"ایک چادر میلی سی" راجندر سنگھ بیدی کا پہلا اور آخری ناول ہے جس میں انہوں نے حقیقت نگاری سے کام لیا ہے۔ جس کی وجہ سے پنجاب کے دیہات کی تہذیبی اور ثقافتی صورتِ حال ابھر کر سامنے آتی ہے۔ کسی نے سچ کہا ہے کہ جب تک دنیا کے نقشے پر پنجاب باقی ہے تب تک اردو ادب میں بھی یہ ناول زندہ رہے گا۔
صرف 135 صفحات کے اس چھوٹے سے ناول میں بیدی نے پنجاب کو آباد کر دیا ہے ۔ گاؤں کی بستی، بولی ٹھولی ، گالی گلوج، رہن سہن ، رشتے ناطے، دوستی دشمنی، کلچر، رسم و رواج ، گلیاں اور چوبارے ، زندہ کردار جو بظاہر فولاد نظر آتے ہیں لیکن اندر اندر ریشم کی طرح ملائم ، اور ستلج کے پانی کی طرح شفاف دکھائی دیتے ہیں۔
"ایک چادر میلی سی" یہاں پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش ہے۔
پروفیسر قمر رئیس اپنی کتاب "اردو میں بیسویں صدی کا افسانوی ادب" میں لکھتے ہیں ۔۔۔بہت سے افسانہ نگاروں کی کہانیاں طویل تر ہوکر ناولٹ بنتی نظرآتی ہیں ۔ مثال کے طورپر راجندر سنگھ بیدی کا 'ایک چادر میلی سی'، بلونت سنگھ کا 'ایک معمولی لڑکی'، جیلانی بانو کا 'جگنو اور ستارے'، سہیل عظیم آبادی کا 'بے جڑ کے پودے'، قراۃ العین حیدر کا 'ہاؤسنگ سوسائٹی' اور جوگیندر پال کا 'بیانات'۔
بیدی ایک فنکارانہ حیثیت کے حامل تھے۔ ان کا تخلیقی دائرہ بہت وسیع تھا۔ وہ کرشن چندر کی طرح کسی مخصوص خطے کی گردش نہیں کرتے۔اور نہ ہی منٹو کی طرح نسوانی فحش نگاری کے قائل تھے۔عصمت چغتائی بھی بس عورتوں پر ہورہے مظالم اوراستحصالِ حقوق کی آئینہ دار نظرآتی ہیں۔لیکن بیدی کی تخلیقی قوت تخلیقی کائنات میں ارتقائی کیفیت پیدا کرتی ہے۔اور تغیری عناصر کو واضح بھی کرتی ہے۔بیدی کی کہانیوں میں جنس اور حقیقت کے لوازمات بنیادی عنصر تھے۔
"ایک چادر میلی سی" راجندر سنگھ بیدی کا اول اور آخر ناول ہے۔یہ ناول پنجاب کے دیہات کے پس ماندہ معاشرے اور سنگھ گھرانے کے معاشی حالات کی نشاندہی کرتا ہے۔پورا ناول پنجاب کے کوٹلہ گاؤں کے تانگے والے کی بیوی رانو پر محیط ہے۔ رانو، ایک چادر میلی سی کا مرکزی کردار ہے۔ اس کا ایک دیور ہے جسے وہ اپنی اولاد کی طرح چاہتی ہے۔وہ تین بچوں کی ماں بھی ہے۔رانو کے ساس سسر بھی ہیں۔ پریشانی کا سبب یہ ہے کہ رانوکا میاں تلوکا کو شراب کی لت ہے اور شراب کے نشے میں بیوی اور گھر والوں سے مارپیٹ بھی کرتا ہے۔رانو پر ستم بالائے ستم ڈھاتا ہے۔تلوکا ایک بد اخلاق کردار ہے۔وہ بھولی بھالی لڑکیوں کو ساہوکاروں اور زمینداروں کے پاس لے جاتا ہے۔ان ہی بد کاموں کی وجہ سے ایک دن تلوکا کا قتل ہوجاتا ہے اور رانو بیوہ ہوجاتی ہے۔
بیوہ عورت کو ہندوستانی سماج کی نظروں میں بہت خراب سمجھا جاتا ہے۔راجندر سنگھ بیدی نے ایسی ہی صورتِ حال کو اپنے ناول "ایک چادر میلی سی" کا موضوع بنایا ہے۔ حد تو یہ ہوتی ہے کہ پھر اسی کے دیور منگل سے شادی کرنے کی تجویز رکھی جاتی ہے۔وہ منگل جس کو رانو نے اپنی اولاد کی طرح پالا تھا۔اب اسی منگل کو رانو اپنے شوہر کے طور پر کس طرح قبول کرے؟ یہ میلی سی چادر اوڑھنا رانو کی مجبوری بن جاتی ہے۔یہ میلی چادر ظاہری طور پر حفاظت کی علامت ہے۔ رانو وقت اور حالات کے ساتھ خود کو ڈھال لیتی ہے اور پھر وہ مجبوراً منگل کو اپنا شوہر تسلیم کرلیتی ہے۔ رانو کا کردار صبروتحمل کی عمدہ مثال ہے۔جس میں جوش وجذبہ بھی ہے اور غصے کے ساتھ محبت کی چاشنی بھی ہے۔رانو ایک ماں بیوی بہویا یوں کہو کہ ایک مکمل عورت کی شکل میں ابھر کر سامنے آتی ہے۔ ان تمام تر خوبیوں کی ملی جلی کیفیت اور نفسیات کو بیدی نے بہت ہی دلکش انداز میں پیش کیا ہے۔
ناول "ایک چادر میلی سی ، از: راجندر سنگھ بیدی" پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجیے۔
تعداد صفحات: 135
pdf فائل سائز: 6MB
ایڈیشن: مکتبہ جامعہ لمیٹیڈ، دہلی (جنوری-1980)۔
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
ایک چادر میلی سی ، ناول از: راجندر سنگھ بیدی
Aik Chadar Maili Si - Bedi
بیدی نے کتنے ناول لکھے ہیں ؟؟
جواب دیںحذف کریں