یہ کتاب بیسویں صدی کی پہلی نصف صدی کے حیدرآباد کی بعض نامور شخصیات کے تعارف و تذکرے پر مبنی ہے۔ اس کے مطالعے سے قدیم ریاست حیدرآباد دکن کی زندگی نظروں کے سامنے آ جاتی ہے اور ان اصحاب کی خدمات اجاگر ہو جاتی ہیں جنہوں نے اس مرحوم ریاست کی بیداری اور ہمہ جہتی ترقی کے لیے بےلوث خدمات انجام دی تھیں۔ سابق ریاست دکن کی تاریخ میں یہ کتاب خاصی اہمیت اور خصوصیت کی حامل قرار دی جا سکتی ہے۔
درج ذیل 15 ممتاز حیدرآبادی شخصیات پر مضامین شامل ہیں:
اصغر یار جنگ ، افسر الملک ، امین جنگ ، بیجناتھ ، چراغ علی ، رام چندر نائک ، رفعت یار جنگ ، سالار جنگ ، سروجنی نائیڈو ، سید علی بلگرامی ، علی نواز جنگ ، کشن پرشاد ، کیشو راؤ ، نظامت جنگ ، وینکٹ راما ریڈی
اس کتاب کے مقدمے میں ڈاکٹر سید محی الدین قادری زور لکھتے ہیں:
مولوی غلام پنجتن صاحب شمشاد، علی گڈھ کے زندہ دل فرزندان میں سے ایک ہیں جو بعد ازاں حیدرآباد میں محکمۂ عدالت کے اعلیٰ عہدوں پر فائز رہنے کے بعد وطیفہ حسن خدمت پر علیحدہ ہوئے۔ وہ ملک کی سیاسی اور سماجی زندگی میں ابتدا سے دلچسپی لیتے آئے اور ہندوستان کے مشاہیر کے خواجہ تاش رہ چکے ہیں۔ اپنی اعلیٰ سیاسی بصیرت، بےباکی اور حوادث طبع کی وجہ سے اپنے ہم چشموں میں ہمیشہ ممتاز اور متفخر رہے۔ انہوں نے حیدرآباد کے سیاسی حالات پر کئی چھوٹی بڑی کتابیں مثلاً سیاسی زینے، سیاسی منزلیں، سیاسی کہانی، مہدی نواز جنگ وغیرہ لکھی اور شائع کی تھیں۔
1955 کے دوران راقم الحروف نے مولوی ڈاکٹر عبدالحق معتمد انجمن ترقی اردو پاکستان سے خواہش کی تھی کہ اپنے دور کے حیدرآباد کی زندگی اور شخصیات پر ایک کتاب لکھ دیں اور انہوں نے اس شرط کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ سنین، تاریخ، ناموں اور خطابوں کے بارے میں ان کی مدد میں خود کروں جس کو میں نے قبول کر لیا اور یوں مولوی صاحب نے اسی سلسلے میں پہلا مضمون "نواب عماد الملک" پر لکھا جو شائع ہو چکا۔ اس کے بعد نہ میں حیدرآباد جا سکا اور نہ یہ معلوم ہو سکا کہ مولوی صاحب نے مزید مضامین لکھے یا نہیں؟
اس اثنا میں پنجتن صاحب سے اس بات کا ذکر ہوا۔ وہ بڑے ناراض ہوئے کہ میں نے مولوی صاحب سے ایسی خواہش کی۔ اس لیے کہ انہوں نے کبھی حیدرآباد اور اہل حیدرآباد کو صحیح نظر سے نہیں دیکھا۔
پنجتن صاحب کی اس خفگی کو دور کرنے کے لیے میں نے خود ان سے استدعا کی کہ وہ میری فرمائش کی تکمیل فرما دیں اور بات آئی گئی ہو گئی۔
1956ء میں "حیدرآباد کے بعض بڑے لوگ" کے عنوان سے روزنامہ "سیاست، حیدرآباد" میں ان کے مضامین شائع ہونے شروع ہوئے اور میں بڑی مسرت اور اشتیاق کے ساتھ ان کو پڑھتا رہا۔ میں نے محسوس کیا کہ ان مضامین میں نہایت اہم اور مفید تاریخی و سیاسی و سماجی معلومات بہت ہی بےباکی سے قلمبند کی جا رہی ہیں اور اس طرح جدید حیدرآباد کے معماروں کا تذکرہ خود بخود مرتب ہو رہا ہے جو اپنے ترقی پسندانہ اور شگفتہ انداز کی وجہ سے میرے لیے ایک نعمت غیر مترقبہ تھا۔
