اقتباس از افسانہ: زمین اے زمین - مظہر الزماں خان - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2021/05/26

اقتباس از افسانہ: زمین اے زمین - مظہر الزماں خان

mazhar-uzzaman-khan

بڑے بھائی نے ٹھنڈی سانس چھوڑتے ہوئے کہا:
"تاہم اتنی لمبی دھوپ بچھی زمین، جو ہمارے تلوؤں میں رقم ہو چکی ہے، کیا وہ آنے والی تیز بارشوں کی شکار ہو جائے گی؟ مجھے کچھ ایسا ہی لگ رہا ہے کہ اب ہم، موسم اور زمین بدل رہے ہیں"۔
"میرے تلوے زمینوں کی تاریخ سے نابلد ہیں کہ وہ تو صرف سفر میں اس لیے ہیں کہ آپ سفر میں ہیں ورنہ میں تو ایک صفر ہوں۔ نہ دائیں کوئی لکیر ہے اور نہ بائیں کوئی لکیر ہے۔ نہ اوپر کوئی علامت ہے اور نیچے کوئی نشان"۔ وہ رکا اور اپنی دونوں آنکھوں کو بڑے بھائی کے پاؤں پر رکھتے ہوئے اور ایک ہاتھ سے سیدھے تلوے کی مٹی صاف کرتے ہوئے کہا: "میں تو بس صرف ایک گملا ہوں۔ مٹی سے بھرا ہوا۔"


*****
اقتباس از افسانہ: زمین اے زمین
افسانہ نگار: مظہر الزماں خان (پیدائش: 7/اپریل 1950ء)
مجموعہ: دستکوں کا ہتھیلیوں سے نکل جانا
سن اشاعت: 1999ء
مصنف و ناشر: مظہر الزماں خان

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں