ہولی آئی رے ۔۔۔ - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2022/03/18

ہولی آئی رے ۔۔۔

holi festival in India

© مکرم نیاز (حیدرآباد)۔
18/مارچ/2022
*****

ہولی آئی رے ۔۔۔
برادران وطن کو ہولی کی خوشیاں مبارک!


ہرچند کہ آج (18/مارچ/2022ء) ہولی کی عام چھٹی ہے مگر مالیاتی سال کے اختتامی ایام کے سبب بیشتر سرکاری دفاتر میں اتوار، ہولی، شب برات وغیرہ کی چھٹیاں ملتوی کر دی گئی ہیں۔ تو آج دفتر روانگی پر سوچا کہ terrific ٹریفک سے بچنے جہاں روز ہی اقلیتی علاقوں کی پتلی گلیوں میں اپنی رائیڈنگ مہارت دکھانا پڑتا ہے، آج نئے شہر کے اکثریتی علاقوں کی کھلی کشادہ سڑکوں سے فیضیاب ہو کر ہولی کے رنگین ماحول کا بھی مشاہدہ کیا جائے۔ تو یہ چند تصویریں مادناپیٹ (سعیدآباد) اور کنگ کوٹھی کے علاقوں کی ہیں۔ کنگ کوٹھی کے تینوں نوجوانوں (رویندر، اسلم اور دیپک) کا شکریہ کہ میری درخواست پر پوز دیا۔


پچھلے چند دنوں سے مختلف واقعات کے سبب سوشل میڈیا کا ماحول زہر آلود سا ہو گیا ہے۔ اور ایسے حالات دیکھ کر چچا بش یاد آ جاتے ہیں جنہوں نے کبھی منہ ٹیڑھا کرکے فرمایا تھا:
"اگر آپ ہمارے ساتھ نہیں ہیں تو آپ دہشت گرد ہیں!!"


مذہب سے ہٹ کر بھی معاشرتی تہذیب و تمدن پر غور کیا جائے تو راہِ اعتدال ہی صائب راہ محسوس ہوتی ہے۔ انتہاپسندانہ رویے دو طریقے کے ہوتے ہیں:
ایک: اقلیتی طبقہ کو مشورہ دیا جائے کہ اپنی تمام تر مذہبی، ثقافتی، علمی شناخت کو معدوم کر کے اپنی تعلیمی و معاشی سطح پر بھرپور توجہ دی جائے۔
دو: اقلیتی طبقہ کو یہ مشورہ کہ اپنی مذہبی، ثقافتی، علمی و تہذیبی شناخت پر کسی بھی صورتحال میں سمجھوتا نہ کیا جائے تاکہ یہ تاثر نہ ابھرے کہ معاشرتی دباؤ میں ہم سرنگوں بھی ہو جاتے ہیں۔


عرض ہے کہ۔۔۔ ایک کثیر الجہت مخلوط معاشرے میں ایسے دونوں سخت رویے انتہاپسندانہ ہی قرار پاتے ہیں۔ پہلے رویے کا اظہار کچھ مذہبی، لبرل اور سیاسی دانشوروں کی طرف سے اکثر و بیشتر کیا جاتا رہتا ہے۔ اور دوسرے رویے کا مظاہرہ سوشل میڈیا پر عوام و خواص کے ذریعے مختلف تحریری، تصویری، آڈیو ویڈیو طریقوں سے بیان ہوتا رہتا ہے۔ ایسے رویے کچے یا ناخواندہ ذہنوں میں عموماً ملکی نظام کے خلاف پرتشدد بغاوت کے رجحانات، مقابل فرقوں/طبقوں کے خلاف نفرت اور اشتعال انگیز منفی جذبات کی تعمیر و تشکیل کرتے ہیں۔


ایک تعلیم یافتہ اور باشعور ذہن اس قسم کے دونوں انتہاپسند رویوں سے دوری بنائے رکھتا ہے۔ اعتدال کی راہ کون سی ہوتی ہے۔۔۔ یہ ہم کو اسی وقت پتا چلے گا جب ہم ورچوئل لائف کے بجائے اپنی حقیقی زمین پر پورے اعتماد، ہوش و حواس کے ساتھ رہنا بسنا جینا برتنا سیکھیں گے۔


حیدرآباد ہائی ٹیک سٹی کی بین الاقوامی سطح کی ایک مشہور ملٹی نیشنل کمپنی میں برسر ملازم اپنے ایک دوست سے حالیہ متنازعہ فلم کے متعلق تاثرات جب دریافت کیے تو انہوں نے اپنے دفتری واٹس ایپ گروپ کے مختلف مکالموں کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ:
"سب بکواس ہے بھائی ۔۔۔ ایک آدھ جگہ ہنگامہ ہوا ہوگا ۔۔۔ دو چار جگہ فلم بینوں کا ذہن بھٹکا ہوگا۔ ورنہ کوئی اگر سمجھتا ہے کہ محض ایک فلم، دہلی سے بھاگلپور سے احمدآباد، ممبئی، ہاشم پورہ، مظفرنگر کے بہتے مسلم لہو کی، چیخ چیخ کر دہائی دیتے قومی و بین الاقوامی غیرجانبدار میڈیا کی خبروں اور دستاویزات کو عوامی ذہن سے فراموش کرا دیتی ہے تو ایسا سوچنے والے سے بڑا احمق اور کوئی نہیں"۔

Holi festival

اور۔۔۔ ہمارے دوست #مرزا تو بالکل سچ کہتے ہیں کہ:
"میں تیرے کو زمینی صورتحال بتاتا ہوں کہ پھر دو چار دن بعد ہوتا کیا ہے؟
جو گیروے دوپٹے گلے میں ڈال کر جےشری رام کے بلند بانگ نعرے ٹھونکتا اور سبز کرتے والوں کو للکارتا ہے۔۔
اور جو ہری پتنگیں اڑا کر جمعہ کے بعد مسجد کے باہر اللہ اکبر پکارتا ہے اور دو گھنٹے کے لیے پولیس کو روک لو جیسے دعویٰ کرتا ہے۔۔۔
یہ دونوں گروہ پھر رمضان میں، بنجارہ ہلز کی ساروی پر یا شاہ علی بنڈہ کے شاہ غوث پر حلق اور معدہ کی تھکن اتارنے ایک ساتھ حلیم کھاتے اور آدھی پیالی چائے پی کر مشترکہ سیلفیاں کھینچتے اور سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرتے ہیں!!"

Holi festival

سو میرے دوست!
الکٹرانک میڈیا یا سوشل میڈیا کی ہائپ کا شکار ہونے کے بجائے زمین پر رہنا سیکھو، کسی دوسرے مذہب کے آپ کے پڑوسی یا ہم محلہ، تعلیمی درسگاہ کے ہم جماعت یا دفتر کے کولیگ سے آپ کے باہمی تعلقات اور روابط کیسے ہیں اور آپ کس طرح اپنے مثبت و مہذب کردار سے انہیں اپنا بنا کر رکھتے ہیں۔۔۔ یہ زیادہ ترجیح رکھتا ہے!


ہولی کے دن دل کھل جاتے ہیں
رنگوں میں رنگ مل جاتے ہیں
گلے شکوے بھول کے دوستو
دشمن بھی گلے مل جاتے ہیں!!


Holi and the mix secular culture of India.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں