تلنگانہ ریاستی اردو اکیڈیمی کی کارکردگی اور منصوبے - ایک جائزہ
از: محمد آصف علی ریسرچ اسکالر ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی۔
بشکریہ: روزنامہ "رہنمائے دکن" (حیدرآباد)۔ اشاعت: 24/مئی 2021ء
تلنگانہ اسٹیٹ اردو اکیڈیمی کے ڈائریکٹر و سکریٹری ڈاکٹر محمد غوث کو تہنیت پیش کرنے کی غرض سے اور ساتھ ہی ڈاکٹر محمد غوث پر شائع کئے جانے والے "ترکشِ ہند" کے خصوصی نمبر کی رسم رونمائی کے لئے ماہِ مارچ 2021 کے دوران سنگاریڈی میں ایک تقریب (ادبی اجلاس اورمشاعرہ) کا اہتمام ' ترکشِ ہند ' ہفتہ وار کی جانب سے کیا گیا تھا۔
خصوصی نمبرمیں کئی ایسے حضرات کے مضامین شامل ہیں جو ڈاکٹر محمد غوث کو اچھی طرح جانتے ہیں یا پھر ان کے کیریئر اور ان کی خدمات سے واقف ہیں۔ ترکشِ ہند کو اور ان تمام اہلِ قلم کو مبارکباد جنہوں نے اس خصوصی نمبر کو اپنی تحریروں سے مالا مال کیا۔
اس تقریب میں حیدرآباد سے کئی ماہرینِ تعلیم اور شعراء نے شرکت کی اور تقریب اور مشاعرے کو کامیاب بنایا۔مذکورہ تقریب کے دوران منعقدہ ادبی اجلاس کا عنوان ' تلنگانہ اردو اکیڈیمی کی کارکردگی۔ایک جائزہ ' دیا گیا تھا ، میرا مضمون بھی اکیڈیمی کی پچھلے سولہ (16) مہینوں کی کارکردگی ہی پر مشتمل ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹر و سکریٹری تلنگانہ اسٹیٹ اردو اکیڈیمی ڈاکٹرمحمد غوث کی کاوشوں کا بھی یہ احاطہ کرتا ہے۔
ڈاکٹرمحمد غو ث جو بنیادی طور پر گورنمنٹ ڈگری کالج فارویمنس سنگاریڈی میں بہ حیثیت اسسٹنٹ پروفیسر پولٹیکل سائنس اپنی خدمات انجام دے رہے تھے، انہیں حکومت تلنگانہ نے جی۔او۔آر۔ٹی نمبر 202 مورخہ 28 دسمبر 2019 جاری کرتے ہوئے تلنگانہ اسٹیٹ اردو اکیڈیمی کا ڈائریکٹرو سکریٹری ڈپیوٹیشن پر مقرر کیا جس کا جائزہ ڈاکٹر صاحب نے 2/جنوری 2020 کو حاصل کیا۔ کہا جاتا ہے کہ ہیروں کی پہچان اور قدر ایک جوہری ہی کر سکتا ہے، میری مراد صدرنشین تلنگانہ اردو اکیڈیمی ڈاکٹر محمد رحیم الدین انصاری صاحب سے ہے جنہوں نے اردو اکیڈیمی کی ترقی کے لئے ایک نایاب ہیرے کو منتخب کیا اور اردو اکیڈیمی کے تاج میں ایسے انداز میں جڑ دیا کہ وہ اپنی آب وتاب کے ساتھ مسلسل چمک رہا ہے۔ تعریف اور ستائش تو اس جوہری کی بھی کی جانی چاہیے اور وہ اس کے مستحق بھی ہیں۔
ایسا ہرگز نہیں ہے کہ تلنگانہ اسٹیٹ اردواکیڈیمی کے یہ پہلے سکریٹری و ڈائریکٹر ہیں بلکہ اس سے قبل کئی ڈائریکٹرز اور سکریرٹز اردو اکیڈیمی کے قیام سے لے کر اب تک آئے اور گئے ہیں لیکن فرق یہ ہے کہ ڈاکٹر محمد غوث ایک فعال اور حرکیاتی ڈائریکٹر و سکریٹری ثابت ہوئے ہیں جو ہر وقت اس سوچ میں رہتے ہیں کہ کس طرح اردو اکیڈیمی کے کن کن طریقوں سے اور کن کن ذرائع سے اردو کی ترقی و ترویج کو یقینی بنایا جائے۔
پچھلے 16 مہینوں میں انھوں نے بہت کچھ کیا ہے۔ ویسے اردواکیڈیمی کی کئی اسکیمات ہیں جو برسوں سے چل رہی ہیں لیکن ان کو مزید وسعت دیتے ہوئے دستیاب وسائل کا استعمال کرنے کا گُر ڈاکٹر محمد غوث کو اچھی طرح آتا ہے۔
ڈاکٹر محمد غوث نے پنے عہدے کا جائزہ حاصل کرنے کے بعد جن منصوبوں کا ذکر کیا تھا اسے عملی جامعہ پہنانے کے لئے انہوں نے شب و روز محنت کی ہے۔
تلنگانہ اردواکیڈیمی نے ملک بھرکی اردو اکیڈیمیوں کے ساتھ پہلے ٹکنالوجی کو اردو سے جوڑنے کا کام کیا ہے۔ اس سلسلے کے تحت قومی وبینار بعنوان 'عصرحاضر میں اردو زبان و ادب کا فروغ ۔ مسائل و امکانات' کا انعقاد عمل میں لایا گیا، جس میں ملک بھر سے اسکالرس نے مقالے پڑھے اور ہزاروں شرکا نے گوگل میٹ کے ذریعہ اس سے استفادہ کیا۔
تلنگانہ اسٹیٹ اردواکیڈیمی کا لوگو تیار کرتے ہوے اُسے جاری کیا گیا جبکہ اکیڈیمی کی ویب سائٹ تیار کرتے ہوئے صدرنشین کے ہاتھوں رسمِ رونمائی کروائی گئی۔ اسی طرز پر اردو اکیڈیمی کی جانب سے آن لائن آف لائن ''فن عروض پر خصوصی مختصر مدتی کورس" منعقد کیا گیا۔ پہلی مرتبہ ویب سائٹ کے ذریعہ اردو سکھانے کی غرض سے آن لائن کورس کا آغاز کیاگیا، جس کو مختلف گوشوں سے سراہا گیا ہے۔
اکیڈیمی کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے پہلی مرتبہ اردو میڈیم ڈگری سطح کی سوشیل سائنس (سیاسیات ، معاشیات اور تاریخ) کی جملہ 9 نصابی کتب (تین سال پر مشتمل) کی اشاعت کا بیڑہ اٹھایا گیا اور اس پر تیزی سے کام کیا گیا اور وزیر اقلیتی بہبود کوپولہ ایشور کے ذریعہ اس کی رسم رونمائی بھی عمل میں لائی گئی۔
ڈاکٹرمحمد غوث ہی کی نگرانی میں اردوشاعروں، ادبیوں، صحافیوں اور مصنفین کی ڈائیرکٹری شائع کی گئی جس کے کام کاآغاز سال 2016 میں کیاگیا تھا۔ تاہم اسے حتمی شکل دیتے ہوئے بجٹ کی منظوری عمل میں لائی گئی اور اس کی اشاعت کو یقینی بنایا گیا اور اس کی رسم اجرائی صدرنشین اردو اکیڈیمی کے ہاتھوں عمل میں آئی۔ اسی طرز پر اردواکیڈیمی کی ویب سائٹ کے ذریعہ شروع کردہ آن لائن کورسس کی ایک کتاب ترتیب دی گئی جس کا عنوان 'دروسِ اردو' دیا گیا اور اس کی بھی اشاعت عمل میں لائی گئی اور اس کی اجرائی صدرنشین کے ہاتھوں عمل میں آئی۔
ڈاکٹرمحمد غوث کی معیاد میں جنوری/فروری 2021 میں ایک مرتبہ توسیع دی گئی، جس کے بعد انہوں نے اردو کاز کے لئے ایک بار پھر کمرکس لی۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی سے اشتراک کرتے ہوئے ریسرچ اسکالرز کے لئے تحقیق کے طریقہ کاپر پانچ روزہ آن لائن ورکشاپ کا کامیابی کے ساتھ انعقاد عمل میں لایا گیا جس میں ملک بھر سے تقریباً ایک ہزار سے زائد ریسرچ اسکالرز نے حصہ لیا۔
اسی طرز پر ''عالمی یومِ مادری زبان اور قومی یوم سائنس" کے موقع پر اجلاس کا انعقاد عمل میں لاتے ہوئے اسے ہرسال منانے کا اعلان کیاگیا۔
علاوہ ازیں تلنگانہ اردو اکیڈیمی کی جانب سے پرانے شہر خلوت میں واقع 'اردو مسکن' میں ' مرکز فروخت کتب'' کا آغاز کیا گیا جہاں پر اردو اکیڈیمی کی جانب سے شائع ہونے والی تمام کتابیں دستیاب ہیں۔ سہ ماہی سرٹیفکٹ کورس کے آغاز کی غرض سے عثمانیہ یونیورسٹی اورحیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی سے اشتراک کا منصوبہ بنایاگیا اور اس سلسلے میں یادداشت مفاہمت پر دستخط کی پیشرفت کی گئی۔
ڈاکٹر محمد غوث ہی کے دورمیں نہ صرف یہ کہ اردو اکیڈیمی کا نیا لوگو بنایا گیا بلکہ سوشیل میڈیا پر اکیڈیمی کی موجودگی اور ویب سائٹ کا بھی آغاز کیا گیا جس کے ذریعہ آن لائن کورسس اور مختلف معلومات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔ پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ آن لائن کورسس کے لئے تمام درکار اقدامات ویب سائٹ ہی کے ذریعہ کئے جا سکتے ہیں حتی کہ کورس کی فیس بھی ویب سائٹ کے ذریعہ داخل کی جا سکتی ہے۔
تلنگانہ اقلیتی اقامتی اسکولس TMRES کے انتظامیہ کے ساتھ مفاہمت کرتے ہوے'جشن اردو' منانے کا فیصلہ کیاگیا ہے، جو عنقریب منعقدہوگا۔ ڈائریکٹر سکریٹری محمد غوث کی نگرانی میں اورصدرنشین اردواکیڈیمی ڈاکٹرمحمد رحیم الدین انصاری کی سرپرستی میں ڈاکٹر بی آرامبیڈکر اوین یونیورسٹی کے رجسٹرار سے ملاقات کرتے ہوئے ٹرانسلیشن اورکیلی گرافی کورسس کے آغاز کے سلسلے میں اشتراک پیش کرنے کی خواہش کی گئی جس کا مثبت ردعمل سامنے آیا۔
تلنگانہ اسٹیٹ اردواکیڈیمی کے علمی، ادبی، لسانی، فنی وسائنسی جریدے 'قومی زبان' ماہنامہ کوکلرمیں پرنٹ کرنے کا فیصلہ کیاگیا جو کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔ 'قومی زبان' کو'UGC' کی ''UGC-Care'' فہرست میں شامل کیاگیا جس سے کئی ریسرچ اسکالر ز مستفید ہورہے ہیں۔ 'قومی زبان' کی رکنیت سازی کے لئے نہ صرف شہر بلکہ اضلاع میں خصوصی مہم چلائی گئی اوراس کی رکنیت کو یقینی بنایا گیا۔
صدرنشین اکیڈیمی ڈاکٹر محمد رحیم الدین انصاری کی جانب سے آغاز کردہ بچوں کے میگزین 'روشن ستارے' کونئی دہلی سے 'RNI' حاصل کرتے ہوئے دوبارہ شروع کیا گیا اور اس کی رکنیت سازی مہم پر بھی خصوصی توجہ دی گئی۔
طنز ومزاح کے بے تاج بادشاہ مرحوم مجتبیٰ حسین پر خصوصی شمارہ شائع کیاگیا۔
تلنگانہ اسٹیٹ اردواکیڈیمی کو' ISO 9001- 2015' سرٹیفکٹ بہترین کارکردگی پرحاصل ہوا۔ مختلف محکمہ جاتی عہدیداروں کا رابطہ اجلاس منعقدکرتے ہوے اردو کی ترقی و ترویج کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیاگیا۔ تلنگانہ اردواکیڈیمی کی مختلف اسکیمات کے لئے 'رہنمایانہ خطوط 'مدون کرنے کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے اجلاس جاری ہیں اور حتمی طورپر رہنمایانہ خطوط جاری کئے جائیں گے۔
اردو کاز کے لئے ملک بھرمیں کام کرنے والی جامعہ مولانا آزادنیشنل اردویونیورسٹی سے اشتراک کرتے ہوئے ریاست بھر کے اردومیڈیم ٹیچرس کے لئے 'آن لائن ورکشاپ منعقد کیا گیا۔ آصف سابع نواب میر عثمان علی خان بہادر کے علمی ، عوامی و سماجی کارناموں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کی غرض سے 'شوکتِ عثمانیہ' کے عنوان سے ایک معلوماتی، باتصویر دستاویزی کتاب شائع کی گئی جس کی رسمِ رونمائی بھی وزیر اقلیتی بہبود کوپولہ ایشورکے ہاتھوں صدرنشین اردو اکیڈیمی کی موجودگی میں انجام دی گئی۔
اس سلسلے کے تحت اکیڈیمی نے اعلان کیا ہے کہ ریاستِ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والی معروف علمی ،ادبی و صحافتی شخصیات کی سوانح بعنوان 'یادِ رفتگان' شائع کی جائے گی۔ اس سلسلے میں جائزہ اجلاس منعقد کرتے ہوے معروف شخصیات کے ناموں کو بھی قطعیت دیدی گئی ہے۔ اکیڈیمی کی جانب سے اردو صحافیوں کے لئے ایک ورکشاپ کی تجویز ہے جسے عنقریب عملی جامعہ پہنایاجائے گا۔
بہرحال مختصر عرصے میں ڈاکٹرمحمد غوث نے جو کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں وہ مثالی ہیں، اس کے باوجود کچھ افراد کو اگر شکایات ہیں تو یہی کہا جا سکتا ہے کہ وہ کارکردگی کی لمبی فہرست پر نظر دوڑا لیں ، ہو سکتا ہے کہ ان کی شکایات دور ہو جائیں۔ اگر ان کاموں کو اہلِ اردو، اردو زبان کی ترقی سے نہیں جوڑیں گے تو پھر کن کاوشوں کو جوڑا جائے گا؟ شخصیتیں علم اور تجربے کے ساتھ ہمیشہ اُن کے کام ہی سے بنتی آئی ہیں۔ بقول کسی شاعر:
آب ہوکہ آتش ہو، پتھروں کی بارش ہو
کام کرنے والے تو کام کر ہی جاتے ہیں
بہرحال تلنگانہ اسٹیٹ اردو اکیڈیمی کے چیرمین ڈاکٹر محمد رحیم الدین انصاری اور سکریٹری اکیڈیمی ڈاکٹر محمد غوث سے امید کی جا سکتی ہے کہ وہ اردو کاز کے لئے اور ریاست میں اس کی ترقی و ترویج کے لئے اپنی شب و روز محنت کو یوںہی جاری رکھیں گے اور مستقبل میں مذکورہ عہدے سنبھالنے والوں کے لئے ان کی کارکردگی مشعلِ راہ ہوگی۔
Performance and plans of Telangana State Urdu Academy, An Overview.
By: Mohammad Asif Ali (Research Scholar, MANUU)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں