افسانوں کا مجموعہ : منٹو کے 18 گمشدہ اور غیرمطبوعہ افسانے
مصنف: سعادت حسن منٹو
تلاش و جستجو: بلراج مین را
صفحات : 120
پی۔ڈی۔ایف فائل سائز: 5 ایم۔بی
ڈاؤن لوڈ لنک: نیچے دیا گیا ہے۔
افسانے:
(1) سبز سینڈل ، (2) عقل داڑھ ، (3) سونورل ، (4) پھاتو ، (5) بیمار ، (6) گلگت خان ، (7) اصلی جن ، (8) مسز گل ، (9) ڈاکٹر شروڈکر ، (10) چور ، (11) تین موٹی عورتیں ، (12) آرٹسٹ لوگ ، (13) خوابِ خرگوش ، (14) پھوجا حرام دا ، (15) راجو ، (16) سرمہ ، (17) مہتاب خان ، (18) شاہ دولے کا چوہا۔
سعادت حسن منٹو کے تعلق سے بلراج مینرا کا نام سند کی حیثیت رکھتا ہے۔ مینرا نے "منٹو کے گمشدہ اور غیرمطبوعہ افسانے" اپنی تحقیق و جستجو سے جمع کیے ہیں۔
مینرا نے منٹو پر تحریر کردہ اپنی ہندی کتاب "دستاویز" میں "تلاش گمشدہ" کے عنوان سے منٹو کی کہانیوں کی تلاش کا جو قصہ بیان کیا ہے وہ بطور خاص توجہ طلب ہے۔ گمشدہ متن کی تلاش ، اس کی تصحیح و ترتیب کے تعلق سے مینرا کا بیان معروضیت، احتیاط اور حساسیت کا اعلیٰ ترین نمونہ ہے۔
بلراج مینرا نے منٹو کی شخصیت اور فن کو جس طرح انگیز کیا ہے اس کی مثال مشکل سے ملے گی۔ ایک افسانہ نگار، ایک ادبی صحافی، ایک ادبی محقق، ایک ادبی قاری، ان تمام حوالوں سے مین را اور منٹو کا مضبوط رشتہ قائم ہے۔ مین را نے منٹو کو علمی مشغلے کے طور پر موضوع نہیں بنایا۔ مین را کا مسئلہ صرف لفظ کی تحقیق نہیں بلکہ اس کی شدت اور حرارت تھی جس نے مین را کو منٹو کے تعلق سے بےچین رکھا۔
ہندی میں "دستاویز" کے نام سے منٹو پر مین را نے جو کام کیا ہے وہ تاریخی نوعیت کا ہے۔ مین را بتاتے ہیں کہ ان جلدوں کو بنانے میں آٹھ سال لگ گئے۔ مین را نے 2000 صفحات اپنے ہاتھ سے لکھ کر کاتب کو دئے تاکہ غلطیاں نہ رہیں۔ دستاویز کی ابتدائی دو جلدیں کہانیوں پر مشتمل ہیں اور ہر جلد میں تین حصے ہیں جنہیں مختلف موضوعات کی بنیاد پر قائم کیا گیا ہے۔
ہندی کے قارئین "دستاویز" کو بلراج مین را کی ایک بڑی عطا کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اور ہندی کے کئی ناقدین تو کہتے ہیں کہ مین را نے منٹو کو ہندی کے حوالے کر دیا۔ "دستاویز" اپنے مواد کے اعتبار سے ایسی کتاب ہے جو خود منٹو کو ترتیب دینی چاہیے تھی مگر یہ کام بلراج مین را نے انجام دیا ہے۔
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
منٹو کے 18 گمشدہ اور غیرمطبوعہ افسانے
Manto Ke 18 Gumshuda Afsane
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں