‘ جیسا شاہ کاروہ بمبئی میں اس سے پہلے لکھ چکے تھے ۔‘‘
تقسیم ، بار بار تقسیم۔ یا پھر۔ جنس ،صرف اور صرف جنس ۔ صاحب! منٹو صاحب محض اور صرف یہ نہیں ہیں تاہم اس کتاب کے مرتب کااصرار ہے کہ منٹو کے فن کی بلندیوں کو انہی افسانوں اور انہی موضوعات کے ساتھ فنی سطح پر پرکھا جانا چاہیے ۔ مرتب کے الفاظ میں:
’’ان افسانوں کو مذہب اور تعصبات کی عینک اُتار کر پڑھیے ۔ ادبی اور فنی معیار سے جانچئے ۔ یہ افسانے جنسی آسودگی و تسکین فراہم نہیں کرتے اور نہ ہی ہماری اخلاقی قدروں کے لیے تباہ کن ہیں بلکہ حقیقت کے عکاس ہیں۔‘‘
’’مذہب‘‘ اور’’ تعصبات‘‘ ؛ صاحب ،مجھے پاس پاس رکھے ان دو الفاظ کے یہاں استعمال نے الجھالیا ہے۔ تسلیم کہ منٹو صاحب مذہبی آدمی نہیں تھے اور یہ بھی درست کہ مذہب ان کا مسئلہ نہ تھا مگرمذہب کو جس طرح منفی روایات کی ترویج کے لیے بہ طور ہتھیار استعمال کیا جارہا تھا ،یہ منٹو کا مسئلہ ضرور تھا۔ پھر ایسے افسانے بھی ہماری نظر میں ہیں جنہیں مذہبی احساس اور مذہبی اصطلاحات کے فہم کے بغیر نہ تو ڈھنگ سے سمجھا جاسکتا ہے نہ اس سے مکمل طور پر لطف اُٹھایا جاسکتا ہے۔جب منٹوصاحب افسانہ لکھتے ہوئے ایک طوائف کے دل میں مذہبی جذبے سے وابستہ کالی شلوار اور ماتمی رنگ کی ایک خاص نسبت جگا کر اور فنی تقاضوں کو سامنے رکھ کر افسانہ لکھنا ضروری سمجھتے ہیں تو ایسا کیسے ممکن ہے کہ اُن کے افسانے کاقاری مذہبی احساس کو یکسر جھٹک کر اسے پڑھے اور حظ بھی اُٹھائے ۔ اب رہا اُلجھانے والادوسرا لفظ، تو یوں ہے کہ منٹو صاحب کا قاری اپنے اپنے تعصبات کے ساتھ ان افسانوں کو پڑھتے ہوئے ایک حیرت میں مبتلا ہوتا ہے ، سوچنے کے ایک مختلف قرینے کے مقابل ہو کر حیرت میں مبتلا ہونے سے اس کے تعصبات میں ردوبدل ہوتا ہے اور یہی منٹو صاحب کے فن کی وہ توفیقات ہیں جو انہیں مختلف اور ممتاز کرتی ہیں ۔
منٹو کی یہ کتب بھی ڈاؤن لوڈ کیجیے :
منٹو کے 4 متنازعہ افسانے مع روداد مقدمہ - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ
منٹو کے 18 گمشدہ اور غیرمطبوعہ افسانے - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
منٹو کے متنازعہ مضامین مع چچا سام کے نام منٹو کے 9 خط
Ooper Neeche aur Darmiyan by Manto
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں