فاطمہ تاج (پیدائش: 29/اکتوبر 1948 ، وفات: 19/جنوری 2020)
حیدرآباد کی ان باشعور خواتین قلمکار میں سے رہی ہیں جنہوں نے ادب کی ہر صنف جیسے غزل، نظم، افسانہ، ناول، انشائیہ، خاکہ، طنز و مزاح میں طبع آزمائی کی۔ 1992ء میں ان کا پہلا شعری مجموعہ "اب کے برس" منظر عام پر آیا تھا۔ نظم و نثر پر مبنی ان کی تقریباً 15 تصنیفات شائع ہو چکی ہیں۔ مجموعی ادبی خدمات پر اردو اکیڈمی آندھرا پردیش (سابقہ متحدہ ریاست) کا اعزاز، افسانوی مجموعہ "آس پاس" ہر اترپردیش اردو اکیڈمی کے اعزاز کے علاوہ مختلف سرکاری و غیرسرکاری اداروں و تنظیموں سے انہیں مختلف انعامات و اعزازات حاصل ہوئے۔
فاطمہ تاج کو زبان و بیان پر قدرت حاصل رہی۔ ان کا اسلوب بیاں رواں ،شائسہ اور شگفتہ ہے۔ وہ ماحول اور واقعات کا بہت گہرائی سے مشاہدہ کرتے ہوئے اپنی تخلیقات کو پیش کرتی ہیں۔ ان کے افسانے، مضامین ،خاکے، انشائیے ، غزلیں ، نظمیں اور متفرق تحریریں اخبارات و رسائل میں شائع ہونے کے علاوہ آل انڈیا ریڈیو سے بھی نشر ہوتی رہی ہیں۔ ان کے کئی انٹرویو اردو، ہندی اور انگریزی اخبارات و رسائل میں شائع ہو چکے ہیں۔
ڈاکٹر مصطفی کمال (مدیر شگوفہ، حیدرآباد) فاطمہ تاج کے متعلق لکھتے ہیں:فاطمہ تاج کی شاعری اور نثر دونوں کے اوصاف جداگانہ ہیں۔ ان کی شاعری رنج و الم سے عبارت ہے۔ "زیست کو شاداں نہ کر سکنے" کا انہیں شدید احساس ہے۔ شاعری میں "چشم پرنم سے ماحول کو آبدیدہ دیکھنے" والی فاطمہ تاج اپنے مضامین میں اپنی ہی (اجتماعی طور پر سماج کی) محرومیوں پر قہقہہ زن نظر آتی ہیں۔ ان کے مضامین تازگی، شوخی و بذلہ سنجی کا مرقع ہیں۔ انہوں نے مزاح کو سطحی انداز میں نہیں برتا۔ ان کا غم شرارہ بن کر رگ و پے میں اترتا اور نوکِ قلم سے کبھی طنز اور کبھی ہلکے مزاح کی صورت میں عیاں ہوتا ہے۔
فاطمہ تاج کی تصنیفات کی تفصیل:(1) اب کے برس (شعری مجموعہ) (2) آس پاس (افسانے) (3) امانت (ادبی مضامین) (4) دلاسہ (مزاحیہ مضامین) (5) وہ (ناولٹ) (6) خوشبوئے غزل (شعری مجموعہ) (7) حوصلہ (نظمیں) (8) پھول غزل کے (شعری مجموعہ) (9) چھاؤں کی چادر ، دھوپ کی کلیاں (افسانے) (10) ایک چراغ اور (شعری مجموعہ) (11) من مانی (طنز و مزاح) (12) ہیرے بھی پتھر ہیں (شعری مجموعہ) (13) چاندنی کا آئینہ (شعری مجموعہ) (14) بات ابھی باقی ہے (شعری مجموعہ) (15) موسم کی طرح رشتے (افسانے)۔
اس کے علاوہ زیر طبع درج ذیل تصانیف:
جب شام ہو گئی (ناول) ، نقشِ آب (ناول)، عمرِ رواں (خود نوشت)۔
فاطمہ تاج کو خراج عقیدت کے طور پر ان کی ایک کتاب "دلاسا (طنز و مزاح)" پیش خدمت ہے۔ طنز و مزاح کے اس دلچسپ مجموعے میں ان کے درج ذیل 32 مختصر و طویل مضامین شامل ہیں:
خزانہ میری تلاش میں ہے، ہمیں بھی جشن کی سوجھی، بکرا اتر گیا، ہم نے بھی لڈو بانٹے، سیاست اخبار، دورِ ترقی اور ہم، ہم اور ہمارے وہ، آج کل، اخبار اور ہم، تنگ آ کے آخر، ہم اور ہمارے ڈاکٹر، جن پر قابو پانے کے بعد، تہذیب کے انڈے، سامنا پانی کی قلت کا، ہم اور مکھی، کرفیو، ضرورت ہے، دوستوں نے بھی کیا کمی کی ہے، ہم اور آئینہ، موسموں کا مزاج، ایک شام ہماری بھی، موسم گرما اور ہم، ہم نے بھی عید منائی، لب ڈب، دورِ زماں ہمارا، ہنستے رہیے، نیند ہماری، ہنسی آتی ہے، ہنسی کی قیمت، جب ہم اناؤنسر بن جائیں گے، بےمحل، لہجہ۔
کتاب نام : دلاسا (طنز و مزاح)
مصنف: فاطمہ تاج
صفحات : 120
پی۔ڈی۔ایف فائل سائز: 4 ایم۔بی
ڈاؤن لوڈ لنک: نیچے دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے ۔۔۔
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
دلاسا - مضامینِ طنز و مزاح از فاطمہ تاج
Dilasa - By: Fatima Taj
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں