ڈاکٹر عبدالحق اردو یونیورسٹی (کرنول، آندھرا پردیش)
اور ڈاکٹر قیسی قمرنگری
***
پرسوں پیر 14/دسمبر کو ایک عزیز کی شادی خانہ آبادی کی تقریب میں شرکت کی خاطر چند گھنٹوں کے کرنول دورہ کا موقع دستیاب ہوا۔ ڈاکٹر وصی بختیاری کے بتوسط اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر محترم پروفیسر مظفر شہ میری سے ملاقات کا وقت بھی طے ہوا تھا مگر بدقسمتی سے ملاقات ممکن نہ ہو پائی۔ کرنول پہنچتے ہی پروفیسر صاحب کو کال کرکے مطلع کرنا میں بھول گیا۔ میرے کزن اشفاق نے جب بس اسٹانڈ سے مجھے پِک کیا اور ہم وہیں سے سیدھا یونیورسٹی پہنچے تو پتا چلا کہ چند منٹ قبل ہی اچانک ایک ضروری سرکاری کام سے پروفیسر صاحب وجےواڑہ روانہ ہو گئے۔ یوں ان سے ٹیلی فونک گفتگو پر اکتفا کرنا پڑا۔
مکرم نیاز ، ڈاکٹر عبدالحق اردو یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے کمرے کے سامنے |
دائیں سے بائیں: مکرم نیاز، ڈاکٹر محمد شفیع اور اشفاق حسین |
البتہ اس کا ازالہ ڈاکٹر محمد شفیع نے اپنی دلچسپ اور یادگار رفاقت سے ادا کیا۔ اردو یونیورسٹی کے قیام، کارگزاری اور مستقبل کے منصوبے، لاک ڈاؤن زمانے میں اردو تدریس کے مسائل، شہر کرنول میں اردو کی مایوس کن صورتحال اور ترویج و فروغ کے اقدامات کی ضرورت ۔۔۔ جیسے کئی موضوعات پر مختصر سے وقت میں سیرحاصل گفتگو رہی۔ ڈاکٹر شفیع سے صرف ایمیل سے رابطہ رہا تھا، دوبدو ملاقات کے بعد ان کی گرمجوشی، بےتکلفی اور سادہ مزاجی نے بےحد متاثر کیا۔ انہوں نے تیقن دیا کہ اردو اور سائنس و ٹیکنالوجی کی جو سہ روزہ قومی کانفرنس گزشتہ مارچ میں ملتوی ہو گئی تھی اس کا انعقاد جنوری/فروری 2021 میں ہوگا، جس میں ناچیز و جاوید نہال حشمی کی شرکت بھی لازمی ہوگی۔
ڈاکٹر قیسی قمرنگری اپنا تازہ مجموعہ کلام "بالکلیات" مکرم نیاز کو عنایت کرتے ہوئے |
برادرم اشفاق کا شکرگزار ہوں کہ اپنی پیشہ وارانہ مصروفیات کے باوجود میرے لیے خصوصی وقت نکالا اور ان لمحات کو یادگار بنایا۔
اردو یونیورسٹی کے ایڈمنسٹریٹیو دفتر میں ڈاکٹر محمد شفیع اور مکرم نیاز |
ڈاکٹر عبدالحق اردو یونیورسٹی کے کھلے میدان میں مکرم نیاز، ڈاکٹر محمد شفیع اور اشفاق حسین |
ڈاکٹر عبدالحق اردو یونیورسٹی، کرنول (عارضی عمارت) |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں