پریم چند گھر میں - سوانح از شِورانی دیوی - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2019/08/01

پریم چند گھر میں - سوانح از شِورانی دیوی - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

premchand-ghar-mein

پریم چند کی 139 ویں سالگرہ (پیدائش؛ 31/جولائی 1880ء) کے موقع پر ان کی سوانحی کتاب پیش ہے۔

سوانحی کتاب نام : پریم چند : گھر میں
مصنف: شِورانی دیوی
صفحات : 377
پی۔ڈی۔ایف فائل سائز: 13 ایم۔بی
ڈاؤن لوڈ لنک: نیچے دیا گیا ہے۔

پریم چند : گھر میں
اپنی نوعیت کی ایک ایسی سوانح عمری ہے ، جس کی اردو میں دوسری مثال ملنا مشکل ہے۔ اس سوانح عمری میں ایک بےلوث اور وفادار بیوی نے اپنے اس شوہر کے حالات لکھے ہیں جس نے اپنی بیوی کو اتنا پیار دیا کہ وہ زندگی بھر اس کی گرویدہ رہی۔

پریم چند کی اس سوانح عمری کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ ۔۔۔ یہ ایک ایسی خاتون نے لکھی ہے جسے ادبی تحریر لکھنے کا کوئی تجربہ نہیں تھا یعنی جسے نہ زبان پر قدرت ہے اور نہ جس کے پاس اسلوب ہے، بس ایک جاں نثار شوہر کے ساتھ ایک وفادار بیوی کی گزاری ہوئی زندگی کی انتہائی ناقابلِ فراموش اور خوبصورت یادیں ہی اس کتاب کی بنیاد ہیں۔ اس کتاب کو لکھنے کے لیے شِورانی دیوی کے پاس سرمایۂ کمال بس دل کے گہرے رشتوں کے نہ مٹ سکنے والے وہ نقوش تھے جنہیں انہوں نے کاغذ پر سوانح عمری کی شکل میں سجا کر رکھ دیا۔
شِورانی دیوی نے کسی اسکول میں باقاعدہ تعلیم بھی حاصل نہیں کی تھی لیکن دن رات پریم چند کی صحبت میں رہنے سے ان میں وہ سیاسی اور سماجی سوجھ بوجھ پیدا ہو گئی تھی جو پریم چند جیسی شخصیت کی سوانح عمری لکھنے کے لیے ضروری تھی۔

شِورانی نے پریم چند کو جس حال میں بھی دیکھا ، اس کو انتہائی سادہ زبان میں اور بغیر کسی مبالغہ کے بیان کر دیا ہے۔ انہوں نے پریم چند کے بارے میں جو کچھ لکھا ہے ، اس کا بیشتر حصہ سیاسی اور ان کے ذاتی تجربے اور مشاہدات کی بنیاد پر تھا اور بقیہ کچھ باتیں وہ تھیں جو انہوں نے پریم چند کے دوستوں، مداحوں اور رشتے داروں سے سنی تھیں اور جنہیں شوہر کے ساتھ اپنے تعلق کی گرمی سے بہت دلچسپ بنا دیا ہے۔ یہ سوانح عمری پڑھنے کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ شورانی نے جو واقعات بیان کیے ہیں ، ان میں سے جو دوسروں کی زبانی سنے ہوئے ہیں، انہیں خوب چھان پھٹک کر کے ہی لکھا ہے۔
سوانح عمری میں جگہ جگہ یہ احساس ہوتا ہے کہ شورانی کو یقین تھا کہ وہ ایک غیرمعمولی انسان کی ایسی خوش نصیب بیوی ہیں جسے اپنے شوہر کے ساتھ طویل عرصے تک رہنے کا موقع ملا تھا۔

ہندی کی اس سوانحی کتاب کے مترجم حسن منظر کے متعلق ڈاکٹر خلیق انجم کہتے ہیں کہ ۔۔۔
حسن منظر صاحب پیشے کے اعتبار سے ایک ممتاز ڈاکٹر ہیں لیکن انہوں نے زیرنظر کتاب کا ہندی سے اردو میں ترجمہ ایسی زبان میں کیا ہے جو بہت خوبصورت اور دلآویز ہے اور جس سے آسانی سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ مترجم کو اردو اور ہندی دونوں زبانوں پر بہت اچھا عبور حاصل ہے۔ انہوں نے کامیاب کوشش کی ہے کہ ہندی اور اردو کے اجنبی الفاظ کا استعمال نہ کریں۔
سید منظر حسن کا نام ہندوستانی قارئین کے لیے کچھ نیا نیا سا ہے۔ اس کی وجہ ایک تو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کھڑی وہ دیوار ہے جس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے ادیب ایک دوسرے ملک کے ادب کے مطالعے سے محروم رہتے ہیں اور دوسری وجہ یہ ہے کہ خدا نے منظر صاحب کو خودنمائی کی صلاحیت نہیں دی۔ ہندوستان اور پاکستان کے بہت سے ادیبوں نے دونوں ملکوں کے ادبی رسالوں میں اپنی تخلیقات شائع کرا کے اور ادیبوں کو خط لکھ لکھ کر خود کو روشناس کرا رکھا ہے۔ مگر منظر صاحب ایسی صلاحیتوں سے محروم ہیں حالانکہ وہ بہت زیادہ پڑھے لکھے اور باصلاحیت ادیب ہیں۔ وہ 4/مارچ 1934 کو ہاپوڑ (اترپردیش) میں پیدا ہوئے تھے اور انٹر کی تعلیم کے بعد پاکستان منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے کنگ ایڈورڈ کالج لاہور سے ایم بی بی ایس کا امتحان پاس کیا۔ اور برطانیہ سے ڈاکٹری کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ وہ پیشہ کے اعتبار سے کنسلٹنٹ سائیکیاٹرسٹ ہیں اور مختلف یورپئین ممالک کے علاوہ سعودی عرب میں ملازمت کے بعد اب حیدرآباد سندھ میں ذاتی کلینک چلا رہے ہیں۔ ان کے اب تک افسانوں کے پانچ مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ انہیں ہندی زبان پر بھی قدرت حاصل ہے اور انہوں نے ہی پریم چند کے ادھورے ناول "منگل سوتر" کا ہندی سے اردو ترجمہ کیا ہے۔

ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
پریم چند گھر میں - سوانح از: شِورانی دیوی
Premchand ghar mein - Autobiography, By: Shivrani Devi


Archive.org Download link:

GoogleDrive Download link:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں