میلاد النبی اور پبلک کلچر - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2023/09/28

میلاد النبی اور پبلک کلچر

© مکرم نیاز (حیدرآباد)۔
28/ستمبر/2023ء
*****


دفتر سے رخصت ہوتے ہوئے میں نے اپنے نئے جونیئر کولیگ سے کہا:
Have a nice festival
(میری مراد گنیش وسرجن سے تھی)
اس نے مسکراتے ہوئے گرم جوشی سے ہاتھ ملا کر کہا: آپ کو بھی عید مبارک سر!
میں نے پوچھا: کون سی عید کی مبارک؟
جواب ملا: عید میلاد النبی کی سر۔ کل چھٹی بھی عید میلاد اور گنیش وسرجن کی ہے ناں۔
میں نے وضاحت کی کہ بھائی ہمارے مذہب میں صرف دو عید ہیں، رمضان کی ایک اور قربانی کی دوسری۔ باقی جو ہے وہ پبلک کلچر ہے، عید نہیں ہے۔
وہ: تو کیا آپ پبلک کلچر کو نہیں مانتے سر؟
میں: بھائی، اگر میں پبلک کلچر کو نہیں مانتا ہوتا تو آپ کو آپ کے فیسٹیول کی مبارکباد کیوں دیتا؟ دسہرہ، دیوالی یا کرسمس پر آپ کی مٹھائی یا آپ کی دعوت کیوں ایکسپٹ کرتا؟ کیوں کہ میرے مذہب میں تو یہ سب نہیں ہیں بلکہ ان کا تو refutation ہے۔ اور پھر میرے پڑوس سے میلاد کی بریانی آتی ہے تو وہ کیوں ایکسپٹ کر لیتا ہوں؟
وہ: پھر آپ کو پرابلم کیا ہے سر؟
میں: دیکھو بھائی، ہمارے پاس "عید" کا کانسپٹ پبلک کلچر سے نہیں، ریلیجن کی بیسک سے ہے۔ اور بیسک ہمارے پاس صرف دو ہیں، ایک خدا کی کتاب دوسرے لاسٹ پرافٹ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے ارشادات۔ "عید" کا ڈکلیریشن صرف یہی سپریم اتھارٹی دے سکتی ہیں اور جنہوں نے ہمیں صاف صاف بتایا ہے کہ مسلمان کی عیدیں صرف دو ہیں: رمضان عید اور عیدِ قربان۔
وہ: پھر سر، پبلک کلچر کو ماننے کے باوجود آپ کا آبجیکشن کیا ہے؟
میں: بیسک آبجیکشن یہی ہے جب آپ "عید" کہتے ہیں تو یہ پبلک کلچر نہ ہوکر ریلیجن سے اٹیچ ہو جاتا ہے۔ جبکہ میں بتا چکا ہوں کہ سپریم اتھارٹی نے صرف دو عیدیں مسلمانوں کے لیے ڈیکلیر کی ہیں۔
وہ: اچھا سر جانے دیجیے۔ اتنا تو بتا دیں کہ اگر آپ میلاد کے دن کو نہیں مانتے تو کیا آپ کو اپنے پرافیٹ کے برتھ ڈے کی خوشی بھی نہیں ہے؟
میں: ارے بھائی، اتنے برسوں میں اب تک یہ بات ہی کلئیر نہیں ہوئی کہ ہمارے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی ایگزیکٹ ڈیٹ آف برتھ کیا ہے؟ چلو کچھ لوگوں کے کہنے پر مان بھی لیں کہ 12 ربیع الاول ہے تو ایک دن کی خوشی منا کر سال کے باقی دن کیا ہم اپنے رسول اللہ کو اور ان کے ارشادات کو بھول جائیں؟ اور پھر صرف لاسٹ پرافیٹ کیوں؟ ہم تو عیسیٰ کو بھی مانتے ہیں، موسیٰ، داؤد اور ابراہیم و آدم کو بھی۔۔۔ پھر اپنے رسول کے قریبی خاندان والوں کو، ان کے چار خلیفہ کو اور بھی بہت سے ہائیر رینک کے companions کو بھی۔ اگر ان سب کی برتھ ڈے منانا شروع کریں تو ہم پورے سال میں آپ سے بھی آگے نکل جائیں گے۔ اور ایسے "پبلک کلچر" سے آپ کا اور میرا فائدہ ہوگا یا نقصان؟ آپ خود سوچ لیں بھائی۔۔۔
وہ: اچھا سوری سر۔ مگر برا نہ مانیں سر، آپ یہی باتیں اپنے لوگوں کو کیوں نہیں بتاتے؟
میں: بتاتے ہیں بھائی۔ جیسا کہ ہم یہ بھی بتاتے ہیں کہ شراب پینا حرام ہے، جھوٹ بولنا حرام ہے، وعدہ کرکے نہ نبھانا حرام ہے۔۔۔ مگر پھر بھی لوگ شراب پیتے ہیں، جھوٹ بولتے ہیں، وعدہ خلافی کرتے ہیں۔ تو کیا یہ سب دیکھ کر آپ کہہ سکتے ہیں کہ ہمارا مذہب شراب پینا، جھوٹ بولنا، وعدہ خلافی کرنا سکھاتا ہے؟ میں نے اسی لیے شروع میں ہی کہا ہے کہ پبلک کلچر ایک الگ بات ہے، اور ریلیجن رولز آر سمتھنگ ڈیفیرنٹ۔
وہ: اٹس او کے سر۔ سمجھ گیا کہ آپ کو میلاد کی مبارک باد نئیں دینا۔
میں: ارے ضرور دو بھائی، بلکہ چاہے تو بریانی کھلا دو اس خوشی میں۔ آئی وِل ڈیفینٹلی ایکسپٹ۔ بس صرف اتنا بتانا چاہ رہا تھا کہ اٹس جسٹ اے ریجنل کلچر اینڈ ناٹ دی ریلیجن!


نوٹ:
یہ فرضی نہیں بلکہ کل بدھ کی شام اپنے دفتر میں ایک ہندو کولیگ سے کیا گیا میرا حقیقی مکالمہ ہے۔ گفتگو میں کچھ الفاظ انگریزی، ہندی اور تلگو کے بھی شامل رہے، جنہیں بدل کر سلیس اردو میں کر دیا ہے۔
Milad-un-Nabi and the public culture. by: Mukarram Niyaz

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں