تجھ سے محرومی کا غم صدیوں رلائے گا مگر
اپنے دیوانوں کو جینے کا ہنر دے کر گئی
اپنے دیوانوں کو جینے کا ہنر دے کر گئی
یارب ! دلِ مُسلمِ ہند کو وہ زندہ تمنّا دے
جو قلب کو گرمادے، جو روح کو تڑپا دے
پھر وادئ ایودھیا کے ہر ذرّے کو چمکا دے
پھر شوقِ تماشا دے، پھر ذوقِ تقاضا دے
محرومِ تماشا کو، پھر دیدہ بینا دے
دیکھا ہے جو کچھ میں نے ، اوروں کو بھی دکھلا دے
اس دور کی ظلمت میں، ہر قلبِ پریشاں کو
وہ داغِ محبت دے جو چاند کو شرما دے
رفعت میں مقاصد ہو، بے باک صداقت ہو
سینوں میں اُجالا کر ، دل صورتِ مینا دے
احساس عنایت کر آثارِ مصیبت کا
امروز کی شورش میں، اندیشہ فردا دے
***
اپنی مسجدوں کی تمہیں خود حفاظت کرنی ہے
اب ابابیلوں کا کوئی لشکر نہیں آنے والا !!!
یارب ! دلِ مُسلمِ ہند کے قلب کو گرمادے،
جواب دیںحذف کریںhttp://www.bbc.co.uk/urdu/india/2009/12/091206_babri_demolation_sz.shtml
جواب دیںحذف کریںدل نہ جلاؤ یار
جواب دیںحذف کریں