میں نے ادارہ ادبیات اردو کے شعبہ تاریخ و ثقافت کے معتمد پروفیسر مجید صدیقی صاحب سے اس کا تذکرہ کیا اور چند اخبار بھی، جن میں مضامین شائع ہوئے تھے، بھیج کر ان کی رائے طلب کی۔ انہوں نے بھی ان مضامین کو پسند کیا اور ایک طویل فہرست لکھ بھیجی کہ ان پر بھی پنجتن صاحب مضامین تحریر فرما دیں تو ایک مکمل تذکرہ مرتب ہو جائے گا۔
میں نے پنجتن صاحب کو پروفیسر مجید کی رائے سے مطلع کیا اور وہ فہرست بھیج دی۔ اس کے جواب میں انہوں نے لکھا:
"پروفیسر مجید کی فرمائش کی تعمیل ذرا مشکل ہے۔ فتح کا نقارچی بننا خاکسار کی عادت نہیں۔ ان میں سے بہت سے محض اپنے لیے پیدا ہوئے تھے"۔
البتہ اس فہرست میں سے دو اصحاب پر انہوں نے مضامین لکھ بھیجے اور اب اس ادارے کے شعبۂ تاریخ کی طرف سے یہ مضامین کتابی صورت میں شایع ہو رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ مضامین "نقوش" کے شخصیات نمبر جلد دوم سے حاصل ہوئے۔ دو مضامین غیر مطبوعہ ہیں اور اکثر روزنامہ "سیاست، حیدرآباد" سے لیے گئے ہیں۔
کتاب "حیدرآباد کے بڑے لوگ - سابق ریاست دکن کی تاریخ" پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجیے۔
تعداد صفحات: 152
pdf فائل سائز: 9MB
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
حیدرآباد کے بڑے لوگ از سید غلام پنجتن صاحب شمشاد
Hyderabad ke bade Log - by Syed Ghulam Panjtan Shamshad
السلام علیکم و رحمة الله و بركاته
جواب دیںحذف کریںآج ہی اپنے بلاگ پر دیئے آپ کے حوالے پر کلک کیا تو آپ کا بلاگ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ جیسے کھویا ہوا خزانہ مل گیا. الله کریم آپ کو شاد آباد رکھے
وعلیکم السلام ورحمۃ الله وبركاتہ محترم افتخار اجمل صاحب، بلاگ پر دوبارہ تشریف آوری کا بہت شکریہ۔ مجھے بھی بہت عرصہ بعد آپ کے بلاگ کی تحریریں پڑھنے کا موقع ملا۔ اب تو اردو کے چند ہی بلاگ فعال رہ گئے ہیں۔ ہاں کچھ نئے لکھنے والے بھی سامنے آئے ہیں
حذف کریںاسلام علیکم میں سید سہیل حیدرآ باد سے ہوں آپ سے فون پر رابطہ کرنا چاہتا ہوں براے مہربانی اپنا نمبر عنایت فرماے تو عین نوازش ہوگی
جواب دیںحذف کریںوعلیکم السلام سید سہیل صاحب۔ ازراہ کرم ایمیل کیجیے تو آپ کو اپنا موبائل نمبر جوابی ایمیل سے بھیج دوں گا۔ میرا ایمیل پتا یہ رہا:
حذف کریںhyd2007@gmail.com
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
جواب دیںحذف کریںجناب میں بہت دنوں سے شہر ناندیڑ کی تاریخ پر کسی کتاب کی تلاش میں ہوں اگر آں محترم رہنمائی کریں تو نوازش ہوگی