تھک کر پڑاو ڈالا تو خیمے اُکھڑ گئے
دو بیٹوں نے ضعیف والدین کی سات ایکڑ اراضی اور مکان پر قبضہ کرتے ہوئے انہیں گھر سے نکال دیا
مکان ، موضع اور پرگی سے چلے جانے ورنہ قتل کردینے کی دھمکی ،پولیس میں شکایت کے باوجود کوئی کاروائی نہیں!
تانڈور (تلنگانہ) سے یحییٰ خان کی خصوصی رپورٹ
(بشکریہ روزنامہ راشٹریہ سہارا)
کہا جاتا ہیکہ ایک ماں اورایک باپ غربت اور مفلسی میں بھی اپنے بچوں کی پرورش اور انکی بہتر دیکھ بھال کسی شکایت کے بغیر کرتے ہیں اور اپنا پیٹ کاٹ کاٹ کر، اپنی خواہشات کا گلا گھونٹ کر انہیں سماج کا ایک بہترحصہ بناتے ہیں۔ لیکن جب یہی والدین ضعیف ہو جاتے ہیں اور انہیں اولاد کے سہارے کی سخت ضرورت ہوتی ہے تو یہی اولاد ان سے اپنی آنکھیں پھیر لیتی ہے اور زندگی بھر اپنی اولاد کیلئے قربانیاں دینے والے یہی ماں باپ چند بچوں کو ایک بوجھ محسوس ہوتے ہیں۔
افسوس کہ موجودہ زمانے کا کڑوا سچ یہی ہیکہ کچھ اولادیں ایسی بھی ہیں جو والدین کی ضعیفی کی حالت میں کفالت نہیں کرسکتے۔ انہیں دو وقت کی روٹی اور باقی ماندہ زندگی سکون سے گزارنے کا موقع فراہم کرنے میں زیادہ تر اولادیں احسان فراموشی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔
جبکہ مذہب اسلام میں والدین کا بہت بڑا رتبہ ہے۔ جہاں ماں کے قدموں تلے اولاد کی جنت ہے تو باپ جنت کے دروازوں میں سے درمیان کا دروازہ ہے ۔
اولاد کے ظلم و ستم کا ایسا ہی ایک واقعہ آج ضلع وقارآباد کے اسمبلی حلقہ پرگی میں منظر عام پر آیا ہے۔ پرگی منڈل کے راپول موضع کا ساکن ضعیف جوڑا عبدالرزاق 76؍سالہ اور زاہدہ بیگم 68؍سالہ آج پرگی پولیس اسٹیشن پہنچ کر اپنے دو لڑکوں کے خلاف شکایت کی کہ وہ انہیں قتل کرنے اور موضع کیساتھ ساتھ پرگی چھوڑ کر چلے جانے کیلئے بھی دھمکیاں رہے ہیں ۔
اس ضعیف جوڑے نے بچوں کی طرح روتے ہوئے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ شوہر عبدالرزاق کے نام پر موضع راپول میں پانچ ایکڑ اور زاہدہ بیگم کے نام پر دو ایکڑ اراضی ہے اس جوڑے کو دو لڑکے اور دو لڑکیاں ہیں۔
اس ضعیف جوڑے نے بتایا کہ سات ایکڑ اراضی پر دونوں بیٹوں نے قبضہ کرلیا ہے جبکہ انکے نام پر دو مکانات بھی ہیں۔ چند دن قبل ان دونوں بیٹوں کے ظلم ، ہراسانی اور قتل کی دھمکیوں سے خوفزدہ ہوکر یہ دونوں حیدرآباد منتقل ہوگئے تھے۔ اب جب وہ دوبارہ اپنی باقی ماندہ زندگی سکون کیساتھ گزارنے کی غرض سے پرگی کے اپنے دو کمروں کے مکان منتقل ہوئے تو ان دونوں بیٹوں نے انکے مکان کی برقی اورپانی کی سربراہی روک دی اور انہیں فوری موضع پرگی چھوڑ کر چلے جانے کی دھمکی دے رہے ہیں۔
عبدالرزاق اور زاہدہ بیگم نے میڈیا کو بتایا کہ اس معاملہ میں مقامی مسلم ذمہ داران نے مداخلت کرتے ہوئے والدین سے ایسا سلوک نہ کرنے کی صلاح دی تو انہیں بھی خوفزدہ کیا جا رہا ہے۔ اس ضعیف جوڑے نے بتایا کہ پرگی پولیس اسٹیشن میں انہوں نے دس دن قبل ہی اپنے لڑکوں کے ظلم و تشدد کی شکایت درج کروائی تھی۔ لیکن آج تک انکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے اس لیے آج وہ دوبارہ پرگی پولیس سے رجوع ہوکر انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں۔
ان ضعیف والدین کی بپتا سن کرچند میڈیا نمائندوں کی آنکھیں بھی نم ہوگئیں کہ کیا زمانے میں ایسی اولادیں بھی موجود ہیں جو اپنے ضعیف والدین کیساتھ دشمنوں سے بھی بدتر برتاؤ کرسکتے ہیں ؟ تو پھر ایسی اولادوں کیلئے ضروری ہوتا ہیکہ وہ اپنی اولاد سے بھی اسی طرزعمل کی توقع رکھیں کیونکہ
"جو بویا جاتا ہے ، فصل اسی کی کاٹی جاتی ہے !!"
Why people are doing that? In fact our rulers have made life for so difficult for people that they are snatching everything without feeling or knowing what the rubbish they are doing. very sad incident. Arshad farooq, admin sahiwalnews.com.pk , sahiwal division
جواب دیںحذف کریں