محمد حسن عسکری (پ: 5/نومبر 1919 میرٹھ ، م: 18/جنوری 1978 کراچی)
کی 100 ویں یومِ پیدائش پر ان کی ایک دلچسپ کتاب پیش ہے۔
حسن عسکری اردو زبان و ادب کے نامور نقاد، مترجم، افسانہ نگار اور انگریزی ادب کے استاد تھے۔ انہوں نے اپنے تنقیدی مضامین اور افسانوں کے ذریعے جدید مغربی رجحانات کو اردو دان طبقے میں متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔
اردو کی داستانوں میں طلسم ہوشربا سب سے زیادہ مشہور و مقبول ہے۔ 46 جلدوں پر محیط "داستان امیر حمزہ" کا یہ ایک حصہ ہے جو 9 جلدوں یعنی تقریباً دس ہزار صفحات پر مشتمل ہے۔
آج کی مصروف زندگی میں، جب تک 'طلسم ہوشربا' کا خصوصی مطالعہ مطمح نظر نہ ہو، اتنی طویل داستاں کو شروع سے آخر تک پڑھنا ہر قاری کے بس کی بات نہیں رہی، اس لیے اس کے ایک مختصر مگر نمائندہ انتخاب کی شدید ضرورت بیسویں صدی کے اوائل ہی میں محسوس کی جاتی رہی۔
لہذا "طلسم ہوشربا" کی ایک تلخیص 1950 میں حسن عسکری نے پیش کی۔ اور کلاسیکی ادب کا یہ انتخاب اترپردیش اردو اکادمی نے مارچ 1985 میں دوبارہ شائع کیا۔
312 صفحات کا یہ دلچسپ اور یادگار انتخاب پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں ڈاؤن لوڈ کیجیے۔
اس کتاب کے 1950 والے ایڈیشن کے مقدمہ میں معروف ادیب عزیز احمد لکھتے ہیں ۔۔۔
"طلسم ہوشربا" - لکھنؤ کی بنی بنائی نکھری ہوئی زبان کا خزانہ ہے۔ اس کی عظیم الشان وسعت میں سینکڑوں الفاظ اور محاورے ایسے ہیں جنہیں ہم بھولتے جا رہے ہیں۔
لکھنؤ کا تمدن کچھ تو واجد علی شاہ کے ساتھ مٹیا برج ہجرت کر گیا، کچھ غدر میں لٹا، کچھ غدر کے بعد کی انگریزیت کی نذر ہو گیا اور باقی 1947ء کی نذر ہو گیا۔ اس تمدن کی اتنی جامع اور ہمہ گیر تصویر شاید ہی کہیں اور ایسی ملے گی جیسی طلسم ہوشربا میں ہے۔ اس تمدن کے بہت سے ملفوظات اب بھی لکھنؤ کی روزمرہ کی زندگی میں حکایتوں اور لطیفوں کے طور پر سننے میں آ جاتے ہیں۔
غدر میں جب ایک گورا ایک لکھنوی بانکے کو گولی کا نشانہ بنا رہا تھا تو اس کا یہ کہنا:
"قبلہ گورے ذرا سنبھل کے، کہیں خدانخواستہ گھٹنے میلے نہ ہو جائیں"
یا ۔۔۔
لکھنؤ کے یکے والے کا ایک بہت زیادہ موٹے تازے مسافر سے یہ سوال:
"حضور! کیا ایک ہی دفعہ میں لے چلوں؟"
جہاں کہیں یہ تمدن کتابوں میں محفوظ ہے، باوجود اپنی نسائیت، انفعالیت اور جمود کے، اپنی شیرینی، دلکشی، لطافت، رنگینی کے باعث یادگار رہے گا۔ کم سے کم یہی طلسم ہوشربا کا بہت بڑا امتیازی نشان ہے۔
اس بحر ذخار میں پرانے لکھنؤ کی زندگی اور اس کی زبان لہریں لے رہی ہے۔
طلسم ہوشربا کے اس انتخاب میں محمد حسن عسکری کا معجزہ یہ ہے کہ انہوں نے بحر ذخار کو بڑی کامیابی سے کوزے میں بند کیا ہے۔ چھانٹ چھانٹ کے عطر جمع کیا ہے اور خس و خاشاک کو پھینک دیا ہے۔
شاید یہ اردو زبان میں مشکل ترین نوعیت کا انتخاب تھا۔ لیکن اس انتخاب کی کامیابی پر کوئی شک نہیں کر سکے گا۔ اس میں ہر کام کی چیز سما گئی ہے۔ ایک طرح سے یہ بھی عمرو عیار کی زنبیل ہے۔
کتاب "انتخابِ طلسم ہوشربا از حسن عسکری" پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجیے۔
تعداد صفحات: 312
pdf فائل سائز: 14MB
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
انتخابِ طلسم ہوشربا ، از: حسن عسکری
Intikhab E Tilism E Hoshruba - Hasan Askari
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں