یومِ #سرسید علیگ برادران کو مبارک ہو۔
اور یہ چند باتیں ان لوگوں کے لیے، جو کہتے ہیں کہ سرسید کی طرح جنوبی ہند کی سابق شاہی ریاست حیدرآباد دکن کے آخری فرمانروا آصف سابع میر عثمان علی خاں کو کیوں یاد نہیں کیا جاتا؟!
مملکت آصفیہ کے فرمانروا کے ساتھ سیاسی تنازعات (دانستہ/نادانستہ) جڑے ہیں کہ وہ سرسید کی طرح قوم کے مصلح یا رہنما نہیں تھے بلکہ ایک عظیم الشان مسلم سلطنت کے مطلق العنان حکمران تھے، جن کے ساتھ غیرمسلم استحصالی قوتوں نے ہمیشہ تعصب روا رکھا اور رکھیں گے بھی کہ اس کے بغیر ان کی دال روٹی نہیں چلتی۔
دوسری طرف۔۔۔
سرسید محض ایک جامعہ اور تعلیمی اصلاحات کا نام ہیں!
جبکہ۔۔۔
آصف سابع میر عثمان علی خان کے ٹھوس عملی کارناموں کو گننے کے لیے آپ ہم جیسے دسیوں لوگوں کی انگلیاں کم پڑ جاتی ہیں۔ آصف سابع کو یاد کرنے یا ان کی یاد میں تقریبات منعقد کرنے کی اتنی ضرورت اس لیے بھی نہیں پڑتی کہ ان کے لازوال علمی سماجی رفاہی عملی زمینی کارنامے ارضِ حیدرآباد/تلنگانہ پر آج بھی جا بجا بکھرے اپنی عظمت و بلندئ نگاہ کی داستاں سنا رہے ہیں!!
چند پند سودمند ۔۔۔۔
تعلیمی ادارے:
جامعہ عثمانیہ، عثمانیہ میڈیکل کالج، سول انجینئرنگ کالج، لا کالج، سٹی کالج، نظام کالج، کوٹھی وومن کالج، محبوب کالج، حیدرآباد پبلک اسکول، نامپلی گرلز اسکول/کالج، مارواڑی ہندی ودیالیہ، ورنگل تلگو اسکول، وویک وردھنی اسکول/کالج، آصفیہ اسکول، ہندی ودیالیم سکندرآباد، دارالعلوم اسکول، چادرگھاٹ اسکول، مفید الانام اسکول، سینٹ اینس اسکول، سینٹ فرانسس اسکول، رومن کیتھولک اسکول۔
اسپتال:
عثمانیہ اسپتال، نیلوفر اسپتال، نظامس آرتھوپیڈک اسپتال، زچگی خانہ (میٹرنیٹی اسپتال)، کورنٹی اسپتال، چارمینار یونانی و ایورویدک اسپتال، ایرہ گڈہ مینٹل اسپتال، وکٹوریہ زنانہ و اطفال اسپتال، افضل گنج اسپتال
صنعتیں:
اعظم جاہی ملز، سنگارینی کالریز، کوہ نور گلاس فیکٹری، گولکنڈہ سگریٹ فیکٹری، وزیرسلطان سگریٹ فیکٹری (وی۔ایس۔ٹی)، نظام شوگر فیکٹری، پراگا ٹولز، سرسلک حیدرآباد ایسبسٹاس، دکن گلاس و بٹن فیکٹری،
عوامی رفاہی ادارے/عمارتیں:
ہائی کورٹ، اسمبلی ہال، جوبلی ہال، نامپلی ریلوے اسٹیشن، جنرل پوسٹ آفس، ٹیلی کمیونکیشن عمارت، آصفیہ لائبریری، عثمان ساگر (گنڈی پیٹ)، حمایت ساگر، حسین ساگر (ٹینک بینڈ)۔
۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔ بہت سے نام/کام چھوٹ گئے ہیں جو دیگر حیدرآبادی احباب بیان کر سکتے ہیں۔
*****
© مکرم نیاز (حیدرآباد)۔
17/اکتوبر/2021
Sir Syed vs. The Nizam of Hyderabad Mir Osman Ali Khan.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں