© مکرم نیاز (حیدرآباد)۔
24/مئی/2022
*****
آپ سب کا وقت ضائع کیے بغیر میں اپنے والد اور اردو زبان کے لیے ان کے شوق کے بارے میں چند الفاظ کہنا چاہتی ہوں۔ ویسے تو یہ جھوٹ ہوگا اگر میں یہ کہوں کہ ابو کی زندگی میں اردو کی کوئی ویلیو نہیں ہے۔ ہم بھائی بہنوں نے جتنی بھی اردو سیکھی ہے صرف ابو کے قائل کرنے کی وجہ سے ہی سیکھی ہے۔ ورنہ اس ماڈرن اور تیزی سے بڑھتی دنیا میں بہت کم لوگوں کو موقع ملتا ہے اس خاص زبان کو سیکھنے کا۔ اسی لیے بہت غم بھی ہوتا ہے کہ یہ سوچ کر اردو بھی گریک یا لاطن جیسی صرف کتابوں میں نظر نہ آئے۔
یہیں پر ابو اور ابو جیسے کئی لوگوں کی اہمیت ہمیں نظر آتی ہے۔ پھر بھی میں ہوں تو آج کے زمانے کی لڑکی اور سوچتی ہوں کہ کسی سے بات چیت کرنے کے لیے یا کسی کو اطلاع دینے کے لیے کیا صرف اردو زبان ہی ضروری ہے؟ ہم تو کسی بھی زبان میں کمیونکیٹ کر سکتے ہیں۔ لیکن پھر مجھے اپنی غیر اردو زبان سہیلیوں اور میرے بیچ کے اختلافات دیکھ کر یہ احساس ہوتا ہے کہ زبان ہمیں کلچر اور سماج کا سلیقہ سکھاتی ہے۔ اس کے علاوہ زبان کے جو کچھ اور مقاصد ہیں وہ سب آج اس محفل میں سیکھنے کا میں ارادہ رکھتی ہوں۔
اور تاریخ گواہ ہے کہ دنیا میں کئی چیزیں evolve ہوتی آئی ہیں اور ہوتی رہیں گی، چند چیزوں کو چھوڑ کر۔ لیکن جب میں ابو کے اس زبان کو extinct ہونے سے بچانے کا جذبہ دیکھتی ہوں تو سوچتی ہوں شاید اردو بھی ان چند چیزوں میں سے ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتیں۔ میں نے تو صرف ابو کی ہی محنت اور شوق دیکھا ہے اردو کے لیے، جو کسی ٹائم پر مجھے بالکل بھی سمجھ میں نہیں آتا تھا۔ مگر میں امید کرتی ہوں آپ سب میں سے ایسے کئی ہوں گے جو اردو کو اتنی ہی شدت سے پسند کرتے ہیں۔
اور رہی بات ابو کی کتاب "راستے خاموش ہیں" تو میں دعا کرتی ہوں ابو نے جو بھی خواب دیکھے ہیں اس کے متعلق، وہ سارے پورے ہوں۔ اور جو بھی یہ کتاب پڑھیں میں یا آپ، ہم سب کو یہ کتاب پسند آئے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں