نیشنل بک ٹرسٹ انڈیا کی جانب سے منعقدہ دہلی بک فئر 2023 میں کتب شائقین کا ہجوم - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2023/03/05

نیشنل بک ٹرسٹ انڈیا کی جانب سے منعقدہ دہلی بک فئر 2023 میں کتب شائقین کا ہجوم

delhi-book-fair-2023

© مکرم نیاز (حیدرآباد)۔
5/مارچ/2023ء
*****


اِسی ہفتے کے دوران کتابوں کا میلہ سرحد کے دونوں طرف منعقد ہوا ہے۔
نئی دہلی اور لاہور میں۔


نئی دہلی عالمی کتب میلہ (بعنوان: آزادی کا امرت مہوتسو) کی چند تصاویر جناب ابوالاعلیٰ سبحانی کے شکریے کے ساتھ پیش ہیں۔ یہ کتاب میلہ قومی ادارہ 'نیشنل بک ٹرسٹ انڈیا' کی جانب سے نئی دہلی کی مشہور جگہ پرگتی میدان میں 25/فروری تا 5/مارچ 2023 رکھا گیا ہے۔
لاہور کے کتب میلہ کے متعلق جتنی تصاویر پڑوس کے دوستوں کی ٹائم لائن کے ذریعے نظر سے گزری ہیں، ان سے کچھ زیادہ اچھا تاثر نہیں ابھرا، اس پر مستزاد یہ کہ ہمارے ان دوستوں کی اکثریت نے اپنے منفی تاثرات کے ساتھ ہی لاہور کتب میلہ کی تصاویر پیش کی ہیں۔ خیر چونکہ یہ پڑوس کا معاملہ ہے، اس کا وسیع تر پس منظر جو بھی رہا ہو، اس سے چونکہ ہم ناواقف ہیں لہذا اس معاملے میں کسی تبصرہ کے بجائے خاموشی اختیار کرنا چاہیں گے۔


البتہ دہلی بک فئر سے متعلق کچھ تاثرات پیش ہیں۔
ہمارے ایک عزیز دوست اور مصنف (تازہ انگریزی کتاب: جنوبی ہند کی فراموش کردہ مسلم سلطنتیں) نے کل ہی اپنی ٹائم لائن پر تصویر پوسٹ کرکے لکھا ہے:
دہلی بک فئر 2023ء میں پینگوئین بک اسٹالز کے باہر پرجوش قارئین کی طویل قطاریں دیکھ کر بھلا کون کہہ سکتا ہے کہ کتب مطالعہ کا رجحان کم ہو رہا ہے اور طبع زاد کتابیں ناپید ہو جائیں گی۔


اسی طرح ہمارے ایک اور دوست ابوالاعلیٰ سبحانی اپنی ٹائم لائن پر لکھتے ہیں ۔۔۔

پینگوئین کی یہ خوبی ہے کہ مختلف جدید موضوعات پر بہت ہی معیاری کتابیں مستقل شائع ہو رہی ہیں۔ ذہن اور سوچ بنانے والی کتابوں کی دنیا میں پینگوئین کی کتابوں کا اپنا مقام ہے۔ مطالعہ کا ذوق رکھنے والے طلبہ اور اہل علم کی توجہ کا یہ ایک بڑا مرکز قرار دیا جا سکتا ہے۔
۔۔۔ بار بار ذہن میں یہ سوال آرہا ہے کہ کیا اردو دنیا میں بھی کوئی ایسا پبلشرز ہے جو لوگوں کی توجہ کا اس طرح مرکز بنا ہوا ہو؟ کیا اردو دنیا میں کوئی ایسا پبلشرز ہے جو اس قدر تیزی سے جدید موضوعات پر کتابیں شائع کرتا ہو؟ کیا اردو دنیا میں کوئی ایسا پبلشرز ہے جو ذہن اور سوچ بنانے والی کتابوں کی تیاری یا دوسری زبانوں سے ان کے ترجمہ کا پلان رکھتا ہو؟
ایک عام شکایت ہے کہ لوگ کتابوں سے بھاگ رہے ہیں، موبائیل اور انٹرنیٹ نے لوگوں کی دلچسپی کا میدان تبدیل کر دیا ہے چنانچہ لوگوں کے اندر کتابوں سے دلچسپی باقی نہیں رہی۔ لیکن کتاب میلوں میں بڑے اور معیاری پبلشرز کے یہاں لوگوں کے ہجوم کو دیکھنے کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ نہیں، لوگ کتابوں سے بھاگ نہیں رہے ہیں، بلکہ لوگ معیاری اور کام کی کتابوں کی تلاش میں ہیں۔

اسی طرح انگریزی ویب سائٹ فرنٹ لسٹ نے اپنی نیوز اسٹوری میں اس کتب میلے کا عمدہ کووریج کیا ہے ۔۔۔ اسی نیوز اسٹوری سے چند اقتباسات ۔۔۔
ترکی کے سیاحتی و ثقافتی مرکز کے نمائندہ نزار کارا کہتے ہیں:
ہندوستانی قارئین کے درمیان ترکی لٹریچر کا فروغ ہمارے اغراض و مقاصد میں شامل رہا جس کی خاطر سولہ (16) ہندوستانی ناشرین کے ذریعے 93 ترکی کتب، سات (7) ہندوستانی زبانوں میں ترجمے کے ساتھ پیش کی گئیں، بنگالی، ہندی، انگریزی، کنڑا، ملیالم، مراٹھی اور تمل۔


اسپینی استاذ مریم کہتی ہیں:
ہمارے اسٹال پر متعدد قارئین آئے ہیں لہذا ہماری کوشش ہے کہ ہندوستانی محبانِ کتب کے درمیان اسپینی زبان کی کتب کی ترویج کی جائے۔


پربھات پرکاشن کے پیوش کمار نے کہا ہے:
صرف دو دن میں کتابوں کے چاہنے والے قارئین کا ہوشربا ہجوم ہماری توقعات کے برعکس ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ لوگوں میں کتاب پڑھنے کا جذبہ آج بھی جوان ہے۔ ہم نے کتابوں کے ایسے خریدار بھی دیکھے ہیں جنہوں نے نہ صرف اپنے اور اپنے اہل خانہ کے لیے کتب خریدیں بلکہ اپنے ان دوستوں کو بھیجنے کے لیے بھی بُک کروائیں جو دیگر شہروں میں قیام پذیر ہیں۔


آل ورلڈ گائتری پریوار کے آلوک سریواستو کہتے ہیں:
اس کتاب میلے میں ہم نے 1000 سے زیادہ کتابیں پیش کی ہیں، اور تمام کتب ایک ہی قلمکار نے لکھی ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی میں 3200 سے زیادہ کتابیں لکھی ہیں، اور ان کا نام ہے پنڈت شری رام شرما اچاریہ۔ یہ 3200 کتابیں صحت، سائنس، روحانیت، شخصیت کی نشوونما، زندگی کا نظم و سلیقہ، مذہب وغیرہ سے متعلق تقریباً 71 زمرہ جات کے تحت تحریر کی گئی ہیں۔


قادیانی جماعت کے نائب صدر شیخ فتح الدین کہتے ہیں کہ اسلام اور امن کی تعلیمات پر مبنی کتب کے فروغ کی خاطر ہم نے بھی اس میلے میں اپنا اسٹال لگایا ہے۔


سوشل میڈیا مارکیٹنگ ایگزیکٹیو چیتنیہ اروڑہ کہتے ہیں:
تین سال کے وقفہ بعد منعقد ہونے والا یہ کتاب میلہ حقیقتاً ہنگامہ خیز رہا ہے۔ تاہم امتحانات کی تیاری کے پیش نظر نوجوان طبقہ کی بھیڑ اس دفعہ کچھ کم ہے۔

Delhi Book Fair 2023 by National Book Trust, India, in collaboration with the India Trade Promotion Organization

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں