پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات (2011) نتائج - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2011/05/15

پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات (2011) نتائج

ہندوستان کی پانچ ریاستوں (مغربی بنگال ، تامل ناڈو ، کیرالہ ، آسام اور پوڈوچیری) میں منعقدہ حالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج جمعہ 13/مئی کی شام سامنے آ چکے ہیں۔ یہ نتائج سیاسی سطح پر زبردست تبدیلی کے نقیب ثابت ہوئے ہیں۔
کانگریس کے لئے یہ انتخابات اس وجہ سے اہمیت کے حامل تھے کہ بدعنوانیوں کے الزامات سامنے آنے کے بعد پہلی مرتبہ "یو پی اے" کو عوام کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے باوجود 4 کلیدی ریاستوں میں سے تین (کیرالہ ، آسام اور مغربی بنگال) میں کانگریس نے شاندار مظاہرہ کیا ہے۔ اور ان انتخابی نتائج سے کانگریس کو نیا حوصلہ ملا ہے۔
حالانکہ آندھرا پردیش کے دو اہم حلقوں میں کانگریس کو شرمناک شکست ہوئی جہاں سابق چیف منسٹر وائی ایس راج شیکھر کے فرزند اور اہلیہ نے اپنی نئی جماعت کے پرچم تلے شاندار کامیابی حاصل کی۔

مغربی بنگال :
جملہ نشستیں : 294
ترنمول کانگریس = 184
بایاں بازو (دونوں کمیونسٹ جماعتیں) = 42
کانگریس = 42
دیگر = مابقی

گذشتہ 34 برسوں سے جاری بائیں بازو محاذ کی بلا وقفہ حکمرانی (ورلڈ ریکارڈ !!) ختم ہو گئی۔
وزیر ریلوے اور صد ترنمول کانگریس ممتا بنرجی نے بائیں بازو کو اس کے گڑھ میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔
مغربی بنگال میں کمیونسٹ جماعتوں (بایاں بازو) کے بدترین مظاہرہ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ خود موجودہ وزیر اعلیٰ بدھا دیب بھٹا چارجی جنوبی کولکاتا کے حلقہ جادھو پور سے قریب 17 ہزار ووٹوں کی کمی سے شکست کھا گئے۔

تامل ناڈو :
جملہ نشستیں : 234
اے آئی ڈی ایم کے (جئے للیتا) = 150
ڈی ایم کے (کروناندھی) = 23
بایاں بازو = 19
کانگریس = 5
دیگر = مابقی
"آل انڈیا ان ڈی ایم کے" کی سربراہ جیہ للیتا تیسری مرتبہ چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گی۔ 2G اسپکٹرم اسکام کی وجہ سے ڈی ایم کے کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

کیرالہ :
جملہ نشستیں : 140
کمیونسٹ پارٹی = 13
کمیونسٹ پارٹی (مارکسٹ) = 45
کانگریس = 38
مسلم لیگ = 20
دیگر = مابقی
کمیونسٹ پارٹی کو مسلمانوں کے ساتھ ساتھ عیسائیوں کی برہمی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس اتحاد یو-ڈی-ایف کو 72 نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔

آسام :
جملہ نشستیں : 126
کانگریس = 78
آسام گنا پریشد = 10
آل انڈیا ڈیموکرٹک فرنٹ = 18
دیگر = مابقی
کانگریس کو مسلسل تیسری مرتبہ کامیابی ملی ہے۔ ترون گوگوئی دوبارہ چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف لینے کی تیاری میں ہیں۔

پوڈوچیری :
کانگریس = 7
اے آئی ڈی ایم کے (جئے للیتا) = 5
دیگر = مابقی

***
ہند کے مسلمانوں کی باشعوری کا ایک اظہار ۔۔۔۔۔۔۔۔

کیرالہ :
کیرالہ میں پہلی مرتبہ مسلم لیگ کے 20 ارکان منتخب ہوئے ہیں۔ کانگریس کی زیر قیادت یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کو کیرالہ میں اقتدار حاصل ہوا ہے تو مسلم لیگ اس محاذ میں دوسری بڑی جماعت بن کر ابھری ہے۔ اس محاذ کو 72 نشستیں حاصل ہوئیں جن میں کانگریس کے 38 اور مسلم لیگ کے 20 ارکان شامل ہیں۔
مسلم لیگ نے پہلی بار بطور ریکارڈ 24 حلقوں سے اپنے امیدوار کھڑے کئے تھے۔
جماعت اسلامی نے یو ڈی ایف (یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ) کی مخالفت میں ایل ڈی ایف کے امیدواروں کی تائید کا اعلان کیا تھا لیکن ریاست کے تمام مسلم رائے دہندوں نے جماعت کے موقف کو یکسر مسترد کر دیا۔
یاد رہے کہ مرکزی حکومت میں کانگریس کی زیر قیادت یو۔پی۔اے میں مسلم لیگ بھی ایک حلیف جماعت کے طور پر شامل ہے۔

مغربی بنگال :
مغربی بنگال کی 294 رکنی اسمبلی میں اس دفعہ کے انتخابات میں 60 مسلم ارکان منتخب ہوئے ہیں۔
ترنمول کانگریس - 29
سی پی ایم - 13
کانگریس - 12
دیگر - 6

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں