تیرے در پہ صنم چلے آئے : تو نہ آیا تو ہم چلے آئے - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2022/12/21

تیرے در پہ صنم چلے آئے : تو نہ آیا تو ہم چلے آئے

phir-teri-kahani-yaad-aayi-movie-premier-on-zee-tv-1993

© مکرم نیاز (حیدرآباد)۔
21/دسمبر/2022
*****


تیرے در پہ صنم چلے آئے
تو نہ آیا تو ہم چلے آئے


"چلے آئے" جیسی عام ردیف کو مختلف معنوں میں نغمہ نگار قتیل شفائی نے جو برتا ہے وہ ہے تو قابلِ داد مگر اس سے بڑھ کر یادگار یہ فلم اور اس سے جڑی متعدد یادیں ہیں۔


نوے کی دہائی میلوڈی گانوں کے باعث شاید ہماری نسل کے لوگوں کو ہمیشہ یاد رہے کہ یہ دور ویسے بھی تینوں خانوں کے عروج کا بھی دور رہا ہے۔ مہیش بھٹ کو کون نہیں جانتا؟ نام، کاش، قبضہ، ڈیڈی سے لے کر نوے کی دہائی کی یادگار فلمیں: آوارگی، عاشقی، ساتھی، دل ہے کہ مانتا نہیں، سڑک، جنون، سر، ہم ہیں راہی پیار کے، پاپا کہتے ہیں، چاہت، دستک، تمنا اور پھر تیری کہانی یاد آئی۔
ذکر یہاں "پھر تیری کہانی یاد آئی" کا ہے۔ جس کے متعلق افواہیں تھیں کہ اس کی کہانی خود مہیش بھٹ کے پروین بابی جیسی ایک زمانے کی مقبول ہیروئین سے نجی رومانی تعلقات پر مبنی تھی۔ بعد میں پروین بابی نے مہیش بھٹ پر الزامات کی بوچھار لگائی تھی کہ واقعات کو توڑ موڑ کر پیش کیا گیا اور کچھ افسانوی مناظر کے ذریعے ان کی کردار کشی بھی کی گئی۔


نوے کی دہائی کے اوائل میں ہی "زی ٹی وی" کا آغاز (اکتوبر 1992ء) ہوا تھا۔ جبکہ ٹی وی چینلوں کے نام پر ان دنوں صرف دوردرشن کے قومی اور علاقائی چینلوں کی ہی اجارہ داری تھی۔
اب زی ٹی وی کو دوردرشن کی مقبولیت کا توڑ کرنا تھا سو اس نے مہیش بھٹ کا دامن تھاما۔ پھر اس کے بعد ٹی۔وی پر تشہیری ٹوٹکوں کا جو بوال اٹھا، وہ ایک تاریخ بھی ہے اور آج کے او ٹی ٹی دور میں ایک نادر مثال بھی۔ سیرئیل ہو، فلم ہو ڈراما ہو یا نیوز ۔۔۔ ہر دس منٹ کے دوران "پھر تیری کہانی یاد آئی" کے مختلف کلپس دکھائے جاتے تھے۔ پوری دنیا میں زی ٹی وی کے ذریعے اس فلم کا پریمئر 30/جولائی 1993ء کو مقرر تھا ۔۔۔ مگر فلم کے پریمئر سے کئی ماہ قبل جو اشتہاری ڈھنڈورا زی ٹی وی پر پیٹا گیا ۔۔۔ واللہ لوگوں کو نانی دادی یاد آ گئیں۔
شاید لوگوں کو یاد ہوگا کہ سوشل میڈیا سے قبل کے دور میں بہت سارے تحریری لطائف وائرل ہوتے تھے، اجیت پر، رجنی کانت پر، عالیہ بھٹ کی بیوقوفیوں پر ۔۔۔
مگر حیدرآباد میں ان سب سے زیادہ جوکس "پھر تیری کہانی ۔۔۔" کی زی ٹی وی اشتہار بازی پر گلی گلی میں بنے تھے ۔۔۔ اور چونکہ ایک سے بڑھ کر ایک فحش تھے ۔۔ لہذا یہاں نقل نہیں کیے جا سکتے۔


مگر کچھ بھی ہو ۔۔۔ اشتہار بازی کے اس طریقے سے پہلی بار راقم الحروف متعارف ہوا تھا۔ اور یہ نفسیاتی طور پر اس طرح ذہن کے کسی کونے میں جاگزیں ہوا کہ پھر میں نے بھی لاشعوری طور پر یہی طریقہ اپنی پہلی کتاب، منتخب افسانوں کا مجموعہ "راستے خاموش ہیں" کی فیس بک پر تشہیر کی خاطر استعمال کیا۔ اور مجھے اعتراف ہے کہ تقریباً 100 کے قریب نسخے اسی فیس بک تشہیر کی بدولت فروخت ہوئے۔ یہ اور بات ہے کہ میں یہ آزمودہ طریقہ اپنی دوسری کتب کے لیے استعمال نہ کر سکا۔ (یہ وقت اور محنت طلب کام بھی ہے!)


میں ذاتی طور پر مہیش بھٹ کے فن کا قدردان ہوں اور سب سے پہلے یہ بات مانتا ہوں کہ ان کے پاس شعری ذوق و فہم جس اعلیٰ معیار کا تھا، وہ شاید ہی آج کے دور کے کسی فلمی فنکار کے پاس ہو۔ ان کی کسی بھی فلم میں نغمہ نگاری واقعتاً عروج پر ہوتی تھی، چاہے فلم نہ چلے مگر گانے یاد رہ جاتے تھے۔ ہاں یہ بات بھی ہے کہ شو مین راج کپور کی طرح انہوں نے بھی بعض فلموں میں جنسی پہلوؤں کو غیرضروری طور عیاں کرنے کی جرات دکھائی۔


آج کئی مہینوں بعد وی ایل سی پلئر پر گھر سے دفتر کے راستے میں اس فلم کے گانے سننے کا موقع ملا تو یہ کچھ باتیں بھی یاد آ گئیں ۔۔۔
فلم "پھر تیری کہانی یاد آئی کے سدا بہار نغمے:

  • * شاعرانہ سی ہے زندگی کی فضا / آپ بھی زندگی کا مزا لیجیے
  • * دل میں صنم کی صورت آنکھوں میں عاشقی دے / میرے خدا مجھے تو اک اور زندگی دے
  • * اس سے پہلے کہ ہم پہ ہنستی رات، بن کے ناگن جو ہم کو ڈستی رات / لے کے اپنا بھرم چلے آئے، تو نہ آیا تو ہم چلے آئے
  • * بادلوں میں چھپ رہا ہے چاند کیوں، اپنے حسن کی ضیا سے پوچھ لو / چاندنی پڑی ہوئی ہے ماند کیوں، اپنی ہی کسی ادا سے پوچھ لو
  • * آنے والا کل اک سپنا ہے / گزرا ہوا کل بس اپنا ہے
  • * دل دیتا ہے رو رو دہائی، کسی سے کوئی پیار نہ کرے / بڑی مہنگی پڑے گی جدائی، کسی سے کوئی پیار نہ کرے
The famous premier show of movie 'Phir teri kahani yaad aayi' on Zee TV in July 1993.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں