ستیہ سائی بابا (اصل نام : ستیہ نارائینا راجو ، پیدائش : 23/نومبر 1926ء)
وہ روحانی قائد جسے تقدس کے اعلیٰ درجہ پر کرشمہ بتایا اور جتایا گیا اور جسے ہندوؤں کے ایک طبقہ نے "بھگوان" کا بھی درجہ دیا اور جس کی زمین و جائیداد کا اندازہ چالیس کروڑ کی مملکت بتائی جاتی ہے ۔۔۔۔
وہ شخص بھی آخر کار اچاریہ رجنیش کی طرح اس فانی دنیا سے 84 سال کی عمر گزار کر 24/اپریل 2011ء کو وداع ہو گیا۔
ہندوستانی ریاست آندھرا پردیش کا ایک مقام ہے پٹاپرتی (Puttaparti) جہاں ستیہ سائی بابا کی مملکت قائم ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ آنجہانی کے قائم کردہ چیریٹیبل ٹرسٹ میں دنیا بھر سے کئی بلین ڈالر کا عطیہ دیا جاتا ہے۔
سائی بابا کے معتقدین دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ 126 ممالک میں آنجہانی کے نام پر آشرم قائم ہیں۔ آپ کے معتقدین میں جہاں نامور سیاسی شخصیات (اٹل بہاری واجپائی) کے نام لئے جاتے ہیں وہیں فلمی اداکار ، عالمی معیار کے کھلاڑی (سچن ٹنڈولکر) اور صنعتکار بھی شامل ہیں۔
ہندوستانی ٹی وی چینلوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اتوار ہی سے نان اسٹاپ کویریج دینا شروع کر دیا ہے۔ ماضی میں ستیہ سائی بابا کے "معجزات" سے متعلق کئی اسکینڈلز منظر عام پر آئے تھے۔ ناقدین نے ان پر کئی رکیک الزامات بھی لگائے۔
انسانیت کی خدمت اور فلاحی کاموں میں آنجہانی کی ذاتی دلچسپی اور سرگرمی کا ایک ثبوت 1950ء میں پٹاپرتی میں قائم کیا گیا "پرشانتی نلائم" آشرم ہے جس کی مالیت آج 9 بلین امریکی ڈالر بتائی جاتی ہے اور جہاں دنیا بھر کے معتقدین کے عطیوں کی مدد سے 1972ء میں "ستیہ سائی مرکزی ٹرسٹ" کا قیام بھی عمل میں آیا تھا۔ اسی ٹرسٹ کے زیر اثر ایک وسیع و عریض ہسپتال ، ایک یونیورسٹی اور لاتعداد اسکول قائم ہیں۔
ریاست مہارشٹرا کا ایک علاقہ "شرڈی" بھی ہندوؤں کے ایک اور روحانی قائد "سائی بابا" کے حوالے سے مشہور ہے جنہیں "شرڈی کے سائی بابا" کہا جاتا ہے اور جن کا انتقال 1918ء میں ہوا۔ 1940ء میں 14 سال کی عمر میں "ستیہ سائی بابا" نے دعویٰ کیا کہ وہ "اوتار" ہیں اور "شرڈی کے سائی بابا" کا دوسرا جنم ہیں۔
ستیہ سائی بابا نے شادی نہیں کی اور نہ ہی ان کا کوئی جانشین موجود ہے۔ ہرچند کہ ان کے خلاف بیشمار الزامات عائد کئے گئے ، حتیٰ کہ بی بی سی ٹیلیوژن نے 2004ء میں "خفیہ سوامی" کے عنوان سے ان کے خلاف ایک انٹرویو بھی پیش کیا تھا ، اس کے باوجود ان کے خلاف کوئی کریمنل کیس ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ 1993ء میں ان کے بیڈروم میں ان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا تھا جس میں ان کا پرسنل اسسٹنٹ اور 6 خاتون معتقدین شامل تھے اور جو سب مارے گئے۔ اس واقعے کی تفصیلات کبھی منظر عام پر نہ آ سکیں۔
آندھرا پردیش چیف منسٹر کرن کمار ریڈی ، وزیراعظم ہند من موہن سنگھ اور دیگر معروف سیاسی و سماجی شخصیات نے ستیہ سائی بابا کے انتقال پر تعزیتی پیغامات ارسال کئے ہیں۔ آندھرا پردیش کے ضلع اننت پور میں (جہاں آنجہانی کا آشرم واقع ہے) ، سرکاری سطح پر تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ ونیز ریاستی حکومت نے 4 روزہ سرکاری سوگ کا اعلان بھی کیا ہے۔
Author Details
Hyderabadi
یہ تبصرہ بلاگ کے ایک منتظم کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںیہ تبصرہ بلاگ کے ایک منتظم کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریں