مجھے نولکھا ہار منگا دے رے او سیاں دیوانے - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2021/08/26

مجھے نولکھا ہار منگا دے رے او سیاں دیوانے

مکرم نیاز (حیدرآباد)۔
26/اگست/2021
*****

ابھی کل ہی ایک دوست نے شمالی ہند کے کسی اردو اخبار کی ایک خبر شئر کی۔ خبر اردو کے تین بڑے دگج ناموں کے تاثرات پر مشتمل تھی جو اس بات پر بےپناہ شادمانی کی مملکت کا اظہار کر رہے تھے کہ۔۔۔ اقوام متحدہ کی تاریخ میں پہلی بار 'اردو' کا استعمال ہوا ہے۔
اب اللہ جانے اس "خوشی کے اظہار" سے اردو والوں کا کیا بھلا ہوتا ہے یا اردو کا کیا فروغ یا ترقی ہوتی ہے؟
بات یہ ہے کہ ٹھوس زمینی عمل کے بجائے ایک عدد بیان داغنا ذرا سہل ہوتا ہے پھر تو چل سو چل !


کوئی ایک دہائی پرانی بات یاد آئی۔
سعودی عرب میں قیام کے دوران ایک دفعہ جمعہ کے روز اپنے بچوں کو "توکل" کے موضوع پر درس دے رہا تھا کہ بڑے بیٹے نے، جو اس وقت چوتھی یا پانچویں جماعت میں زیر تعلیم تھا، ایک آیت کی تفہیم کا ذکر کیا۔ میں نے چونک کر پوچھا کہ کہاں سے معلوم کیا؟ تو لیپ ٹاپ پر گوگل سرچ بار کھول کر بتایا کہ کس طرح اس نے ان اردو الفاظ کے ذریعہ سرچ کیا تھا:
توکل قرآن آیت
(واضح رہے کہ سعودی عرب کے انڈین اسکول میں زیرتعلیم ہونے کے سبب بیٹے کی زبان اول "اردو" رہی تھی)
مجھے بچوں کو سمجھانا پڑا کہ دین کے معاملے میں ہر بات گوگل سے سرچ کرکے اسے 'مصدقہ' سمجھا نہیں جا سکتا۔ مگر یہ بات ضرور دماغ کی گہرائیوں میں پیوست ہو گئی کہ آنے والی نسل کے حصول معلومات کا اساسی ذریعہ یہی "کی-بورڈ تلاش" ہوگی۔


لہذا سب سے پہلا خیال یہی آیا کہ قرآن کے مختلف اردو تراجم تو آن لائن اس طرح مہیا کیے جانا چاہیے کہ پارہ/سورہ اور آیت نمبر کلک کرتے ہی عربی متن کے ساتھ مطلوبہ مترجم کا ترجمہ سامنے آ جائے۔ میں نے بڑی دقتوں سے پانچ مکمل تراجم بطور ایکسل فائل اکٹھا کیے: فتح محمد جالندھری، مودودی، جوناگڑھی، احمد رضا خاں اور طاہر القادری۔۔۔ پھر پانچ گوگل بلاگس بنا کر جاوا اسکرپٹس کی مدد سے پارہ/سورہ/آیت نمبر والے سرچنگ بار کی سہولت شامل کی۔ مگر جب عملی کام شروع کیا تو چند قریبی دوست علما نے یہ کہہ کر ڈرا دیا کہ۔۔۔ پہلے تصدیق کروا لو کہ تمام تراجم اصل کتاب سے جوں کے توں نقل/کمپوز ہوئے ہیں۔۔۔ اب اتنی محنت کون کرے۔۔۔ لہذا ڈر کے مارے سارا پراجکٹ پینڈنگ میں چلا گیا۔ (ہرچند ذاتی استفادہ کے لیے اب بھی یہ تمام ایکسل فائل میرے زیراستعال ہوتی ہیں)۔ مگر اللہ کے کرم سے اب لاتعداد قرآن اردو تراجم کی ویب سائٹس منظر عام پر آ چکی ہیں جو صارف کو ہر قسم کی تلاش کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔۔۔ ویسے میں تنزیل ڈاٹ انفو سے زیادہ استفادہ کرتا ہوں۔


خیر تو پھر یہ ہوا کہ اپن کا پارہ صفت مزاج 'اردو' کے فروغ کی طرف پلٹا۔ بالی ووڈ کے پرانے فلمی نغموں سے تو سدا کی دلچسپی رہی۔ آج سے کوئی پندرہ سال قبل ان فلمی گیتوں کو تحریری صورت میں ایک بلاگ کی شکل میں پیش کرنے کی شروعات کی تھی، مگر پھر مصروفیات کے باعث چھوڑ گیا۔ لیکن تین چار سال قبل مختلف مواقع پر تحریری نغموں کی ضرورت پڑی تو گوگل سرچنگ نے بتایا کہ یہ میدان اردو کے حوالے سے ابھی تک خالی پڑا ہے۔ حالانکہ فیس بک کے چند پیجز اور کچھ اردو فورمز پر نغمے مل جاتے ہیں مگر ویسی کوئی ٹھوس ویب سائٹ یا بلاگ موجود نہیں جو صرف فلمی گانوں سے متعلق ہو، جیسا کہ کثیر تعداد میں رومن رسم الخط اور ہندی دیوناگری رسم الخط میں انٹرنیٹ پر جابجا مختلف بلاگز اور ویب سائٹس پھیلی ہوئی ہیں۔ اسی "کمی" نے مجبور کیا کہ کچھ سنجیدہ کام اس پر ہونا چاہیے۔۔۔ روزانہ آدھ گھنٹہ تو اس کے لیے نکالا جا ہی سکتا ہے۔
تو یوں 2007ء کے بعد، 2018ء کے وسط میں اس بلاگ کا احیا کیا گیا۔ جہاں اب اردو رسم الخط میں تقریباً چھ سات سو نغمے موجود ہیں۔
حالانکہ تقریباً اسی طرز کا ایک بلاگ "رنگِ اردو" بھی ہے، جو برطانیہ سے کوئی ساغر/صغیر صاحب چلاتے ہیں۔ مگر یہ فلمی نغموں کے ساتھ ساتھ مشہور شعرا کے کلام سے بھی معمور ہے۔


ابھی کل کی بات ہے۔ سائبر دنیا اور سوشل میڈیا پر "اردو املا تختی" کے حوالے سے مشہور و مقبول شخصیت نادر خاں سرگروہ نے لفظ "منجھ دھار" کی تفصیل بتاتے ہوئے، ایک کمنٹ میں گلزار کے مشہور نغمے "او مانجھی رے (فلم: خوشبو - 1975ء)" کا بھی حوالہ دیا۔ مجھے یاد آیا کہ یہ گانا بھی فلمی بلاگ پر میں نے شامل کر رکھا ہے۔ سرچ کرنے پر پتا چلا کہ ہمارے گلزار صاحب نے تو مانجھی اور منجدھار دونوں الفاظ کو کیا ہی خوبی سے اس نغمے میں برتا ہے کہ واہ واہ سبحان اللہ ۔۔۔۔
؎
پانیوں میں بہہ رہے ہیں کئی کنارے ٹوٹے ہوئے
راستوں میں مل گئے ہیں سبھی سہارے چھوٹے ہوئے
او مانجھی رے، او مانجھی رے
کوئی سہارا منجدھارے میں ملے جو اپنا سہارا ہے


دوسرا واقعہ بھی پرسوں کا ہے۔ پڑوسی ملک کے سابق وزیراعظم نواز شریف کے نواسے جنید صفدر نے اپنی شادی کی کسی تقریب میں مجروح کا تحریرکردہ اور محمد رفیع کا گایا ہوا وہ مشہور گیت اپنی آواز میں سنایا جس نے ایک زمانے کو مسحور کر رکھا ہے۔ پڑوس کے قلمکاروں اور کالم نگاروں نے حسب روایت اس پر بھی خامہ فرسائی کی۔ مگر کسی نے پورا نغمہ نہیں لکھا۔۔ بلکہ ہمارے ایک پسندیدہ کالم نگار خاکوانی صاحب نے تو گیت کے بول کے بجائے اس کا نثری مفہوم بیان کر دیا۔
آپ یہ الفاظ گوگل پر سرچ کر لیں تو سرچ رزلٹ ٹاپ پر لنک میرے اسی بلاگ کا ملے گا:
کیا ہوا ترا وعدہ ، وہ قسم وہ ارادہ


دلیپ کمار کی وفات پر جو گانا سب سے زیادہ اردو میں سرچ ہوا اس کے الفاظ تھے:
دلیپ کمار کوئی ساغر دل کو بہلاتا نہیں
اس طرح مختلف مواقع کے گوگل ٹرینڈز نے بتایا کہ میرے اس بلاگ پر ایک ہزار سے زائد مرتبہ جو الفاظ سرچ ہوئے اور وزیٹرز آئے، وہ ہیں:

  • پردیسی پردیسی جانا نہیں
  • آئی ایم اے ڈسکو ڈانسر
  • گووندا نیلم آپ کے آ جانے سے
  • تم کو میرے دل نے پکارا ہے
  • جانے کہاں گئے وہ دن
  • دشمن نہ کرے دوست نے وہ کام کیا ہے
  • ایک ملاقات ضروری ہے صنم

ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ ۔۔۔ میں تقریباً نو سال سے مختلف و متنوع موضوعات پر مشتمل "تعمیرنیوز" جیسی ویب سائٹ چلا رہا ہوں جہاں اب تک تقریباً بیس ہزار سے زائد خبریں/مضامین/کتب محفوظ ہیں ۔۔۔ مگر گوگل اشتہارات (ایڈسنس) جو چند ڈالرز مجھے ماہانہ اس ویب سائٹ کے ذریعے دیتا ہے، اس سے ڈیڑھ دو گنا زیادہ آمدنی یہ گانوں والا بلاگ کما کر دے دیتا ہے ۔۔۔ حالانکہ اس بلاگ پر محض چھ سات سو کے قریب نغمے اور کوئی بیس پچیس مضامین محفوظ ہیں۔


***
آخر میں ۔۔۔ اس بلاگ کے اے پیارے قاری، سیاں دیوانے کے نولکھا ہار کے راز کو جاننے کے چکر میں یہ پوری تحریر پڑھ جانے کا شکریہ۔
کہنا بس اتنا ہے کہ یہ بالی ووڈ کی مشہور فلم شرابی (1984ء) کا ایک گانا ہے جس پر جیا پردا اور امیتابھ بچن نے پرفارم کیا ہے، مکمل نغمہ تحریری شکل میں اسی بلاگ پر مل جائے گا۔
میں نے سوچا شاید آپ کو معلوم نہ ہو، اس لیے بتا دیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں