© مکرم نیاز (حیدرآباد)۔
12/مارچ/2023ء
*****
ٹالی ووڈ - تلگو سینما - جنوبی ہند کی مشہور و مقبول فلمی صنعت
ٹالی ووڈ (تلگو سینما): جنوبی ہند کی چار مقبولِ عام زبانوں میں سے ایک زبان تلگو کی فلموں پر مشتمل ہے۔
ویسے تمل زبان کے لیے کالی ووڈ [Kollywood]، ملیالم کا مالی ووڈ [Mollywood] اور کنڑ زبان کے لیے صندل ووڈ [Sandalwood] جانے جاتے ہیں۔
آج ٹالی ووڈ سے متعلق کچھ عمومی دلچسپ معلومات مکرم نیاز کے قلم سے پیش خدمت ہیں۔ مگر پہلے ایک بات یاد رہے کہ بنگلہ سینما (ریاست مغربی بنگال کی فلم انڈسٹری) بھی "ٹالی ووڈ" کی عرفیت سے مشہور ہے۔ اس لیے ٹالی ووڈ عرفیت کے ساتھ قوسین میں بطور امتیاز تلگو سینما یا بنگلہ سینما بھی لکھا جاتا ہے۔
زبان کی بنیاد پر ہندوستانی ریاستوں کی تقسیم پہلی بار 1956ء میں عمل میں آئی تھی تب جنوبی ہند، چار اہم زبانوں کی بنیاد پر چار ریاستوں میں تقسیم ہوا: کرناٹک (کنڑ)، آندھرا پردیش (تلگو)، تمل ناڈو (تمل) اور کیرالہ (ملیالم)۔
ان چار ریاستوں میں سے ایک ریاست آندھرا پردیش کا مسئلہ یہ رہا کہ تہذیب و تمدن کے لحاظ سے یہ شروع ہی سے دو مختلف علاقوں میں تقسیم رہا ہے ۔۔۔ یعنی ہندوستان پر انگریزوں کے تسلط کے زمانے سے ہی۔
دونوں علاقوں کی زبان تو ایک ہی ہے یعنی تلگو ، لیکن حیرت انگیز طور پر لہجے یا وکابلری میں نمایاں فرق ہے۔ آندھرا کلچر عموماً موریہ/ستاواہنا سلطنتوں کا اثر قبول کرتا ہے جبکہ تلنگانہ کی تہذیب زیادہ تر کاکتیہ یا قطب شاہی یا آصف جاہی سلطنتوں سے متاثر ہے۔
تحریک برائے علیحدہ ریاست تلنگانہ کا آغاز یوں تو 1969ء میں ہوا لیکن درحقیقت اس کی ابتدا آزادئ ہند سے قبل جولائی 1946ء میں کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے ہوئی تھی جو (سابق) ریاست حیدرآباد پر نظام کی شاہی حکومت کے خلاف تھی اور جمہوری ریاست کا قیام چاہتی تھی۔ اس تحریک کو "تلنگانہ بغاوت" کا عنوان دیا گیا۔ اردو کے مشہور و مقبول شاعر مخدوم محی الدین بھی اسی تحریکِ بغاوت کے حامی تھے۔
بہرحال آزادئ ہند کے بعد ریاستوں کی تنظیمِ نو کے کمیشن نے زبان کی بنیاد پر جب تلنگانہ اور آندھرا علاقوں کو ایک ہی ریاست میں ضم کر دیا تو کچھ برسوں کے اندر ہی تلنگانہ کے عوام کو اس ناانصافی کے نتائج بھگتنے پر مجبور ہونا پڑا۔
دراصل نئی تلگو ریاست آندھرا پردیش کا 66 فیصد حصہ تلنگانہ کے علاقوں (بشمول سابق ریاست حیدرآباد دکن کے علاقے) پر مشتمل تھا، 25 فیصد ساحلی آندھرا اور 9 فیصد رائیلسیما کا علاقہ۔ اس کے باوجود حکومت اور حکومتی عہدوں کا تقریباً 80 فیصد حصہ آندھرا کے باشندوں کے قبضے میں تھا ونیز آبپاشی اور تعلیم جیسے اہم معاملات میں بھی تلنگانہ کے علاقوں کے ساتھ جب مسلسل ناانصافی برتی جانے لگی تب 1969ء میں علیحدہ ریاست تلنگانہ کی مانگ کی تحریک نے زور پکڑا اور اس کاز کے لیے تقریباً ساڑھے تین سو افراد شہید ہوئے۔ (ان شہیدانِ تلنگانہ کی یاد میں برسراقتدار حکومتِ تلنگانہ، ایک یادگار عمارت تعمیر کی ہے، جس کی کچھ تفصیل مکرم نیاز کی فیس بک ٹائم لائن پر ملے گی)۔
بالآخر 45 برسوں بعد مرکز میں زیراقتدار کانگریس حکومت کے احکام پر متحدہ ریاست آندھرا پردیش کی تقسیم عمل میں آئی اور یوں ہندوستان کی 29 ویں ریاست کے بطور "تلنگانہ" کا جنم 2/جون 2014ء کو ہوا۔
اس قصے کی تفصیل کسی اور وقت سہی۔ فی الحال تلگو فلمی صنعت کا ذکرِ خیر۔
واضح رہے کہ تلگو سینما یعنی "ٹالی ووڈ" باکس آفس آمدنی کے لحاظ سے ہندوستان کی سرِفہرست سینما صنعت باور کی جاتی ہے۔ سینماٹوگرافی اور ویژول ایفکٹس کے حوالے سے بھی ہندوستانی فلمی صنعت میں تلگو سینما اپنی اولین اور امتیازی شناخت رکھتا ہے۔ جس کی نمایاں مثال فلم "باہوبلی: 2" (ریلیز: اپریل 2017ء) ہے جو باکس آفس کلکشن کے حساب سے تادمِ تحریر اول مقام (1429 کروڑ) پر فائز ہے۔
حیدرآباد کے نواحی علاقے میں 1666 ایکڑ رقبے پر، 1996ء میں قائم کردہ "راموجی فلم سٹی" تلگو سینما کا اصل گھر مانا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ گینس بک آف ورلڈ ریکارڈز نے راموجی فلم سٹی کو دنیا کا وسیع ترین فلم اسٹوڈیو کمپلکس قرار دیا ہے۔ برطانیہ کے مشہور قومی اخبار "دی گارجین" نے راموجی فلم سٹی کو "شہر کے اندر شہر [city within a city]" کا لقب دے رکھا ہے۔
ویسے تلگو سینما کا اصل علاقہ حیدرآباد کا "فلم نگر" ہے جو حیدرآباد دکن کے پوش علاقوں جوبلی ہلز اور بنجارہ ہلز کے کچھ حصوں پر مشتمل ہے۔ جوبلی ہلز میں ہی بیشتر تلگو فلم سلیبریٹیز کی محیرالعقل رہائش گاہیں قائم ہیں۔
عجیب بات ہے کہ متحدہ ریاست آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد، کسی بھی مشہور تلگو فلم اداکار/اداکارہ نے آندھرا پردیش میں رہائش اختیار کرنا گوارا نہیں کیا، بلکہ ان میں سے بیشتر نے حیدرآباد دکن ہی کو اپنا مسکن بنایا۔ جن میں چرنجیوی، رام چرن، پاون کلیان، جونئر این ٹی آر، الو ارجن، پربھاس، مہیش بابو، وجے دیورکنڈہ، نانی، سامنتھا اور انوشکا شیٹی شامل ہیں۔
اخبارات کے فلمی صفحات اور سوشل میڈیا پر انہی تلگو فلم ستاروں کی رہائش گاہوں کی تصاویر اور تفصیلات اکثر و بیشتر جاری ہونے کے ساتھ ساتھ وائرل بھی ہوتی ہیں۔ انسٹاگرام پر تو یہ فلمی ستارے اپنے مکان کے مختلف زاویوں کی متنوع تصویریں شئر بھی کرتے رہتے ہیں۔ آئیے ان میں سے سرِفہرست چھ (6) مشہور فلمی گھرانوں کا جائزہ لیتے ہیں۔
چرنجیوی کونیڈیلا ہاؤس:
علاقہ: روڈ نمبر 25 - جوبلی ہلز، رقبہ: زائد از 25 ہزار مربع فیٹ، اندازاً مالیت: 30 کروڑ
خصوصیت: بیرونی حملوں سے حفاظت کی خاطر جیڈ نامی قیمتی پتھر سے تعمیرکردہ خصوصی فیملی کمرہ، خوشنما ٹیرس، وسیع تر باغ اور پرتعیش سوئمنگ پول۔
الو ارجن ہاؤس [Blessing]:
علاقہ: روڈ نمبر 68 - جوبلی ہلز، رقبہ: زائد از 8000 مربع فیٹ، اندازاً مالیت: 100 کروڑ
خصوصیت: فیملی روم، سوئمنگ پول، متحرک باغ اور گھر سے باہر وسیع تر سبزہ زار پر ایک بہت بڑا فوارہ
اکینینی ناگرجن ہاؤس [AKKINENIS]:
علاقہ: روڈ نمبر 48 - جوبلی ہلز، رقبہ: زائد از 4000 مربع فیٹ، اندازاً مالیت: 45 کروڑ
خصوصیت: کچن، جِم، لیونگ اور ڈائننگ روم گراؤنڈ فلور پر اور رہائشی کمرے و برآمدے فرسٹ فلور پر، وسیع تر سبزہ زار اور ایک شاندار باغ
مہیش بابو ہاؤس [Sri Lakshmi Nilayam]:
علاقہ: روڈ نمبر 12 - فلم نگر، اندازاً مالیت: 28 کروڑ
خصوصیت: گیمنگ روم، پوجا کا کمرہ، وسیع ترین سوئمنگ پول (فرانسیسی طرز کی کھڑکیوں کے ساتھ)۔
وجے دیورکنڈہ ہاؤس [Devarakonda house]:
علاقہ: جوبلی ہلز، اندازاً مالیت: 15 کروڑ
خصوصیت: دنیا بھر سے حاصل کردہ آرٹ کے نادر نمونے، فلم "ارجن ریڈی" کے گیٹ اپ والا وجے کا ایک دیوقامت پورٹریٹ۔
پربھاس ہاؤس:
علاقہ: روڈ نمبر 44 - جوبلی ہلز، اندازاً مالیت: 60 کروڑ
خصوصیت: یادگار تصاویر سے مزین اندرونی دیوار، انڈور سوئمنگ پول، خوبصورت لان اور جدید ترین جِم جس کے غیرملکی آلات کی قیمت تقریباً ڈیڑھ کروڑ بتائی جاتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں