© مکرم نیاز (حیدرآباد)۔
11/ستمبر/2023ء
*****
ماں اپنی تمام اولاد کی پسند کا یکساں خیال رکھتی تھی سو اسے کبھی چھٹانک قیمہ، آدھ پاؤ گوشت، سو گرام ہڈی، ڈیڑھ پاؤ پائے الگ الگ لانا پڑتا تھا۔ وہ حساب میں ماہر تو ہوا مگر بدقسمتی سے فکشن نگار بن گیا۔ یوں وہ قلم تھامے معاشرے کی نشترزنی کرنے لگا۔ سو لفظی کہانی، پچاس لفظی کہانی، بیس لفظی کہانی، دس لفظی کہانی۔۔۔ آخر بسترِ مرگ پر اس سے "آخری فکشن" سرزد ہوا ، دو لفظی کہانی: ختم شد!!
Aakhri fiction. a flash-fiction by Mukarram Niyaz
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں