"آپ اخبار تو جاری کریں گے مگر یہ تو فرمائیے کس منشا اور غرض کے واسطے؟"
"آپ بھی پورے جانگلو ہی رہے۔ ارے میاں جس واسطے تمام اخبار جاری ہوتے ہیں، اسی واسطے ہم بھی جاری کریں گے۔ قومی ہمدردی، ملکی بہبودی اور رفاہ عام کے کاموں میں امداد پہنچانے کے واسطے ہماری اخبار بھی جاری ہوگا۔ کیونکہ تمام اخبارات اجرا کے وقت یہی ظاہر کرتے ہیں۔ پھر چاہے کریں اس کے برعکس۔ چنانچہ ہمارے اخبار کا اشتہار بھی آپ آنکھ بند کر کے اور کان کھول کر دیکھ لینا، سوائے الفاظ قومی ترقی اور ملکی بہبودی وغیرہ کے دوسرا لفظ اشتہار بھر میں دیکھنے میں آ جائے تو مفت اخبار دیں، کوڑی قیمت نہ لیں۔"
"ان لن ترانیوں کو تو رہنے دو۔ پہلے یہ تو فرمائیے کہ قومی ترقی اور ملکی بہبودی کے واسطے کس قسم کے مضامین لکھنے چاہئیں؟"
"آپ کیا میرا امتحان لیتے ہیں؟ مجھے آپ نے ایڈیٹر نہیں کوئی کاٹھ کا الو تصور فرمایا ہے؟ ہم تو اپنے اخبار کا پہلا فرض یہ سمجھتے ہیں کہ گورنمنٹ کے تمام کاموں پر (خواہ مفید خلائق ہوں خواہ مضر) برابر نکتہ چینی کرے اور سخت و درشت ناگوار الفاظ سے پیش آئے۔ اس میں اخبار کی بڑی قدر و منزلت ہوتی ہے۔ لوگ بہادر، منہ پھٹ ، نڈر، دبنگ اخبار کہہ کر بڑی خوشی سے خریدتے ہیں۔
دوسرا فرض یہ ہے کہ ریاستوں کی جھوٹی تعریفیں لکھنا ، ہٹ دھرمی سے پچ لینا ، خوشامدانہ مضامین سے اخبار سیاہ کرنا (جیسا کہ بعض خوشامدی اخباروں کا دستور ہے) ، پھر دیکھئے زر علیہ الرحمۃ کی کیسی بارش ہوتی ہے اور ریاستوں سے خلعت و انعامات کی کیونکر بوچھاڑ پڑتی ہے اور مزا یہ کہ اس میں ہڑ لگے نہ پھٹکری اور رنگ چوکھا آئے۔
آخر سیاہی، کاغذ ، کاپی نویس وغیرہ تو ہر قسم کے اخبار میں برابر ضرورت پڑتی ہے۔ ہاں اس میں کسی قدر ایمان کا ضرور خرچ ہے سو اس کا جانا ہی بہتر ہے۔ کیونکہ یہ ایمان ہر قسم کی آزادی کا جانی دشمن ہے۔ اسی کی بدولت ہم سے اور بڑی بڑی نئی روشنی والوں سے ہر روز کی تو تو میں میں اور دانتا کل کل ہوا کرتی ہے۔ اگر ہم کو اس ایمان کا خیال ہوتا تو ہم بھی کب کے ستارہ ہند بلکہ شمس الہند ہو گئے ہوتے۔"
***
سن 1883 کے 'دہلی پنچ' (لاہور) کے ایک طنزیہ مزاحیہ مضمون سے اقتباس ۔۔۔
مضمون کا عنوان : ہم بھی اخبار جاری کریں گے
مضمون نگار : ابو محمد سید جمال الدین
شائع شدہ : دہلی پنچ ، لاہور مورخہ 28/مارچ 1883 ، جلد چہارم ، شمارہ 13۔
ماخذ : نقوش ، طنز و مزاح نمبر ، جنوری-فروری 1959 (شمارہ: 71-72) ، مرتب: محمد طفیل
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں