آج صبح ساڑھے گیارہ بجے کی اطلاع کے مطابق ، حیدرآباد (دکن) کی واحد مسلم سیاسی جماعت (آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین) کے اسمبلی قائد ، 39 سالہ جناب اکبر الدین اویسی پر فائرنگ اور چاقو کے ذریعے قاتلانہ حملہ کیا گیا ہے۔ ان کے جسم سے دو گولیاں نکالی گئی ہیں۔ اس وقت حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
اس سانحہ کے بعد سے حیدرآباد میں خاصی کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل محترمہ انورادھا نے مجلس کے برہم نوجوان کارکنان کو دلاسا دیتے ہوئے کہا ہے کہ اکبر اویسی کی حالت خطرے سے باہر ہے اور وہ تیزی سے صحتیاب ہو رہے ہیں۔ چیف منسٹر کرن کمار ریڈی بھی اپنی کابینہ سے اس صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد اویسی ہسپتال پہنچ گئے ہیں۔
اکبر الدین اویسی حیدرآباد ہی نہیں بلکہ ریاست آندھرا پردیش کے مسلمانوں کے مسائل کی یکسوئی کیلئے مشہور و مقبول حرکیاتی قائد کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
موصولہ خبروں کے مطابق ، محمد پہلوان اور اس کے کارندوں نے زمین کے تنازعے کو بنیاد بناتے ہوئے یہ حملہ کیا ہے۔ اکبرالدین اویسی نے مقبوضہ زمین کو قبضہ سے چھڑا کر متعلقہ عہدیداروں کے حوالے کر دیا تھا کہ غریب حقداروں کو واپس کر دی جائیں۔
The Hindu - Akbaruddin Owaisi critical after Hyderabad attack
The Economic Times - MIM leader Akbaruddin Owaisi injured in attack, Hyderabad tense
Author Details
Hyderabadi
اللہ اپنا رحم کرے اورتمام اچھے لوگون کو برے لوگون سے اپنی پناہ میں رکھے ،آمین
جواب دیںحذف کریںتو پاکستان کی طرح بھارت ميں بھی علم والے ہی قتل ہوتے ہيں
جواب دیںحذف کریںallah apna rehm o karam rakhe
جواب دیںحذف کریںmd.saeed palanpuri
Allah jin hastieon ke duniya qayyam ki unhi mubarak hastiaon ke sadqe mai janab Akberuddin Owaisi ko jald shifa de,
جواب دیںحذف کریں