© مکرم نیاز (حیدرآباد)۔
7/دسمبر/2022
*****
زندگی میں پہلی دفعہ کسی کتاب کے انتساب میں اپنا نام دیکھا ۔۔۔
جس کے لیے پاکستان کے ممتاز ادیب، محقق اور شاعر محترم جناب عقیل عباس جعفری کا راقم الحروف مکرم نیاز دل سے شکرگزار ہے۔
محترم عقیل عباس جعفری کی جانب سے میرے نام کتاب کا یہ نسخہ کئی ماہ قبل پاکستان سے براہ دبئی حیدرآباد (دکن) کے لیے روانہ ہوا تھا۔ میرے دوست کی دفتری مصروفیات کے سبب تقریباً سال بھر یہ کتاب دبئی میں ہی ان کے پاس رکی رہی اور ابھی کچھ دن قبل ہاتھ آئی ہے۔
اس کتاب کے پس ورق پر نامور ادیب اور کالم نگار عطاءالحق قاسمی لکھتے ہیں:
عقیل عباس جعفری میرے دوست ہیں، لفظ "دوست" کہنا شاید مناسب نہیں ہے، کیوں کہ ان سے میری ملاقاتیں بہت کم ہوئی ہیں، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا زیادہ ملاقاتوں ہی سے کوئی دوست بنتا ہے۔ میں ان سے بہت کم ملا ہوں اس کے باوجود میرے دل میں ان کے لیے بہت محبت اور بہت قدر ہے۔ اس کی وجہ دو باتیں ہیں ایک ان کی شخصیت اور ایک ان کا علم۔ ان کی شخصیت بہت ہی منفرد اور مختلف ہے۔ وہ خاموش طبع ہیں، زیادہ باتیں نہیں کرتے لیکن جب جتنی بھی باتیں کرنی ہوں ان میں ایک معقولیت دکھائی دے رہی ہوتی ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ وہ شاعر بھی بہت عمدہ ہیں لیکن بنیادی طور پر وہ تحقیق کے آدمی ہیں۔ مجھے جب کسی حوالے کی ضرورت پڑتی ہے، میں یا ان کو فون کرتا ہوں یا شکیل عادل زادہ کو فون کرتا ہوں اور ان دونوں سے مشورہ کرتا ہوں۔
اب انھوں نے ایک نئی کتاب ترتیب دی ہے جو بہت ہی مختلف قسم کی کتاب ہے کہ جن ادیبوں نے اپنی وفات پر تعزیتی کالم لکھے ہیں، ان کو اکٹھا کیا ہے۔ میں پہلے سمجھتا تھا کہ شاید ایسے تعزیتی کالم صرف میں نے ہی لکھے ہیں لیکن اس کتاب کا مسودہ دیکھا تو پتا چلا کہ ایسے کالم اور خاکے تو بہت سارے ادیوں نے لکھے ہوئے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ کتاب ایک منفرد حیثیت کی مالک ہے۔ اتنی ہی منفرد جتنے خود عقیل عباس جعفری ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں