عزیز قیسی (پ: یکم جولائی 1931 ، حیدرآباد - م: 30/ستمبر 1992 ، ممبئی)
اردو کے ایسے ممتاز شاعر، ادیب و نقاد رہے ہیں جن کو زیادہ اہمیت نظم نگار شاعر کی حیثیت سے حاصل رہی۔ 1958 میں وہ حیدرآباد سے ممبئی منتقل ہوئے اور کچھ دنوں کی صحافت کے بعد فلمی دنیا سے وابستہ ہو گئے۔
ادارہ ادبیات اردو (حیدرآباد، انڈیا) نے عزیز قیسی کی وفات سے تقریباً ڈیڑھ سال قبل اپنے موقر رسالہ "سب رس" میں عزیز قیسی پر خصوصی گوشہ شامل کیا تھا۔
عزیز قیسی کے 89 ویں یومِ پیدائش پر سب رس کا یہ خصوصی نمبر (صفحات: 50) پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔
عزیز قیسی کا اصل نام عزیز محمد خاں تھا، ان کی پیدائش حیدرآباد میں ہوئی۔ بی۔اے کے بعد 1951 سے 1958 تک انہوں نے عدالت خفیفہ حیدرآباد میں ملازمت کی، پھر استعفیٰ دے کر بمبئی چلے گئے۔
بمبئی میں کچھ دنوں صحیفہ نگاری کی، پھر فلم سے وابستہ ہو گئے۔ فلموں کے لیے کہانیاں، اسکرین پلے، مکالمے اور گیت لکھتے رہے۔ 1964ء سے 1969ء تک فلمستان اسٹوڈیو میں ملازم رہے۔ بعد ازاں آزادانہ طور پر فلموں کے لیے گیت، کہانیاں، اسکرین پلے اور مکالمے لکھنے لگے۔ تقریباً چالیس فلموں کے لیے انہوں نے لکھا جن میں درج ذیل مشہور و مقبول فلمیں شامل ہیں:
انکور، کنوارا باپ، یاری دشمنی، خون کا رشتہ، آخری گولی، جادو ٹونا، تھیف آف بغداد، نشان، گنگا اور سورج، اپنے اپنے اور دیاوان شامل ہیں۔
1989 میں مہارشٹرا اردو اکیڈیمی کے اسٹیٹ ایوارڈ سے انہیں نوازا گیا۔ اس کے علاوہ دیگر اکیڈمیوں اور کلچرل تنظیموں کے انعامات اور اعزازات انہیں حاصل ہوئے۔
ان کی کئی کہانیاں، ڈرامے، تنقیدی مضامین وغیرہ برصغیر کے موقر جریدوں میں شائع ہو چکے ہیں۔ ان کی شائع شدہ تین تصانیف یہ ہیں:
- آئینہ در آئینہ (مجموعۂ کلام) - 1972
- دوسرے کنارے تک (ناول) - 1973
- گرد باد (مجموعۂ کلام) - 1985
مدیر اعلیٰ پروفیسر مغنی تبسم اس خصوصی گوشہ کے اداریہ "پہلی بات" میں لکھتے ہیں:
عزیز قیسی جدید دور کے ایک اہم شاعر ہیں۔ وہ غزل بھی خوب کہتے ہیں لیکن ان کو زیادہ اہمیت نظم نگار شاعر کی حیثیت سے حاصل ہے۔ اپنی تخلیقات کے ذریعے انہوں نے اس صنف کو بڑی توانائی بخشی۔ وہ نقاد کی حیثیت سے بھی اپنا ایک مقام رکھتے ہیں۔ انہوں نے چند ہی تنقیدی مضامین لکھے ہیں جو ان کے اعلیٰ ادبی ذوق کے آئینہ دار ہیں۔ عزیز قیسی نے کہانیاں بھی لکھیں اور ایسے رسالوں میں چھپوائیں جو ادیب کو مقبول تو بنا سکتے ہیں لیکن ادب میں کوئی مقام نہیں دے سکتے۔ "سب رس" کے اس گوشے میں شامل ان کی کہانی پڑھ کر اندازہ ہوگا کہ وہ کتنے منجھے ہوئے افسانہ نگار ہیں۔
عزیز قیسی کی وفات پر ان کے دوست یعقوب راہی (موبائل: 09930314475) نے جو دلپذیر تاثراتی مضمون تحریر کیا تھا، وہ ذیل کے لنک پر مطالعہ فرمائیں: (بشکریہ: بہار اردو یوتھ فورم)
عزیز قیسی کہاں گئے تم؟! (از: یعقوب راہی)
رسالہ "سب رس" (جون-1991 ، گوشۂ عزیز قیسی) پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجیے۔
تعداد صفحات: 50
pdf فائل سائز: 3MB
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Sabras Monthly June-1991.pdf
Mjy se ye books download nh huti plz help me
جواب دیںحذف کریں