حیدرآباد دکن کے ببن خاں اور ادرک کے پنجے - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2021/06/26

حیدرآباد دکن کے ببن خاں اور ادرک کے پنجے

© مکرم نیاز (حیدرآباد)۔
26/جون/2021
*****


تصاویر ببن خاں کی رہائش گاہ (اے۔سی۔گارڈز، حیدرآباد) کی ہیں، آج 26/جون کی ہیں اور ابھی گیارہ بجے صبح راقم نے لی ہیں۔

babban-khan Adrak ke panje 1

"ایک پیالی چائے پہ بچارہ ایک لطیفہ سناتا تھا"
اور اسی مفلوک الحال بچارے نے ایک دن گینس بک آف ریکارڈز میں اپنی جگہ بنائی۔
1984ء کے گینس بک آف ورلڈ ریکارڈز کے ص: 108 پر درج ہے:

babban-khan Adrak ke panje 2

وَن مین شوز : ببن خاں (حیدرآباد، انڈیا۔ پیدائش: 22/ستمبر 1944ء) نے فردِ واحد کے ڈھائی گھنٹے پر مبنی ڈرامہ بعنوان "ادرک کے پنجے" کے 18 سال اور 5169 شوز 22/ستمبر 1983 کو مکمل کیے۔

babban-khan Adrak ke panje 3

22/ستمبر 1965 کو رویندرا بھارتی (حیدرآباد) میں "ادرک کے پنجے" کا پہلا شو ہوا تھا اور 11/فروری 2001ء کو آخری شو کے ساتھ اس اسٹیج ڈرامہ کے تقریباً چار دہائی پر مشتمل یادگار دور کا اختتام ہوا۔
اور آج ببن خان، اسٹیج اداکاری کا ادارہ "ببن خانز اکیڈمی" چلاتے ہیں اور ہر سال اپنے ادارے میں داخلے کے لیے صرف 8 امیدواروں کا انتخاب کرتے، ان کی بذات خود تربیت کرتے اور بعد ازاں انہیں سرٹیفیکٹ سے نوازتے ہیں۔


60 ممالک اور دنیا کی 27 زبانوں میں اپنا ون مین شو پیش کرنے والے ببن خاں سوشل میڈیا سے بالکل دور ہیں۔ حتیٰ کہ ان کے اس شہرۂ آفاق اور مقبول عام ڈرامے "ادرک کے پنجے" کی ویڈیو/آڈیو ریکارڈنگ بھی انٹرنیٹ پر کہیں موجود نہیں ۔۔ البتہ بیسویں صدی کی آٹھویں دہائی میں یہ مکمل ڈرامہ دو عدد آڈیو کیسٹ میں خلیجی ممالک میں دستیاب رہا تھا۔
حیدرآباد کی گلیوں سے شروع ہونے والے اس معرکۃ الآرا ڈرامے نے کہاں کہاں اپنی شہرت کے لازوال جھنڈے نہیں گاڑے؟ لندن، فرانس، جرمنی، ہانگ کانگ، اسپین، ٹوکیو، روم، مصر، یونان، روس، امریکہ ۔۔۔۔

babban-khan Adrak ke panje 4
babban-khan Adrak ke panje 5

بیسویں صدی کی ستر اور اسی کی دہائی کے سامعین/ناظرین۔۔۔ رمثو، اس کی بیوی اور سات بچوں پر مبنی اس مزاحیہ ڈرامے کے ماحول، کردار، رہن سہن، برتاؤ اور مکالموں کو شاید ہی فراموش کر پائے ہوں۔۔۔۔
***
"بابا آئے بابا آئے ۔۔۔ ارے چوووپ۔۔۔ میں دفتر سے آ روؤں، جیل سے تھوڑی آ روؤں"
***
پڑوسی کی شکایت کہ رمثو کے بچے نے اس پر تھوکا ہے، اس پر رمثو کا معذرت خواہانہ مکالمہ:
"برا مت مانو بھائی، کہیں جگہ نہیں ملی اس لیے تھوک دیا ہونگا"

babban-khan Adrak ke panje 6
babban-khan Adrak ke panje 8

***
تیرے کو ڈرائیونگ آتا؟
نہیں!
ارے ڈرائیونگ آتا تو میں ڈرائیور کی نوکری دلا سکتا تھا۔
اچھا۔۔۔ ایکٹنگ آتا؟
نہیں!
ارے ایکٹنگ آتا تو میں تیرے کو ایکٹر کا کام دلاتا تھا ناں۔
ٹھیک ہے، تیرے کو دماغ ہے؟
ہَو ہے۔
ارے تیرے کو دماغ نہیں رہتا تو میں پولیس میں نوکری دلا سکتا تھا ناں!!


babban-khan Adrak ke panje 7

***
آج سے تقریباً 56 سال قبل پرانے شہر حیدرآباد کے علاقہ آغاپورہ کی اسٹریٹ لیمپ کے نیچے بیٹھ کر "ادرک کے پنجے" کی ڈھائی گھنٹے کی اسکرپٹ لکھ کر ، پھر اسے دنیا کے کونے کونے میں دس ہزار شوز کے ذریعے پہنچانے والے ببن خان کو ہزاروں سلام!!

1 تبصرہ:

  1. جی شکریہ۔ ببن خاں کو جاننے کا موقع ملا۔ کہیں سے ’’ادرک کے پنجے‘‘ کے بارے میں سنا تھا۔ لیکن اتنا نہیں جتنا آپ نے یہاں بتایا۔ ہمارے اردو میں ایسے ایسے لعل و جواہر ہیں، ہم بھی نہیں جان پائے۔
    مکرم نیاز صاحب کی بڑی التفات ہے کہ اردو اور اہل اردو کے بارے میں بہت کچھ جاننے اور پڑھنے کو ملتا ہے۔
    فیروزہاشمی، نوئیڈا، اترپردیش، بھارت

    جواب دیںحذف کریں