جھنڈا اونچا رہے ہمارا ۔۔۔ - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2010/02/26

جھنڈا اونچا رہے ہمارا ۔۔۔


عنوان سے کوئی غلط فہمی نہ پال لیجئے کہ ملکی عصبیت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہو۔
بات صرف اتنی ہے کہ برسوں بعد ریاض کی اہم سڑکوں پر ہندوستانی پرچم لہرایا گیا ہے۔ ایسا صرف اس وقت ہوتا ہے جب کسی ملک کے اہم سرکاری عہدیدار دورہ کرنے والے ہوں۔ کم و بیش دیڑھ دہے سے ہم نے مختلف ممالک کے پرچم لہراتے دیکھے مگر کبھی انڈیا کا جھنڈا نظر نہیں آیا۔

بروز منگل 24-فبروری-2010ء ، کنگ خالد انٹرنیشنل ائرپورٹ روڈ سے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل کانفرنس سنٹر (مکہ روڈ) تک کئی کیلومیٹر طویل شاہراہ کے سارے پولز (poles) پر سعودی اور ہندوستانی قومی پرچم لگائے گئے۔ کبری خلیج یعنی گلف برج سے روزانہ گزرنے والے ہندوستانی باشندوں کیلئے یہ منظر ایک تعجب خیز اور مسرت انگیز منظر رہا۔

وزیر اعظم ہند ، ڈاکٹر من موہن سنگھ ، 3 روزہ سرکاری دورے پر بروز ہفتہ 27-فبروری-2010ء کی شام ریاض پہنچ رہے ہیں۔ وزیراعظم ہند کے شایان شان استقبال کیلئے سعودی اور ہندوستانی عہدیدار تیاریوں میں مشغول ہیں۔
واضح رہے کہ کسی ہندوستانی وزیر اعظم کا سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کا یہ سب سے پہلا دورہ ہے۔ اس سے قبل 1965ء میں اُس وقت کے وزیراعظم جواہرلعل نہرو نے جدہ کا اور 1982ء میں اُس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی نے بھی جدہ ہی کا سرکاری دورہ کیا تھا۔ ویسے ڈاکٹر سنگھ اِس دورے سے قبل بھی ڈسمبر 1994ء میں ہندوستانی وزیر خزانہ کی حیثیت سے ریاض آ چکے ہیں۔

ہندوستان کا سرکاری دورہ کرنے والوں میں سب سے پہلی شخصیت ملک سعود کی ہے جن کی 1955ء میں سرزمینِ ہند پر آمد ہوئی تھی۔ اس کے بعد وزیر خارجہ سعود الفیصل نے اپریل 1981ء میں ہندوستان کا دورہ کیا تھا۔ پھر پرنس خالد بن سلطان بن عبدالعزیز اکتوبر 1996ء میں ہندوستان آئے تھے۔ اور سعودی فرمانروا کی حیثیت سے خادم الحرمین شریفین ملک عبداللہ بن عبدالعزیز 2006ء میں ہندوستان کا دورہ کر چکے ہیں۔

سعودی عرب میں مقیم تارکان وطن میں سب سے کثیر تعداد ہندوستانیوں کی بتائی جاتی ہے جو کہ قریباً دیڑھ ملین بتائی ہے۔ ہندوستانی تارکان وطن کی طرف سے اپنے ملک کو بھیجا جانے والا سالانہ زر مبادلہ زائد از تین بلین امریکی ڈالر بتایا جاتا ہے۔
اس تعلق سے مزید دلچسپ تفصیلات بیرون ملک مقیم ہندوستانیوں کے معاملات سے متعلق وزارت (Ministry of Overseas Indian Affairs) نے اپنی ویب سائیٹ پر اِس پی-ڈی-ایف فائل (Profile of Indian Diaspora in Saudi Arabia) میں مہیا کر رکھی ہیں۔

سعودی عرب سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار عرب نیوز نے وزیراعظم ہند کے دورے کی تفصیلات بتاتے ہوئے لکھا ہے کہ اس دورے سے ہند و سعودی عرب کے تعلقات میں تاریخی اضافہ متوقع ہے۔ کوئی 11 عدد اہم معاہدے تکمیل پائیں گے۔ جن میں درج ذیل میمورینڈم (MOU) شامل ہیں ۔۔۔۔
** میڈیا اشتراک کے تحت سعودی پریس ایجنسی (SPA) اور پریس ٹرسٹ آف انڈیا (PTI) کا باہمی تعاون
** نائف عرب یونیورسٹی برائے سیکوریٹی سائینس (NAUSS) اور انڈین انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس اسٹڈیز اینڈ انالیسز (IDSA) کے درمیان تعاون
** مشترکہ تعاون برائے تعلیم ، معاشیات ، افرادی قوت کا تبادلہ وغیرہ۔

ریاض میں مقیم ہندوستانی تارکان وطن کی جانب سے وزیر اعظم ہندوستان کا دلی خیرمقدم کیا جاتا ہے !
We heartly WELCOME Prime Minister of India, Dr. Man Mohan Singh


تازہ ترین (‫UPDATE‬) // 27-فبروری-2010ء :
سعودی عرب کو روانگی سے قبل نئی دلی میں وزیر اعظم من موہن سنگھ کی تقریر کا سرکاری متن
یہاں مطالعہ فرمائیں۔

6 تبصرے:

  1. کیا زبردست خبر ہے۔ ویسے آپ کی تحریریں جذباتیت اور لفاظی سے پاک انتہائی جامع ہوتی ہیں اس بات سے انکار ممکن نہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. گمنام26/2/10 4:04 AM

    jhanda uncha rahee hindustan ka8-} .. bhai ya bhee na likhtee to mazmoon ko 4 moon lag jatee .

    جواب دیںحذف کریں
  3. ‫@ ابن سعید
    قدردانی اور حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ بھائی۔ ویسے اپنی کمیوں کا بھی برابر احساس ہے۔

    @ Anonymous
    اجنبی صاحب۔ سنسنی خیزی ہم اردو دانوں کا روایتی مزاج ہے۔ گنے چنے اردو بلاگرز ہیں ، اب عنوان بھی چونکانے والا نہ رکھیں تو پڑھنے کون آئے ;)

    جواب دیںحذف کریں
  4. asma paris27/2/10 1:08 AM

    آپ خوش تو ہم خوش

    جواب دیںحذف کریں
  5. کیا ہی اچھا ہو اگر شاہ عبداللہ من موہن سنگھ کو کشمیریوں کو حق خود اختیاری دینے پر راضی کر لیں!

    جواب دیںحذف کریں
  6. @ asma paris:
    ہماری خوشی تو اُس وقت دوچند ہوگی جب سعودی عرب کے ہم ہندوستانی تارکان کے بہت سارے نہ سہی تو کچھ اہم دیرینہ مسائل حل کئے جائیں۔
    @ Abdullah
    عبداللہ بھیا۔ کشمیر کا معاملہ بڑا تیکھا معاملہ ہے۔ ہندوستان پاکستان کے ساتھ ساتھ تمام کشمیری جماعتوں کا ایک ثالث کی نگرانی میں مل بیٹھنا پہلے ضروری ہے۔

    جواب دیںحذف کریں