حیدرآباد کے روایتی کھانے اور ماما جی کی دعوت - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2022/01/14

حیدرآباد کے روایتی کھانے اور ماما جی کی دعوت

hyderabad traditional dishes mama ji ki dawat

© مکرم نیاز (حیدرآباد)۔
14/جنوری/2022
*****


#جمعہ_مبارک دوستو!
پیش ہے آج کی دعوت کی تصاویر۔۔۔
گویا پکوان ڈشوں کی تصویروں کی ہیٹ ٹرک ۔۔۔ برداشت کر لیجیے۔

hyderabad traditional dishes mama ji ki dawat 2

ویسے اس ناچیز کا مقصد صرف تصویریں چپکانا کبھی رہا نہیں ۔۔۔ کچھ اس بہانے حیدرآباد یا پھر اردو تہذیب ثقافت یا مشرقی روایات کا تذکرہ بھی مقصود رہا ہے۔
آج کی دعوت تھی اس شخصیت کے اعزاز میں جو کووڈ کی عالمی صورتحال کے پیش نظر پچھلے دو ڈھائی برس سے مع فیملی جدہ (سعودی عرب) میں محروس رہی۔ اور پورے تین ویکسین سرٹیفکیٹوں کی رونمائی کے بعد ہی چھٹی پر وطن آنے کی اجازت ملی۔
رشتے میں تو ماما خسر لگتے ہیں مگر نام ہے ان کا بقول شخصے: شہنشاہ!
اور ایسی شہنشاہی شخصیات کے لیے حیدرآبادی گلیوں میں یار لوگ خطاب دیتے ہیں: "آآآخری ہے باپ اُنے!"

hyderabad traditional dishes mama ji ki dawat 3

کوئی بھی مسئلہ ہو، آدھار کارڈ پین کارڈ برتھ سرٹیفکیٹ سے لے کر پاسپورٹ بنانا ہو، شادی دعوت کے لیے شادی خانہ کٹیرنگ سروس درکار ہو، ٹووہیلر فور وہیلر خریدنا ہو، ائر/ٹرین/بس ٹکٹ یا ٹورزم پیکج لینا ہو یا بڑی سے بڑی سیاسی/سماجی شخصیات سے کوئی کام نکلوانا ہو ۔۔۔ ماما جی بس ایک فون کریں گے اور سوالی کو فلاں مقام پر جاکر فلاں سے ملنے اور ان کا نام بتانے کی ہدایت کریں گے ۔۔۔ پھر اس کے چند گھنٹے یا چند دن بعد کام مکمل!
یہ مبالغہ نہیں بلکہ مجھ ناچیز کے آنکھوں دیکھے مشاہدات اور خود برتے گئے متعدد حقائق ہیں۔ مگر خیر اب اپنی فیملی مصروفیات اور بقول خود ان کے: "اپنے گینگ کے بیشتر اہم اراکین کا مختلف ممالک میں تتر بتر ہو جانے" کے سبب ماما جی کی یہ اولین اور اہم ترین خصوصیت مدھم پڑ گئی ہے۔
ریاض سے مکہ/جدہ جب بھی ہماری وزٹ رہی اکیلے یا مع فیملی ہمیشہ قیام ماما جی کے پاس ہی رہا۔ اور ان کے پکوان بولے تو ۔۔۔ قدیم حیدرآباد کے پکوانوں کے سارے نام یادداشت میں تازہ ہو جائیں۔ حیدرآباد کی کوئی ایسی روایتی ڈش نہیں جو انہوں نے خود پکا کر ہمیں نہ کھلائی ہو۔
حیرت انگیز بات یہ ہوتی کہ سارا پکوان وہ خود ہی کرتے۔ جب اس غریب نے بیگم کو ٹہوکا دے کر پوچھا کہ: پھر ممانی جان کی کیا ذمہ داری ہوتی ہے؟ تو ماما جی کی چہیتی بھانجی یعنی ہماری خاتونِ اول و آخر نے گھور کر دیکھا اور کہا: پرمیشن!!


ماما جی کی وہ خصوصیت جس کے آگے آج کی نسل کی ساری اطاعت ماند پڑ جائے، پیشانی پر بل لائے بغیر اور بنا کوئی بہانہ کیے ساری رات والدین کی خدمت رہی۔ بدن دابنا، سر پر تیل کی مالش، پانی اور دواؤں کا خیال رکھنا، سردیوں کے دوران حمام میں گرم پانی کی فراہمی (کہ آج سے چوتھائی صدی قبل گیزر کا تصور نہیں تھا) ۔۔۔ یہ سب میں نے بذات خود دیکھا تو نہیں لیکن تمام بڑے چھوٹے سسرالی عزیزوں کے مستند بیانات سے جانا ہے۔ جبکہ آج کی نسل تو کوئی پانچ دس منٹ پاؤں دابتی نہیں کہ انہیں اپنی اسکول/کالج کی پڑھائی یاد آ جاتی اور بول اٹھتے: اب جاؤں مما/ابو؟

hyderabad traditional dishes mama ji ki dawat 3

بہرحال ۔۔۔ ماما جی اس ناچیز سے عمر میں چند ماہ چھوٹے ضرور ہیں مگر رشتے میں بڑے ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ ماما جی، ممانی جان اور ان کی چہیتی بھانجی سدا خوش و خرم رہیں اور اسی طرح ہماری لذتِ کام و دہن کو سرخروئی بخشتے رہیں۔


مینو آئٹمز:
گرین سلاد تین قسم کا، چکن/ویج اسپرنگ رولز، مٹن مسالہ، مٹر پنیر، نان، افغانی پلاؤ مع ریشمی کباب، کچے ٹماٹے کی چٹنی، دہی سلاد، فلان۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں