صوبہ دار امیر علی خاں روڈ - ملک پیٹ، حیدرآباد، تلنگانہ - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2020/10/08

صوبہ دار امیر علی خاں روڈ - ملک پیٹ، حیدرآباد، تلنگانہ

subedar-ameer-ali-khan-road
از: مکرم نیاز (حیدرآباد، انڈیا)۔
صوبہ دار امیر علی خاں روڈ
(چنچل گوڑہ / دبیرپورہ ، حیدرآباد، تلنگانہ)

ہمارے ملک میں ناموں کی تبدیلی کا رجحان عموماً منفی معنوں میں پیش کیا جاتا ہے۔ ہرچند کہ اس رجحان کو رد کرنے کے کچھ ٹھوس جواز بھی ہوتے ہیں۔ لیکن دوسری طرف بعض اوقات ناموں کی تبدیلی خوش آئند اور قابل ستائش بھی ہوتی ہے۔
ماضی میں ناچیز نے اپنی ٹائم لائن پر "بھارت رتن استاد بسم اللہ خان مارگ" اور "پروفیسر الیاس برنی روڈ" کا ذکر کیا تھا۔ آج ایک اور نامور مسلم شخصیت صوبہ دار امیر علی خاں کے نام پر موسوم سڑک کا تعارف پیش ہے۔

سابق ریاست حیدرآباد دکن پانچ صوبوں میں تقسیم تھی: برار، بیدر، بیجاپور، اورنگ آباد اور حیدرآباد۔ صوبہ دار کا عہدہ ریاست کے گورنر کے مماثل تھا۔ اور امیر علی خاں حکومت نظام (میر عثمان علی خاں) کے عہد کے چار صوبہ داروں میں سے ایک تھے۔

صوبہ دار امیر علی خاں کا انتقال 1987ء میں 87 سال کی عمر میں ہوا۔ وہ وظیفہ یاب افراد کی کل ہند اسوسی ایشن کے اولین رکن اور صدر بھی رہے۔ ادارہ "صوبہ دار امیر علی خاں پیس فاؤنڈیشن" نے درخواست کی تھی کہ ان کے گھر سے متصل سڑک کو ان کے نام سے موسوم کیا جائے۔
یعنی وہ سڑک جو ملک پیٹ جنکشن سے براہ چنچل گوڑہ (اعزہ اسکول) دبیرپورہ فلائی اوور تک جاتی ہے۔
subedar-ameer-ali-khan-road

اس درخواست سے اتفاق کرتے ہوئے متعلقہ اسمبلی حلقہ ملک پیٹ کے اس وقت کے رکن اسمبلی مال ریڈی رنگاریڈی (کانگریس-آئی) نے حکومت وقت (کانگریس-آئی / چیف منسٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی) سے نمائندگی کی تو آندھرا پردیش گورنمنٹ نے جی۔او: 224 (10/فروری/2009) کے ذریعے اس تجویز کو منظوری عطا کی۔
ap-go-subedar-ameer-ali-khan-road

"صوبہ دار امیر علی خاں روڈ" نام کی تختی کی تنصیب میونسپل کارپوریشن حیدرآباد (جی۔ایچ۔ایم۔سی) کے ذریعے عمل میں آئی اور جس کی رسم اجرا بروز اتوار 15/مارچ/2009 کو 102 سالہ سابق آئی۔اے۔ایس آفیسر جی۔ نارائن شیٹی نے انجام دی جو خود بھی امیر علی خاں کی طرح آل انڈیا پنشنرس اسوسی ایشن کے ایک صدر رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ:
"امیر علی خان نے وظیفہ یافتگان کی تحریک کی اعلیٰ و موثر قیادت کا فریضہ نبھایا اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے مخلصانہ کام کیا۔ حیدرآباد کے عام شہریوں میں اعتماد پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے پسماندہ طبقات کے لیے بھی فلاحی خدمات انجام دی تھیں"۔

واضح رہے کہ اسی سڑک پر بنک آف بڑودہ کی چنچل گوڑہ شاخ قائم ہے۔ زیرنظر تصویر اسی بنک کی ہے جو کل 7/اکتوبر کو راقم الحروف نے لی تھی۔

~~~~~
© مکرم نیاز

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں