عصمت چغتائی (پ: 21/اگست 1915 ، م: 24/اکتوبر 1991) کے سات (7) یادگار افسانوں کا ایک مختصر مجموعہ پیش خدمت ہے۔
کرشن چندر کہتے ہیں:
عصمت کے افسانے گویا عورت کے دل کی طرح پرپیچ اور دشوار گزار نظر آتے ہیں۔ مجھے یہ افسانے اس جوہر سے متشابہ معلوم ہوتے ہیں جو عورت میں ہے۔ اس کی روح میں ہے۔ اس کے دل میں ہے۔ اس کے ظاہر میں ہے، اس کے باطن میں ہے۔
اور پطرس بخاری لکھتے ہیں:
عصمت کی شخصیت اردو ادب کے لیے باعث فخر ہے۔ انہوں نے بعض ایسی پرانی فصیلوں میں رخنے ڈال دئے ہیں ۔۔۔ کہ جب تک وہ کھڑی تھیں، کئی رستے آنکھوں سے اوجھل تھے۔ اردو ادب میں جو امتیاز عصمت چغتائی کو حاصل ہے ، اس کا منکر ہونا کج بینی اور بخل سے کم نہ ہوگا۔
اس مجموعہ کی پہلی تحریر ایک سوانحی مضمون "زندگی" ہے۔ اسی مضمون سے ایک دلچسپ اقتباس ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے ۔۔۔شاہد سے میری صرف دوستی تھی، اس سے شادی تو گھپلے میں ہو گئی۔ خواجہ احمد عباس نے اپنے گھر کے قریب ایک فلیٹ لے دیا۔ محسن ایک قاضی پکڑ لائے اور شادی ہو گئی۔
میں نے شاہد کو شادی سے پہلے خوب سمجھایا کہ میں بڑی گڑبڑ قسم کی عورت ہوں، بعد میں پچھتاؤ گے۔ میں نے ساری عمر زنجیریں کاتی ہیں، اب کسی زنجیر میں جکڑی نہ رہ سکوں گی۔ فرمانبردار، پاکیزہ عورت ہونا مجھ پر سجتا ہی نہیں ہے لیکن شاہد نہ مانے، انہوں نے بھی دوستی میں ڈینگ ہانک دی تھی کہ عصمت سے شادی کروں گا اور جب سب اس مذاق پر زور سے ہنس دئے تو شاہد کا ارادہ اور بھی پختہ ہو گیا۔ شادی سے ایک دن پہلے میں نے آخری بار خبردار کرتے ہوئے کہا تھا:
"اب بھی وقت ہے مان جاؤ ہم ساری عمر دوست رہیں گے۔ ایک دوست کی طرح کہہ رہی ہوں۔"
جب وہ نہ مانے تب میں نے من ہی من میں سوچا کبھی بعد میں یاد کرو گے کہ
کسی دوست نے اچھا مشورہ دیا تھا، جو تم نے نہ مانا۔ شادی کے بعد بھی میں نے ایک بار کہا کہ: بھئی زبردستی تھوڑی ہے نہ نبھے تو طلاق دے دینا۔
شاہد کا خیال تھا اگر وہ بھی مجھے طلاق دے دیں گے تو لوگ سمجھیں گے میں انہیں چھوڑ کر بھاگ گئی ہوں۔
اس شادی میں میرے بڑے بھائی شریک نہ ہوئے۔ انہوں نے مرتے دم تک ہماری شکل نہ دیکھی، ہاں اماں کو معلوم ہوا تو انہوں نے چھوٹے بھائی کو بمبئی یہ دیکھنے کے لئے بھیج دیا کہ دیکھ کر آ کہ کم بخت کیا کر رہی ہے؟ چھ فٹ تین انچ کے میرے چھوٹے بھائی جب شاہد سے دعا سلام کر چکے تو وہ مجھے ایک طرف لے جا کر بولے:
یہ کیا کر رہی ہو! اتنا بھولا، معصوم شکل کا لڑکا ہے اس سے شادی کرو گی؟ دماغ چل گیا ہے کیا؟ میں نے بڑی معصومیت سے کہا: مان ہی نہیں رہا ہے میں نے تو کافی سمجھایا ہے، اب تم کو شش کر دیکھو۔"
شاہد نے بہت سکھ دیا۔ انہیں کتابیں خریدنے کی لت تھی۔ اچھی اچھی کتابیں خرید کر لاتے تھے۔ جو بھی نئی کتاب شائع ہوتی خرید لاتے۔ اب تک میرے پاس سب انہی کی خریدی ہوئی کتابیں ہیں۔ مرد عورت کو پوج کر دیوی بنانے کو تیار ہے، وہ اسے محبت دے سکتا ہے، عزت دے سکتا ہے۔ صرف برابری کا درجہ نہیں دے سکتا ہے!
آہا، کتنی خوبصورت بات! مرد سمجھتا ہے: ان پڑھ عورت سے کیسی دوستی؟ لیکن دوستی کے لئے پیار کی ضرورت ہوتی ہے، علم کی نہیں۔ شاہد نے مجھے برابری کا درجہ دیا تھا اس لئے ہم دونوں نے ایک اچھی گھریلو زندگی گزاری۔
عصمت چغتائی کی چند یادگار کہانیوں کا یہ مختصر مجموعہ پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔
"لحاف"
اس مجموعہ میں مندرجہ ذیل کہانیاں شامل ہیں:
- زندگی
- لحاف
- پیشہ
- تل
- بیکار
- گھر والی
- تیرا ہاتھ
- تیسری آنکھ
یہ بھی پڑھیے:
کتاب - عصمت چغتائی کے بہترین افسانے
ٹیڑھی لکیر - ناول از عصمت چغتائی - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ
کتاب "لحاف اور دیگر افسانے ، از: عصمت چغتائی" پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجیے۔
تعداد صفحات: 111
pdf فائل سائز: 4.5MB
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Lihaf Short stories by Ismat Chughtai.pdf
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں