مصطفی علی بیگ - حیدرآباد کے ممتاز مزاحیہ شاعر وداع ہوئے - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2021/05/05

مصطفی علی بیگ - حیدرآباد کے ممتاز مزاحیہ شاعر وداع ہوئے

mustafa-ali-baig
مصطفی علی بیگ
(پیدائش: 11/اکتوبر 1936 - وفات: 4/مئی 2021)
حیدرآباد کے مشہور و مقبول، طنز و مزاح کے ایسے شاعر رہے ہیں جنہوں نے اینگلو انڈین شاعری کے ذریعے مقبولیت حاصل کی۔ 1958ء میں بی۔ایس۔سی کی سند حاصل کرنے والے مصطفی علی بیگ کا تعلق حیدرآباد کے ایک معزز خاندان سے رہا ہے۔ وہ حیدرآباد کی طنز و مزاح کی مقبول عام تنظیم "زندہ دلانِ حیدرآباد" کے بانیان میں سے ایک ہیں۔
نہایت بذلہ سنج اور نفیس شخصیت کے مالک بیگ صاحب حیدرآباد کی ادبی محفلوں کی جان رہے اور آل انڈیا ریڈیو کے اکثر پروگراموں میں بھی حصہ لیتے رہے۔ آپ کا شعری مجموعہ "آئی ایم سوری" مزاحیہ شاعری کا بہترین مرقع ہے۔ پیشے کے لحاظ سے آپ آندھرا پردیش ویر ہاؤسنگ کارپوریشن کے جنرل منیجر رہے۔

ڈاکٹر علیم خان فلکی نے ان کی وفات کی اطلاع دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ۔۔۔
انتہائی دکھ کے ساتھ یہ پرملال خبر دی جاتی ہے کہ حیدرآباد دکن کے طنز و مزاح کے مشہور و معروف شاعر جناب مصطفے علی بیگ اب ہمارے درمیان نہیں رہے۔ مرحوم زندہ دلی کا ایک چلتا پھرتا پیکر تھے۔ وہ زندہ دلانِ حیدرآباد کے نائب صدر رہے، اور زندہ دلان اور شگوفہ سے ان کا ساتھ کم ازکم نصف صدی کا ہے۔ وہ ایک عرصہ سے کافی علیل تھے، آج بتاریخ 4/مئی 2021 کی شب دواخانے میں ان کا انتقال ہوگیا۔ انّا للہ و انّا الیہ راجعون۔

مرحوم نے اینگلو انڈین شاعری کے ذریعے مقبولیت حاصل کی۔ ان کا مجموعہ کلام "آئی ایم سوری" کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔ زندہ دلان کے اولین مشاعروں سے ہی انہیں مقبولیت حاصل ہونے لگی۔ وہ اسٹیج کے ایک اعلی درجے کے فنکار بھی تھے۔ مرحوم حمایت اللہ صاحب کے ساتھ ان کے اِسکِٹس نے طنزومزاح کی دنیاکو ایک نیا انداز دیا، جس کے بعد اور بھی کئی لوگ اِسکِٹس کرنے لگے۔ مرحوم نے کئی ایوارڈ حاصل کیئے۔ اور انہیں مشاعروں کے لئے امریکہ، سعودی، امارات، آسٹریلیا اور پاکستان وغیرہ جیسے کئی ممالک میں مدعو کیا گیا، جہاں انہوں نے دکن کے ایک سفیر کے طور پر مزاحیہ شاعری کو خوب پروان چڑھایا۔ مرحوم پیشےسے ویرہاوزنگ کارپوریشن آف انڈیا کے جنرل منیجر تھے۔

مصطفی علی بیگ کے شعری مجموعہ "آئی ایم سوری" سے ایک انتخاب:

لوٹ لوں گا ساری کنٹری فائیو یرس [five years] میں دیکھنا
جب حکومت میں میری بھی اینٹری ہو جائے گی
.
مل رہی ہے سب کو ایک جیسی سزا
جیل سے جو بچ گیا کرفیو میں ہے
دردِ دل کی ہر دوا کرفیو میں ہے
آج کل دارالشفا کرفیو میں ہے
اک ہیلی کاپٹر دلا دے اے خدا
اُن کے گھر کا راستہ کرفیو میں ہے
.
ایک حسینہ کو لونلی [lonely] پا کر
منچلوں نے پکڑ لیا اس کو
پھر سڈنلی [suddenly] وہ چھوڑ کر بھاگ گئے
جب کہا اس نے ایڈس [Aids] ہے مجھ کو
.
تو جو ہارا ہے الیکشن آل رائٹ
پیدا کر لے نیو کنکشن آل رائٹ
ہیں منسٹر اسی (80) سال میں
ہم کو اٹھاون (80) میں پینشن آل رائٹ
.
یہ آرزو ہے دلِ بےقرار میں
پٹرول کی طرح جلوں ان کی کار میں
آنسٹ [honest] خود کو پوز کرے بھی تو کیا ہوا
رشوت کی بو تو آنے لگی ہے ڈکار میں
.
لائف اینڈ ڈیتھ بھی ہو گیا گیم
Really it is a matter of shame
رام کہوں یا کہوں رحیم
قاتل پوچھ رہا ہے نیم [name]
.
پیار کی روڈ پہ جب آئے اسپیڈ بریکر
گئیر محبت کا بدلوں گا میری مرضی
ووٹ کی مجھ سے ہوپ [hope] نہ رکھنا مسٹر لیڈر
اب کے بھیجہ یوز [use] کروں گا میری مرضی
.
ان سے میری جو فائٹ ہوتی ہے
دشمنوں کی ڈیلائٹ [delight] ہوتی ہے
لَو کو جو بلائینڈ [blind] کہتے ہیں
ان کی خود شارٹ سائٹ [short sight] ہوتی ہے
.
رومیو تم بن گئے جس کے لیے
ایڈس [Aids] ہے اس کو مگر یو ڈونٹ نو
عشق بھی اب بن گیا کرکٹ کا گیم
بےوفا کا باؤنسر [bouncer] یو ڈونٹ نو
.
سمدھی نے لسٹ مانگی ہے ہم سے جہیز کی
شادی بھی آج بیٹی کا ٹنڈر دکھائی دے
.
لٹنے کا رسک ہے مجھے دونوں کے ہاتھ سے
ڈاکو بی-ہائینڈ می [behind me] ہے تو نیتا بی-فور [before me] می
.
سنجیدہ شعر کہنا تو مشکل نہیں مگر
طنز و مزاح اس میں ملانا ہے پرابلم

Mustafa Ali Baig, Hyderabad's bundle of wit, Anglo-Urdu poet is no more.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں