ہند کی سیاست کے حمام کی برہنگی - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2010/12/05

ہند کی سیاست کے حمام کی برہنگی

ہندوستان کے ممتاز اور قدیم انگریزی اخبار "دی ہندو" کے ڈپٹی ایڈیٹر معروف صحافی سدھارتھ وردھاراجن نے اپنے بلاگ Reality, one bite at a time کی تازہ تحریر میں چونکا دینے والے تلخ حقائق کا ذکر کیا ہے۔

ہندوستان کے حالیہ تنازع 2G SPECTRUM کے بارے میں کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا کی دی گئی رپورٹ ملک بھر میں بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت کے ٹیلی کام وزیر اے راجا نے کس طرح قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھ کر من مانے انداز میں فوجی اسپکٹرم کے حلقوں کا الاٹمنٹ کیا تھا اور اپنے چند چہیتوں کو اس طرح الاٹمنٹ کر کے انہوں نے حکومت ہند کو کوئی ایک لاکھ 70 ہزار کروڑ روپے کے نقصان سے دوچار کیا تھا؟

ٹاٹا ، مکیش امبانی گروپ ۔۔۔ دو بڑے میڈیا ہاؤس NDTV اور انڈین ایکسپریس ۔۔۔۔ کے متعلق "کچھ تازہ ترین" معلومات درکار ہوں تو "نیرا راڈیا" کی گفتگو سن لیں جس کی آڈیو ٹیپس آؤٹ لک میگزین نے انٹرنیٹ پر یہاں پبلش کر دیا ہے۔
ان ٹیپس سے "ہندوستانی سیکولرزم" کی سب سے بڑی علمبردار (بزعم خود) برکھا دت اور عظیم معروف صحافی ویر سانگھوی کا بھی گھناؤنا کردار ابھر کر سامنے آتا ہے !

سدھارتھ وردھاراجن کہتے ہیں :
The Niira Radia audio archive loaded on to the Internet by Open and Outlook magazines last week is the red pill of our time. It reveals the source codes, networks, routers, viruses and malware that make up the matrix of the Indian State. The transmission of information, also known as “news”, between different nodes is vital for the system to work efficiently. The news is also the medium for reconciling conflicts between different sectors of the establishment. If you hear the recordings, you begin to understand the truth about the Wonderland that is India. No wonder there are many amongst us who would rather swallow the blue pill. For once you go in, the only way out is to keep digging. And yes, the rabbit-hole runs deep.
ان آڈیو ٹیپس کو ہمارے اس زمانے کی "سرخ رنگ گولی" سمجھ لیا جائے کہ اس سے کاروباری اداروں کے خفیہ اشاروں ، خفیہ نیٹ ورکس ، خفیہ کارندوں ، خفیہ پیروکاروں ، زہریلے جرثوموں اور بدکاروں کا انکشاف ہوتا ہے جو کہ ہماری مملکت کے ڈھانچے ، سانچے میں دور دور تک سرایت کر گئے ہیں۔ اطلاعات کی ترسیل جس کو "نیوز" کہا جاتا ہے ، وہ مختلف شعبوں اور سطحوں کے مابین حکمرانی کے نظام کو کارکرد اور فعال بنائے رکھنے میں ایک اہم کردار ادا کیا کرتی ہے۔
"نیوز" ، حکمرانی کے مختلف اداروں ، مختلف شعبوں کے مابین اختلافات اور آویزشوں کو گھٹا دینے اور ان کا خاتمہ کر دینے میں بھی ایک مصالحتی ، مفاہمتی کردار ادا کرتی ہے۔ اگر آپ ان ریکارڈنگز کو سن لیں تو پھر آپ اس حقیقت اور سچائی سے واقف ہونے لگیں گے کہ ہندوستان کیسی عجیب و غریب اور کتنی حیران کن سرزمین ہے؟

سدھارتھ وردھاراجن مزید لکھتے ہیں :
We also hear in the tapes an iconic businessman, Ratan Tata, who today makes sanctimonious statements about crony capitalism and the danger of India becoming a banana republic, lobbying through his PR agent, Ms Radia, for A. Raja to be given the Telecom portfolio.

If the allocation of spectrum by the Manmohan Singh government in 2008 and 2009 is one of the biggest scams in independent India, then the involvement of businessmen like Ratan Tata, Sunil Mittal and Mukesh Ambani in lobbying for their choice of telecom minister when the UPA government returned to power in May 2009 is surely a very important part of the back-story.
ہم ٹیپس میں یہ بھی سنتے ہیں کہ ایک دیوتا سمان بزنس مین رتن ٹاٹا ، جو کہ اب پوترتا اور پاکبازی کے بیانات دینے لگے ہیں کہ ہمیں یہ بتائیں کہ گٹھ جوڑ والی سرمایہ کاری crony capitalism کیا ہوتی ہے؟ اور خطرہ یہ ہے کہ ہندوستان ایک پلپلی جمہوریت banana republic بن کر رہ جائے گا۔ رتن ٹاٹا نے اپنی پبلک ریلیشن ایجنٹ کماری راڈیا کے ذریعہ اپنے لئے پیروی کرائی تھی کہ اے-راجا کہ ٹیلی کام وزارت دی جائے۔
من موہن سنگھ حکومت نے 2008ء میں اور 2009ء میں اگر اسپکٹرم کا الاٹمنٹ کیا ہے تو پھر یہ آزاد ہندوستان کے سب سے بڑے اسکامس میں سے ایک ہے۔ پھر اس اسکام میں رتن ٹاٹا ، سنیل متل اور مکیش امبانی جیسے قدآور بزنس مین ملوث ہیں جو کہ اپنی پسند کا ٹیلی کام وزیر ، سنگھاسن پر بٹھائے جانے کے لئے پیرویاں کرتے رہے اور یہ پیرویاں اس وقت کی گئیں جبکہ 2009ء میں UPA دوسری بار برسراقتدار آئی تھی۔

***
سدھارتھ وردھا راجن کا تازہ آرٹیکل ان کے اپنے بلاگ پر :
Welcome to the Matrix of the Indian state

اخبار "دی ہندو" کالم میں :
Welcome to the Matrix of the Indian state

اردو ترجمہ بشکریہ : روزنامہ "اعتماد" ، اتوار 5-ڈسمبر
اس حمام میں سب برہنہ : ہندوستانی مملکت کی نئی صورت گری

3 تبصرے:

  1. ہندوستانی سیاست سے روشناس کرانے کا شکریہ

    جواب دیںحذف کریں
  2. يہ اُنيسويں صدی ميں يورپ سے درآمد شدہ سياست اور جمہوريت جو ہے آپ نے اس کا اصلی چہرہ دکھا ديا ۔ بھارت ہو يا پاکستان دونوں کا ايک ہی حال ہے

    جواب دیںحذف کریں
  3. یہ تو اپنے ادھر جیسے ہی حالات ہیں آپکے وہاں۔

    جواب دیںحذف کریں