سفر حیدرآباد میٹرو ٹرین سے ۔۔۔ - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2025/12/22

سفر حیدرآباد میٹرو ٹرین سے ۔۔۔

hyderabad metro rules

ہماری فیس بک ٹائم لائن کے ایک غیرحیدرآبادی قاری محترم نے ان-بکس میں استفسار کیا ہے کہ:
کافی عرصہ سے حیدرآباد یا حیدرآباد کے محلوں، سڑکوں، دکانوں، اداروں، ان کے سائن بورڈس وغیرہ پر کوئی تصویر یا پوسٹ نظر نہیں آئی، جبکہ جمعہ مبارک کی مذہبی پوسٹس تو پابندی سے لگ جاتی ہیں۔۔۔
بات تو صحیح ہے مگر اس کی ایک بڑی وجہ تو وہی ہے کہ کوئی چھ ماہ سے اپنی بائک سے سفر تقریباً موقوف ہو گیا ہے۔ اور پھر ہمارا سفر تو سفر کم اور مشاہدہ زیادہ ہوتا رہا ہے یا پھر بقول #مرزا : اگر کبھی وہ چارمینار کے قریب پیدل مل جائیں اور ہم کہیں کہ عابڈز جا رہے ہو تو آؤ گاڑی پر چھوڑ دیتا ہوں، تو وہ منہ بنا کر پھٹاک سے بولتے: ارے چل جا پاشا جا، اپن ذرا جلدی میں ہیں!


بائک چھوڑی تو میٹرو پکڑی ہے۔ مگر مسئلہ یہی ہے کہ قریبی میٹرو اسٹیشن بھی تقریباً بیس پچیس منٹ کی بائک مسافت پر ہے، جس کے لیے رپیڈو بائک کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ اسی لیے پرانے شہر کی میٹرو لائن کے فلک نما میٹرو اسٹیشن کا شدت سے انتظار ہے (جو محض پانچ منٹ کی دوری پر ہوگی)، مگر لگتا تو نہیں کہ وہ کچھ مہینوں یا سال ڈیڑھ سال میں تکمیل کو پہنچے۔
اور ۔۔۔ میٹرو کے محدود و مخصوص سفر میں آدمی کرے بھی کیا؟ بائک سفر میں یہ آسانی تھی کہ بندہ ایک روٹ سے بور ہو جائے تو دو چار ماہ میں دوسری روٹ کو اختیار کر سکتا ہے۔ مگر میٹرو میں تو روز وہی اسٹیشن اور وہی روزانہ کے ایک جیسے اندرونی/بیرونی مناظر۔ اب تو اسٹیشنوں کے نام بھی ایسے یاد ہو گئے کہ خاتونِ خانہ گہری نیند سے اٹھا کر پوچھ لیں کہ: گاندھی بھون سے پہلے کون سا اسٹیشن؟ تو ہم آنکھ کھولے بغیر نیند میں ہی جواب دیں: عثمانیہ میڈیکل کالج!
ہمارے سفر کے درمیان والے میٹرو اسٹیشنوں کی فہرست یہ رہی:
موسیٰ رام باغ، نیو مارکٹ، ملک پیٹ، ایم۔جی۔ بس اسٹیشن، عثمانیہ میڈیکل کالج، گاندھی بَھوَن، نامپلی، اسمبلی، لکڑی کا پُل، خیریت آباد، اِرَم منزل۔


موسیٰ رام باغ یا نیو مارکٹ اسٹیشن سے میٹرو پکڑیں تو بیس اکیس منٹ میں ارم منزل اسٹیشن پہنچیں گے۔ لیکن سڑک کا سفر اسی مسافت کو کَور کرنے تقریباً ایک گھنٹہ لے گا۔
میٹرو کے اندر مشاہدہ تو ہمیشہ یہی رہا کہ تقریباً 90 فیصد مسافرین اپنے اپنے موبائل میں مصروف نظر آتے ہیں، باقی رہے دس فیصد، تو ان میں سے 9 فیصد آنکھ بند کیے غنودگی کا شکار اور باقی ایک فیصد اندر باہر نظریں گھمانے میں مشغول۔ حسرت ہی رہی کہ کبھی کوئی اخبار یا کتاب یا رسالہ پڑھنا دکھائی دے جائے۔ مگر ایسا منظر کبھی دیکھنے کو نہیں ملا۔


حیدرآباد میٹرو ٹرین اور اسٹشن کے اندر فراہمئ اطلاعات کی خاطر چار زبانوں کا استعمال نظر آتا ہے: انگریزی، ہندی، تلگو اور اردو۔ ایک اطلاعاتی سائن بورڈ یہ بھی لگا ہوا ہے:


میٹرو ریلوے 2002 کے ایکٹ 2002 کے تحت (نظم و ضبط سے متعلق) جرائم اور سزائیں

* شراب کا استعمال، شور شغب، تھوکنا، ریل گاڑی کے فرش پر بیٹھنا، جھگڑا کرنا
* قابل اعتراض سامان ساتھ لے جانا
* خطرناک اشیاء لے جانا
* ریلوے پر کسی طرح کا مظاہرہ کرنا
*کمپارٹمنٹس یا کیرج وغیرہ میں کچھ لکھنا یا چسپاں کرنا
* ہٹائے جانے سے منع کرنا
* غیر قانونی طور پر داخل ہونا
* میٹرو ٹریک پرچلنا
* گاڑیوں کی آمدورفت میں رکاوٹ ڈالنا
* عملہ کے کاموں میں رکاوٹ ڈالنا
* ٹرین میں اطلاعاتی ذرائع میں رکاوٹ ڈالنا یا الارم کا ہے وجہ استعمال کرنا
* پاس یا ٹکٹ سے چھیڑ چھاڑ کرنا، تبدیلی کرنا یا ان کی جعلسازی کرنا
* میٹرو کی املاک کا حلیہ بگاڑنا
* میٹرور یلوے میں اجازت کے بغیر چیزوں کی فروخت
* جان بوجھ کر گاڑی کو نقصان پہنچانا یا بر باد کرنا
* ٹکٹوں کی غیر قانونی فروخت
* میٹرو ریلوے کے ذریعہ سفر کر رہے مسافروں کو جان بوجھ کر چوٹ پہنچانا یا اس کی کوشش کرنا
* میٹرور یلوے کے مسافروں کے حفاظتی انتظامات کو جلد بازی ، لاپرواہی یا کسی غلطی کی وجہ سے خطرے میں ڈالنا
* میٹرو ریلوے کی مقررہ املاک کو نقصان پہنچانا یا برباد کرنا
* میٹرو ر یلوے کے مسافروں کی سیکیورٹی کو جان بوجھ کر یا غلطی سے خطرہ میں ڈالنا
** کرایہ سمیت جرمانہ:
* بغیر ٹکٹ یا پاس کے سفر کرنا
* باہر نکلنے کے گیٹ پر ٹوکن جمع نہ کر کے ساتھ لے جانا
* ٹکٹ کے مطابق طے شدہ مسافت سے آگے سفر کرنا


*****
انشائیہ از: مکرم نیاز (حیدرآباد)۔
22/دسمبر/2025ء


The Hyderabad Metro, a scenario, rules and regulations. Light-Essay by: Mukarram Niyaz.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں