آج بروز ہفتہ 9/نومبر 2019، کو ہندوستان کی عدالت العالیہ بابری مسجد / رام جنم بھومی ملکیت مقدمے کا تاریخ ساز فیصلہ صبح ساڑھے دس بجے سنائے گی۔
آج سے زائد از نو سال قبل، 30/ستمبر 2010 کو اسی مقدمے کا ایک فیصلہ الہ آباد ہائیکورٹ نے دیا تھا، جس کے حوالے سے اسی بلاگ کی ایک پوسٹ ۔۔۔
بابری مسجد : مقدمہ کا فیصلہ : 30-ستمبر-2010ء
30-ستمبر-2010ء ، ساڑھے تین بجے دوپہر (ہندوستانی معیاری وقت)
بابری مسجد / رام جنم بھومی ملکیت مقدمہ کا فیصلہ
فیصلہ جس کے حق میں ہوگا ، زمین اس کے حوالے کر دی جائے گی : سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل کا بیان
الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کا فیصلہ حتمی نہیں بلکہ اس فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی جا سکے گی
اخبارات اور ٹیلی وژن چینلز میں عدلیہ کے فیصلہ کی رپورٹنگ اور صورتحال کے تجزیے اور تبصرے کے لئے رہنمایانہ خطوط جاری کئے گئے ہیں
ملک بھر میں موبائل فونوں کے ذریعے بلک (bulk) ایس-ایم-ایس کی خدمات کو معطل کر دیا گیا ہے
ملک کے تمام حساس علاقوں میں فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے اور نظم و نسق کو چوکس رکھا گیا ہے
چونکہ الہ آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو فریقین نے ماننے سے انکار کر دیا تھا، لہذا دونوں نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس رنجن گگوئی [Ranjan Gogoi] کی قیادت میں دیگر چار ججوں کی دستوری بنچ نے متذکرہ مقدمہ کی مسلسل 40 دنوں تک روزانہ سماعت کی۔
دستوری بنچ کے پانچ ججوں میں چیف جسٹس رنجن گگوئی سمیت، جسٹس ایس اے بوبڈے [SA Bobde] ، جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ [D Y Chandrachud] ، جسٹس اشوک بھوشن [Ashok Bhushan] اور ایس عبدالنظیر [S Abdul Nazeer] شامل رہے ہیں۔
دستوری بنچ نے مسلسل چالیس دن تک مقدمہ کی سماعت کے بعد 16/اکتوبر 2019 کو فیصلہ کیا اور اسے محفوظ کر دیا۔
اور وہی فیصلہ اب سے کچھ دیر بعد سپریم کورٹ کی جانب سے سامنے آئے گا۔
دریں اثنا ملک بھر میں ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
Ayodhya, Ram Mandir-Babri Masjid SC verdict today 9-Nov.-2019 at 10:30AM
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں