مکرم نیاز (حیدرآباد)۔
15/جولائی/2021
*****
کل ایک دوست نے یونہی پوچھ لیا کہ آخر صحافت کے موضوع پر سمینار/ویبنار سے خار کھانے کی وجہ کیا ہے؟
ارے بھائی کون کمبخت ایسا کہتا ہے؟ کس نے ہوائی چھوڑی ہے؟
تقریباً ڈیڑھ دہائی کی ڈیجیٹل جرنلزم سے مسلسل وابستہ کسی اردوداں سے آپ ایسی بدگمانی کیسے رکھ سکتے ہیں؟
مسئلہ اصل میں سمینار/ویبینار/کانفرنس/اجلاس سے ہے ہی نہیں۔
اور ویسے بھی صرف صحافت ہی کیوں، موضوع کوئی بھی ہو، سوال یہ ہے کہ متعلقہ موضوع کے ماہرین مدعو ہوتے ہیں یا چھٹ بھئیوں کا اجتماع ہوتا ہے؟ مشاہدہ تو یہی ہے کہ کم ہی ماہرین توجہ حاصل کر پاتے ہیں ورنہ بیشتر یا تو موضوع سے نابلد ہوتے ہیں یا پھر ایسے موقع پرست ہوتے ہیں جو کسی کالی بھینس کے تھنوں کو چوستے اور پتا نہیں کہاں کہاں چاٹتے ہیں۔
بھئی یہ ڈیجیٹل دور ہے۔ بات وہ کیجیے جو بطور تاریخ و تحقیق محفوظ ہو سکے اور جس سے ہر دور کا سامع، طالب علم و محقق استفادہ کر سکے۔ آڈیو/ویڈیو تو جدید شکل ہے، ابھی ترقی پذیر ہے۔ مگر تحریر تو انٹرنیٹ کی دنیا میں عرصہ دراز سے موجود ہے۔ تھوڑی محنت/مشقت کے ساتھ سائبر دنیا میں سرفنگ کیجیے۔ گوگل/بِنگ پر اردو میں سرچ کرنے کی مہارت پیدا کیجیے۔۔۔ پھر آپ کو پتا چلے گا کہ اردو صحافت بھی انگریزی/ہندی کے برابر کھڑی ہے۔۔۔ کچھ کمیاں خامیاں ہیں تو وہ ہر زبان کے ساتھ ہیں ۔۔۔ مگر اردو صحافت کے موضوعات کا تنوع کچھ کم نہیں ہے۔ آپ اپنے ذاتی تجربہ/مشاہدہ کے ساتھ جب تک ریاستی/قومی/بین الاقوامی سطح کے معیار و موضوعات و مسائل کا سیر حاصل جائزہ نہیں لیں گے تب تک آپ کا تجزیہ جامع و منصفانہ نہیں کہلائے گا اور آپ کنویں کے مینڈک بن کر بس یہی کہنے پر مجبور ہوں گے کہ:
"اردو صحافت سے کوئی فائدہ نہیں ہے!"
دور کیوں جائیں ۔۔۔ احقر خود اپنے ویب پورٹل "تعمیرنیوز" کی مثال دینا پسند کرے گا جہاں تقریباً نصف صد تحریریں تو کٹیگری JOURNALISM کے تحت مل جائیں گی۔۔۔ جن میں سے چند کے عناوین یہاں درج کیے جا رہے ہیں۔
آخری بات ۔۔۔
یاد رکھیے ۔۔۔ وقت بڑا بےرحم استاد ہے۔ ممکن ہے آپ کا نام، آپ کی تصویر سوشل میڈیا پر یہاں وہاں کچھ عرصے تک جگمگا جائے مگر پھر معدوم ہونا بھی اس کا مقدر ہوگا۔ کیونکہ۔۔۔ اس دنیا میں کام وہی باقی رہ جائے گا جس میں اثر ہوگا۔
مکالمہ/مذاکرہ:
- اردو صحافت اور عصری تقاضے - فیس بک مذاکرہ
- اردو اخبارات کے مسائل اور قارئین کی شکایات - فیس بک مکالمہ
- انگریزی و اردو کا ذولسانی اخبار ۔ ضرورت و افادیت - واٹس اپ گروپ مکالمہ
کتابیں:
- جامِ جہاں نما - اردو صحافت کی ابتدا از جی ڈی چندن
- مولانا آزاد الہلال کے آئینہ میں - از ملک زادہ منظور احمد
- اسلام کا قانون صحافت - از ڈاکٹر لیاقت علی خاں نیازی
تبصرۂ کتاب:
- اردو کے چھوٹے اخبارات کے مسائل و امکانات - اعجاز علی قریشی (مبصر: ڈاکٹر عبدالعزیز سہیل)
- سائبر دور میں حیدرآباد کے روزنامے - ڈاکٹر احتشام الحسن (مبصر: ڈاکٹر اسلم فاروقی)
- برقی صحافت (ٹی وی جرنلزم) - محمد مصطفی علی سروری (مبصر: ڈاکٹر عبدالعزیز سہیل)
مضامین:
- اردو روزنامے - آغاز و ارتقا - پروفیسر فضل اللہ مکرم
- اردو جرنلزم اور روزگار کے مواقع - پروفیسر مصطفی علی سروری
- اردو صحافت کے مسائل - احمد ابراہیم علوی
- آن لائن اردو صحافت : عصری اقدار اور تقاضے - مکرم نیاز
- اردو اخبارات کے مدیران سے کچھ باتیں - محمد علم اللہ
- اردو پرنٹ میڈیا کا اشاعتی معیار - فیروز ہاشمی
- ہندوستان میں اردو صحافت کی ابتداء - ڈاکٹر محمد افضل الدین اقبال
- صحافت اور ادب - پروفیسر محمد اقبال جاوید شیخ ابراہیم
- اردو صحافت کا جنازہ - شاہد الاسلام
- اردو صحافت کی زبان : تنزلی کی انتہا پر - اشہر ہاشمی
- حیدرآباد : اردو صحافت اور ادب - ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز
- جنوبی ہند کی قدیم صحافت - ڈاکٹر محمد افضل الدین اقبال
- بچوں کے اردو رسائل و اخبارات : ایک اجمالی جائزہ - شاہد زبیری
- الہلال : مولانا ابوالکلام آزاد کا یادگار صحافتی جریدہ - ڈاکٹر اکرم وارث
- اودھ اخبار کے آئینہ میں : عکس نول کشور - ڈاکٹر عشرت ناہید
- سر سید احمد خان اور اردو صحافت - مولانا ندیم احمد انصاری
- حیات اللہ انصاری کی صحافتی خدمات - ڈاکٹر عشرت ناہید
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں