کوئی پندرہ بیس سال پہلے ہمارے لڑکپن کی بات ہے کہ جب قومی اور ریاستی انتخابات منعقد ہوتے تھے تو ایک آدھ ہفتہ میں نتائج بھی منظر عام پر آ جایا کرتے تھے۔ حالانکہ اس وقت نہ آج جیسی تکنالوجی کی سہولیات مہیا تھیں اور نہ ہی الکشن کے دیگر ذرائع کا منظم انتظام تھا۔
ہاں یہ بات ضرور ہے کہ اُس زمانے میں بھانت بھانت کی سیاسی جماعتوں کا وجود نہیں تھا اور نہ ہی ہندوستان کی آبادی نے ایک ارب کے نشانے کو عبور کیا تھا۔
آج کے یکسر مختلف ماحول میں ہندوستان جیسے وسیع و عریض ملک میں ، جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور جس کی آبادی دنیا کی مجموعی آبادی کا چھٹا حصہ بنتی ہے ، ایک دن میں قومی اور ریاستی انتخابات کا انعقاد ناقابل عمل ہے۔ لہذا 15ویں لوک سبھا(2009ء) کے سیاسی انتخابات کو پانچ تاریخوں میں بانٹا گیا ہے۔ جس کی تفصیل متعلقہ تصویر سے ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
ایک ہزار سے زیادہ قومی/ریاستی سیاسی جماعتیں اس الکشن میں اپنی قسمت آزما رہی ہیں۔ ووٹ دینے کے قابل مردوں کی تعداد 373 ملین اور عورتوں کی تعداد 341 ملین ہے۔ لوک سبھا (قومی پارلیمنٹ) کے 543 حلقوں اور تین ریاستوں (آندھرا پردیش ، اوڑیسہ اور سکم) کے 473 اسمبلی حلقہ جات کے لئے رائے دہی ہوگی۔ وکی پیڈیا پر تفصیل یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔
16-اپریل کو 1715 امیدواران کی قسمت 124 لوک سبھا حلقوں کی ووٹنگ مشینوں میں مقید ہو چکی ہے۔ اس اولین مرحلے کے انتخابات میں مجموعی طور پر 60 فیصد رائے دہی عمل میں آئی۔
اس الکشن کے نتائج 16-مئی-2009ء کو جاری ہوں گے۔
Author Details
Hyderabadi
گویا ہم سو ڈیڑھ سو سیسی جماعتیں ہونے کی وجہ سے بلا وجہ پریشان ہیں
جواب دیںحذف کریںآندھرا میں کس کے جیتنے کا چانس ہے۔۔۔ کچھ اس پر بھی روشنی ڈالتے
جواب دیںحذف کریں