© مکرم نیاز (حیدرآباد)۔
25/اپریل/2022
*****
کل طاق رات تھی اور ہمارے محلہ کی مسجد میں طاق رات کا مطلب تراویح رات دو بجے۔ بعد عشاء اتفاق سے ایک پرانے حیدرآبادی دوست ریاض سے آن لائن مل گئے۔ کہنے لگے کہ: دَم ہے یارو، رات میں بھی آنا پڑ رہا ہے دفتر کو۔
سعودی عرب کے پرانے دن یاد آ گئے۔
رمضان کا مطلب ہوتا ہفتہ میں 48 کے بجائے 36 گھنٹوں کی ڈیوٹی۔ یعنی ہر روز صرف 6 گھنٹے۔ ہمیں تو یہ چھ گھنٹے مختلف طریقوں سے نبھانے کا موقع ملتا رہا تھا۔۔۔ صبح 9 سے 3 تو کبھی 10 سے 4 تو کبھی صبح 10 تا دوپہر ایک پھر رات دس تا رات ایک۔ صبح 3 گھنٹے اور رات تین گھنٹے والی ڈیوٹی اتفاق سے بیچلرشپ کے دنوں میں ہی ملی، ورنہ فیملی والے ایام میں اگر ملتی تو روز ایک نیا ہنگامہ انڈو پاک کے فلیٹس میں برپا ہوتا یا روز نت نئے معافی چاپلوسی والے مکالمے بچارے مردوں کو گھڑنا پڑتا۔
خیر کہنا یہ تھا کہ سعودی عرب تو تھیوکریٹک ملک ہے، وہاں شاید جائز ہو کہ مسلمانوں کے لیے روزانہ دو گھنٹوں کی نرمی دے دی جاتی۔ حالانکہ یہ سہولت صرف مسلم ملازمین کے لیے ہوتی تھی، غیرمسلموں کو کوئی رعایت نہیں ملتی (یا پھر ہو سکتا ہے کچھ دفاتر میں مسلم/غیرمسلم کی کوئی تفریق نہ کی جاتی ہو)۔ مجھے ذاتی طور پر یہ ناانصافی محسوس ہوتی تھی کہ عبادت کا تعلق کام سے جوڑنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ پھر غیرمسلموں کا کیا قصور تھا کہ نہ انہیں دسہرہ/دیوالی پر کوئی چھٹی ملتی نہ کرسمس، بیساکھی پر۔ خیر چونکہ یہ ہر ملک کا اپنا داخلی مسئلہ ہوتا ہے، جس پر گفتگو کارِ عبث ہے۔
لیکن جب اپنی ریاست میں یہی سہولت ملتی دیکھی تو تعجب ہوا۔ ممکن ہے ریاست تلنگانہ کی طرح ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی سرکاری دفاتر کے مسلم ملازمین کو رمضان کے مہینے میں ایک گھنٹے کی کمی والی نرمی دی جاتی ہو۔ پرانے کولیگس نے بتایا کہ ریاستی حکومت کا اپنے ملازمین کے لیے یہ جذبۂ خیرسگالی ہے کہ ٹریفک میں پھنس کر گھر پر افطار سے محروم نہ رہیں لہذا ایک گھنٹہ قبل مسلم ملازمین کو دفتر سے رخصت کی اجازت ہر سال رمضان میں سرکاری جی۔او کے ذریعے دی جاتی ہے۔
حکومت تلنگانہ کے چیف سکریٹری کا ٹوئٹ
The government has issued orders allowing Muslim employees to perform their duties during the holy month of Ramadan from 3.04.2022 to 02.05.2022 at 4 pm.
పవిత్ర రంజాన్ మాసం సందర్భంగా ముస్లిం ఉద్యోగస్తులకు నియమిత ఉపచారాలు నిర్వహించుకోడానికి తేదీ 03.04.2022 నుండి 02.05.2022 వరకు సాయంత్రం 4 గంటలకు విధులు ముగించుకునేలా అనుమతినిస్తూ ప్రభుత్వం ఉత్తర్వులు జారీ చేసింది. pic.twitter.com/vWG0Elh4Fo
— Office of Chief Secretary, Telangana Govt. (@TelanganaCS) April 1, 2022
انڈیا ایک سیکولر ملک ہے۔ کسی خاص طبقے کو سہولت دینا اور دوسرے طبقوں کو نظرانداز کرنے والی بات کچھ سمجھ میں نہیں آئی۔ اپنے دوست #مرزا سے پوچھا کہ: پھر بدلے میں اکثریتی طبقے یعنی ہندوؤں کو کیا سہولیات گورنمنٹ فراہم کرتی ہے؟
مرزا آنکھیں نکال کر بولے: اماں پاشا، دینے کی کیا ضرورت؟ لے لیتے ہیں خود ہی کئی کئی مواقع پر۔ کیا دفاتر میں دسہرہ/دیوالی پر پوجا نہیں ہوتی؟ کیا کھلے عام مورتیاں رکھی نہیں جاتیں؟ کدھر گھاس چرنے گیا سیکولرزم؟
مگر مرزا کی توجیہ حلق سے اتری نہیں لہذا پہلے ہی سال کہہ دیا تھا کہ نہیں یارو، اپن تو نئیں لیتے یہ سہولت۔ اور یوں غیرمسلم ملازمین کے ساتھ ہی دفتر سے رخصت ہونے کا سلسلہ جاری رکھا۔ لیکن گدلے سمندر میں رہ کر کوئی معصوم بچارا کب تک شریف و شفاف رہتا؟
۔۔۔ لہذا ہم بھی اگلے ہی سال سے رمضان میں ایک گھنٹہ قبل اور کبھی کبھی تو ڈیڑھ دو گھنٹے قبل ہی بھاگ نکلنے کی "مسلمانی چلتربازی" پر کاربند ہوئے تو یہ سلسلہ اب تک دراز ہے۔ اللہ معاف کرے، دعا کرو یارو غریب کے لیے۔۔۔
حکومت آندھرا پردیش کا سرکلر |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں