تجھ سے محرومی کا غم صدیوں رلائے گا مگر اپنے دیوانوں کو جینے کا ہنر دے کر گئی |
6/دسمبر کیا ہے؟
بابری مسجد کیا ہے؟
اس کا جواب ہمارے پاس ہے ۔۔۔ مگر اسے دیتے ہوئے خود اپنے آپ سے شرم آتی ہے!
مگر نئی نسل کو سچ سچ بتانا ہی ہوگا کہ ۔۔
6/دسمبر کیا ہے؟
بابری مسجد کیا ہے؟
جس طرح ہماری پیشرو نسل نے وطن عزیز کی تقسیم کے غم کا ورثہ ہمارے حوالے کیا ، جس طرح اسلامی مملکت حیدرآباد کے انضمام کے بعد مسلمانوں کے قتل عام ، ان کی معاشی تباہی و بربادی کے واقعات ان کی زبانی ہم تک پہنچے ۔۔۔ اسی طرح 6/دسمبر کی تاریخ اور اس کے پس منظر سے نئی نسل کو واقف کروانا اس لئے ضروری ہے کہ ہماری پیشرو نسل اور ہم سے جو غلطیاں کوتاہیاں ہوئیں اس کا جائزہ لیتے ہوئے نئی نسل اسے نہ دہرائے۔
میں نئی نسل کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ۔۔۔
بابری مسجد ہندوستان میں مسلمانوں کے وقار ، مقام ، اس سے وابستگی اور اس ملک کے سیکولر کردار کی کیسی عمارت تھی جو صدیوں سے قائم رہی مگر اس ملک کے مٹھی بھر فرقہ پرست عناصر نے اپنے سیاسی مقاصد کے لئے اسے متنازعہ عمارت میں بدل دیا ۔۔۔
چونکہ ہم مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اس لئے کہنا ہی پڑتا ہے کہ مایوسی کفر ہے۔ اب بھی یہ دلاسہ ، یہ امید کہ بابری مسجد اس کے اصل مقام پر تعمیر ہوگی ۔۔۔ کیسے اور کب؟ اس وقت تک شائد نہ تو ہم ہوں گے اور نہ موجودہ نئی نسل ۔۔۔۔
نئی نسل کو ہم یہی بتانا چاہتے ہیں کہ ۔۔۔۔
ہم نے یا ہماری پیشرو نسل کی غلطیوں ، آپسی اختلافات و ذاتی مفادات نے جو نقصان پہنچایا ہے اس کی تلافی صدیوں تک نہیں ہو سکتی۔ اب نئی نسل کو ماضی کے اس آئینے میں دیکھ کر اپنا مستقبل سنوارنا ہوگا۔ جب تک ذاتی مفادات پر ملی مفاد کو ترجیح نہیں دیں گے ، جب تک اپنی انا کے شیطان کو کچل نہیں دیں گے ، جب تک باہمی احترام نہیں کریں گے اس وقت تک ہم اس ملک میں سر اٹھا کر نہیں رہ سکتے۔
بابری مسجد کی ، اس کے اصل مقام پر تعمیر نو کے لئے جدوجہد جاری رکھنی ہے۔ ہماری پیشرو نسل نے جدوجہد کی مشعل ہمارے حوالے کی تھی ، اب ہم اسے تمہارے حوالے کرتے ہیں!
جب تک بابری مسجد کا غم تازہ رہے گا اس وقت تک ہمارا اتحاد اور وقار باقی رہے گا۔ جس دن ہم اسے فراموش کر دیں گے ، یہ ملک بھی ہمارے وجود کو فراموش کر دے گا!!
بابری مسجد کی شہادت کے سانحہ نے جو زخم لگایا ہے اسے کبھی بھی مندمل نہ ہونے دیا جائے، اسی زخم کی بدولت 20 برس میں ہندوستانی مسلمان خواب غفلت سے جاگے ہیں ، سینکڑوں مساجد تعمیر ہوئی ہیں اور اللہ کے فضل و کرم سے نوجوان نسل سے مساجد آباد بھی نظر آ رہی ہیں۔ صرف ان مساجد کو مسلکی جھگڑوں سے اور ان جھگڑوں کے ذمہ داروں سے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔ بابری مسجد کی شہادت نے مسلمان کو زندہ کر دیا ۔۔۔ ان شاءاللہ وہ ایک زندہ قوم کی طرح باوقار زندگی گزارے گا۔ یہ اب نئی نسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ کس طرح اس ملک میں اپنے عزت اور وقار کے ساتھ اپنے وجود کا احساس دلاتی رہے گی۔
اقتباس از تحریر بشکریہ : سید فاضل حسین پرویز (مدیر ہفت روزہ گواہ)
مکمل تحریر : بابری مسجد کا غم اب نئی نسل کی میراث
مماثل مراسلہ : بابری مسجد - 6/ڈسمبر/1992ء - تجھ سے محرومی کا غم
مکمل تحریر : بابری مسجد کا غم اب نئی نسل کی میراث
مماثل مراسلہ : بابری مسجد - 6/ڈسمبر/1992ء - تجھ سے محرومی کا غم
جس طرح ہماری پیشرو نسل نے وطن عزیز کی تقسیم کے غم کا ورثہ ہمارے حوالے کیا
جواب دیںحذف کریںاس جملے کا مطلب کیا ہے؟
جی جناب!
جواب دیںحذف کریںمیرا بھی یہی سوال ہے ۔ ہمارے لیے تو یہ آزادی ایک عظیم الشان تحفہ ہے ۔
کیا آپ بھی مصنف سے اتفاق رکھتے ہیں۔
برائے میرا پاکستان :
جواب دیںحذف کریںمصنف کے اس جملے سے اتفاق نہ کرنے میں کوئی مشکل نہیں لگتی۔ اس کا مطلب بھی آسان ہی ہے۔
یہاں تقسیم ہند کی جانب اشارہ ہے جو ممکن ہے اس وقت کے لحاظ سے بالکل درست رہی ہو مگر ظاہر ہے یہ تمام مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن والی تقسیم نہیں تھی ورنہ حیدرآباد اور دیگر مسلم ریاستیں بھی پاکستان میں شامل ہوتیں (کیوں نہیں ہوئیں؟ ان کی وجوہات پر بحث ایک الگ بات ہے) ۔۔۔ لہذا یہ ہمارے پیشروؤں کے لئے غم تھا اور غم کی یہ وراثت نئی نسل تک پہنچی ہے۔
برائے ڈاکٹر جواد احمد خان :
جواب دیںحذف کریںمصنف کے متذکرہ خیالات سے اتفاق کرنے میں کم از کم ہمیں تو کوئی قباحت نظر نہیں آتی۔ آزادی اچھی چیز ہے اور قابل تحسین بھی۔ مگر جن اغراض و مقاصد کی خاطر حاصل کی جائے وہی پورے نہ ہوں تو پھر اس کا حصول یا اس سے محرومی کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔
بہرحال ۔۔۔ یہ ایک حساس معاملہ ہے جس پر جتنی بھی طویل گفتگو کر لی جائے ، کبھی یہ اختتام کو نہیں پہنچے گی۔ :)
khuda ko hazir nazir jaan ker
جواب دیںحذف کریںal hamdu lillah
tumne hmari
aur
hmane tumhari
mari
jazak allah
@Shuaib
جواب دیںحذف کریںارے باپ رے!
اس لہجے کے ساتھ ابھی تک زندہ ہو آپ ۔۔۔۔ خدا خیر کرے