رمضان کے ٹھنڈے روزے - ہر دو عشروں بعد اعادہ - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2023/03/25

رمضان کے ٹھنڈے روزے - ہر دو عشروں بعد اعادہ

© مکرم نیاز (حیدرآباد)۔
25/مارچ/2023ء
*****


ابھی ایک دوست کی ٹائم لائن پر پُرمزاح شکوہ دیکھا کہ: آج کے ٹین ایجر ٹھنڈے روزوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں جبکہ ہم نے جھلستے دنوں کے روزے ایسے رکھے ہیں کہ عصر کے وقت حالتِ نزع محسوس ہوتی تھی۔


خیر مذاق برطرف۔ اگر برصغیری ممالک کے تین موسموں (گرما، برسات، سرما) کو مدنظر رکھا جائے اور فرد کی اوسط عمر 60 برس فرض کی جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ مسلمان کو اپنی زندگی میں کم از کم تین مرتبہ "ٹھنڈے روزوں" سے واسطہ پڑتا ہے۔ کیونکہ "ٹھنڈے روزے" ہر 20 سال بعد پلٹ کر آتے ہیں۔ یہاں ٹھنڈے روزوں سے مراد ماہ نومبر سے ماہ فروری تک کے ٹھنڈے ایام والے روزے ہیں۔


قانونِ الٰہی کی حکمت ہی یہی ہے کہ ماہ رمضان کا تعلق قمری مہینے سے رکھا گیا ہے۔ اور سب جانتے ہیں کہ قمری سال، شمسی سال سے 11 دن چھوٹا ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے ماہِ مبارک عمومی طور پر دنیا کے ہر حصے کے ہر موسم میں گردش کرتا رہتا ہے۔ یوں دنیا کے کسی حصہ کے کسی مسلمان کو شکوہ کی گنجائش نہیں بچتی کہ کیوں اسے ماہِ مبارک ایک ہی موسم میں ملتا ہے؟ (قطب شمالی و قطب جنوبی کا مسئلہ یہاں زیربحث نہیں)۔


سول انجینئرنگ میں ایک سبجیکٹ پراجیکٹ منیجمنٹ کا ہوتا ہے۔ اس میں دلائل کی بنیاد پر تخمینہ لگانا سکھایا جاتا ہے کہ وسائل و مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے، دیا گیا پراجیکٹ کتنے وقفہ میں تکمیل تک پہنچایا جا سکتا ہے؟
اسی طریقے پر آئیے دیکھتے ہیں کہ کس طرح "ٹھنڈا رمضان" کتنے عرصہ بعد دوبارہ ہمیں مل سکتا ہے؟


برصغیر میں ٹھنڈا موسم ماہ نومبر سے شروع ہو کر تقریباً اختتامِ فروری تک چلتا ہے۔ لہذا اگر کسی کو کسی سال ماہِ فروری سے ٹھنڈے روزے ملیں تو ایسے ٹھنڈے روزے اسے تقریباً اگلے 12 سال تک تسلسل سے ملیں گے۔۔۔۔ پھر اس کے بعد ٹھنڈے روزے پانے کے لیے اسے تقریباً 20 سال انتظار کرنا پڑے گا۔
آسان سا حساب لگا کر دیکھیے۔ نومبر سے پیچھے جاتے ہوئے مارچ کی پہلی تک پہنچنے کے لیے ہم کو 8 مہینے ملتے ہیں۔ اور ہر سال رمضان 11 دن پیچھے جاتا ہے یعنی تقریباً ایک تہائی مہینہ۔ اس لحاظ سے 8 مہینوں کے 24 سال بنتے ہیں۔ اس میں چار ٹھنڈے مہینوں کے 12 سال جوڑ لیے جائیں تو یہ ہو گئے 36 سال۔ یعنی ہر ماہ کے تین حصوں کے لحاظ سے ایک سال کے 36 حصے ہوں گے۔ لہذا حساب برابر ہوا۔


لیکن یہ حساب مہینے کو تین حصوں میں تقسیم کرنے پر حاصل ہوتا ہے۔ جبکہ اگر سال کے 365 ایام کو 11 دنوں کے حساب سے تقسیم کیا جائے تو حاصل تقسیم تقریباً 34 ملتا ہے۔ اور یہی حساب زیادہ باریک، موزوں اور زیادہ درست ہے۔
ماہ نومبر تا فروری کے 120 دنوں کو 11 سے تقسیم کیا جائے تو حاصل عدد 11 ملے گا۔ یوں 34 میں سے 11 سال کے "ٹھنڈے روزے" نکال دئے جائیں تو باقی 23 سال بچتے ہیں۔ یعنی مسلسل 11 سال تک ٹھنڈے روزوں سے مستفید ہونے کے بعد دوبارہ ٹھنڈے روزوں کو پانے کے لیے ہمیں تقریباً 23 برس انتظار کرنا پڑے گا۔ یہاں یہ واضح رہے کہ ۔۔۔ یہ حساب کتاب رمضان کے تمام روزوں کے "ٹھنڈے" ہونے کی شرط پر لگایا گیا ہے۔ جبکہ امکان تو یہ بھی ہے کہ اواخر ہفتہ یا دو ہفتہ کے گرما کے روزے بھی ملیں اور بقیہ تمام شروعاتی روزے ٹھنڈے ہوں۔ اسی "امکان" کے پیش نظر 23 سال کی "قید" سے تین سال مزید نکال دئے جائیں تو ۔۔۔۔ وہی نتیجہ سامنے آئے گا جس کے متعلق آغازِ تحریر میں لکھا گیا ہے کہ:
"ٹھنڈے روزے ہر 20 سال بعد پلٹ کر آتے ہیں"۔


اب اگلے پانچ برسوں میں آنے والے رمضان کا حساب کتاب ملاحظہ کیجیے: (دو تین دن کے فرق کے امکانات کے ساتھ)
سال : آغازِ رمضان (بحوالہ شمسی ماہ و سال)
2024ء : 12/مارچ
2025ء : یکم/مارچ
2026ء : 17/فروری
2027ء : 6/فروری
2028ء : 25/جنوری


سنہ 2026ء سے 2037ء تک برصغیر میں رمضان ٹھنڈے موسم میں ملے گا۔
یوں برصغیر کا کوئی بھی مسلمان اپنی یادداشت کے سہارے جان سکتا ہے کہ جو آخری ٹھنڈے روزے اسے ملے تھے وہ 2006ء کے تھے۔


The world wide winter season rotation of Ramadan / Ramzan.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں