حیدرآباد کے ممتاز ڈرامہ نگار، آرٹسٹ اور ایڈیٹر مسعود قادری عرف مسعود جاوید (ولد جناب سید عبدالرزاق قادری مرحوم) پروپرائٹر پرنٹ پوائنٹ اڈورٹائزنگ ایجنسی اور ماہانہ میگزین "تصوف" کے ایڈیٹر ساکن مراد نگر کا بعمر 73 سال قلب پر حملہ کے باعث بروز جمعہ 2/جولائی کو انتقال ہو گیا۔ نماز جنازہ بعد نماز جمعہ مسجد قطب شاہی کمہارواڑی آصف نگر میں ادا کی گئی اور تدفین متصل قبرستان میں عمل میں آئی۔
نیوز فیر سرویس کی خبر کے بموجب نامور ڈرامہ نگار و آرٹسٹ اور ایڈیٹر مسعود جاوید کے سانحہ ارتحال پر ڈاکٹر نادر المسدوی صدر بزم علم و ادب، محمد حمید الظفر سابق پی۔آر۔او اردو اکیڈیمی آندھرا پردیش، ڈاکٹر م۔ ق۔ سلیم صدر بزم فروغ اردو نے اپنے شدید رنج و غم کا اظہار کیا۔ اور مشترکہ تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ مسعود جاوید ادبی تہذیبی اور صحافتی حلقوں کے متحرک کردار رہے اور اردو ادب کے فروغ میں انہوں نے ایک نمایاں کردار ادا کیا۔ ممتاز ڈرامہ آرٹسٹ مرزا قادر علی بیگ مرحوم کے ساتھ انہوں نے ڈراموں میں کام کیا جو کہ حیدرآباد کے آرٹسٹوں کیلئے اعزاز کی بات تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ 1960 اور 1970 کے دہے میں مسعود جاوید مرحوم نے اپنی قابلیت اور فنکارانہ صلاحیتوں کے مظاہرے کے ذریعہ حیدرآباد کے ادبی و تہذیبی حلقوں میں اپنا ایک منفرد مقام بنایا تھا۔ انہوں نے ڈراموں پر کتابیں تحریر کیں اور ڈراموں کی ہدایت کاری بھی کی۔
1990 کے دہے سے ماہنامہ "تصوف" کے ذریعہ اسلامی ادب کے فروغ میں اپنا رول ادا کیا اور میڈیا کے تشہیری شعبہ سے بھی وابستہ رہے۔ مسعود جاوید کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں تصوف کی اشاعت کے ذریعہ اپنا ایک نیا روپ بنایا۔ اسلام کے حقیقی پیام انسانیت کو عام کیا اور تصوف کی حقیقی فکر سے قارئین کو واقف کروایا۔ انہوں نے اسلامی اقدار، اسلامی تہذیب اور انسانیت کے اعلی کردار کو پیش کیا۔
انہوں نے اپنی تحریروں اور اداریوں کے ذریعہ اسلامی رواداری اور اسلامی دوستی کے جذبہ کو پروان چڑھایا اور یہ پیام دیا کہ اسلام درحقیقت ایسا مذہب ہے جو اللہ کے بندوں کو اللہ سے جوڑتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں