پچھلے دنوں غریب خاکسار کے کندھے پر بندوق رکھ کر ایک صاحب نے ہوائی فائر کیا تھا ، بعد میں تحقیقات سے پتا چلا کہ موصوف نے محض اپنی سستی شہرت کی خاطر اردو کی پیٹھ میں خنجر بھونکا تھا ورنہ ان کا زبان اردو یا اردو شعر و ادب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ کوئی اگر شہرت کا اتنا ہی بھوکا ہے تو ہمیں اس قسم کے نفسیاتی مریضوں سے دلی ہمدردی ہے مگر اردو نیوز (سعودی عرب کا مقبول اردو روزنامہ) اور سعودی گزٹ (سعودی عرب کا معروف و معتبر انگریزی روزنامہ) کے ان باکمال صحافیوں کو کیا کہا جائے جنہوں نے بڑے اہتمام سے ان صاحب کی لاف گزاف کے لئے اپنے اخبار کے قیمتی صفحات ضائع کئے تھے؟
اس دفعہ ایک اور صاحب فیس بک پر اپنی اونچی بڑک کے ساتھ نمودار ہوئے ہیں۔ فیس بک پر ایک گروپ بعنوان "صدائے اردو" قائم کیا گیا ہے۔ جس کی تعارفی سطر یہ ہے کہ : "یہ گروپ اُردو رسم الخط کی بقا اور ترویج کے لئے سرگرم رہےگا۔"
ماشاءاللہ ، سبحان اللہ ، جزاک اللہ۔
بات اگر صرف اتنی ہوتی تو دل سے ایسی ہی دعائیں نکلتیں اور ہم بھی دامے درمے سخنے ان کی مدد کے لیے دل و جان سے حاضر ہو جاتے۔ مگر مسئلہ تو وہاں پیدا ہوا ہے جہاں بڑے بلند بانگ اور غلط قسم کے دعوے ہوا میں داغے گئے ہیں۔ ذرا دیکھئے کہ موصوف کیا کچھ فرما رہے ہیں ۔۔۔
صدائے اُردو کا تعارف : فائل-1 ، فائل-2 ، فائل-3
جناب من! ہم اردو کی انٹرنیٹ کمیونیٹی میں عرصہ دس سال سے بہ ہوش و حواس قائم و دائم ہیں۔ لہذا ہمیں آپ کے درج ذیل جملوں پر نہایت سخت اعتراضات ہیں ۔۔۔
1) کتاب چہرہ المعروف فیس بک پر ان دنوں جتنے لوگ ہیں شاید اتنے ہی صفحات بھی موجود ہیں لیکن اردو زبان کے حوالے سے ایسے صفحات کی تعداد درجن بھر بھی نہیں ہے
2) ہماری معلومات کے مطابق قوی امکان ہے کہ ایسا تو ایک بھی فورم نہیں ہے جہاں فقط اردو رسم الخط میں لکھا جاتا ہو۔ ننانوے فیصد سے زیادہ زبان کش رومن میں لکھا جاتا ہے یا پھر بزبان فرنگی۔
3) ہمارے اردو زبان کے ادیبوں ، شاعروں اور دانشوروں کی غالب در غالب اکثریت ایسی ہے جسے ٹائپنگ ہی نہیں آتی۔ وہ آج سائنسی خاص طور انفارمیشن تکنالوجی اور کمپیوٹر کی ترقی کے دور میں بھی ٹائپنگ کو کسی کلرک کا ہنر ہی سمجھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا عوام الناس سے تعلق نہ ہونے کے برابر ہے۔
4) ۔۔۔ اردو ٹائپنگ اتنی مشکل نہیں جتنا لوگ اسے سمجھتے ہیں ، اس کے لئے کسی خصوصی "اردو کی۔بورڈ" کی بھی ضرورت نہیں۔ آپ انگریزی یا کسی اور زبان کے "کی۔بورڈ" سے بھی اردو ٹائپ کر سکتے ہیں۔
محترم صفدر ہمدانی صاحب! یہ بلاگ پوسٹ ہرگز نہ لکھی جاتی اگر بالا سنگین الزامات لگانے سے آپ گریز کرتے اور ۔۔۔ زرقا مفتی جیسی معروف شاعرہ کا نام بھی نہ لیتے۔
جناب عالی! وہ سروے کہاں اور کس ویب سائیٹ پر پایا جاتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ "فیس بک پر اردو صفحات کی تعداد درجن بھر بھی نہیں ہے" ؟؟ اگر یہ آپ کا اپنا ذاتی خیال ہے تو برائے مہربانی ایسی بچکانی سوچیں اپنی حد تک محفوظ رکھئے ، علمی دنیا میں بغیر ثبوت کے ایسے ناقص خیالات کی ترسیل کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔
دوسرے نکتہ کو پڑھ کر تو ناچیز آدھ گھنٹہ تک محض ہنستا ہی رہا۔ حضور! کوئی اگر شترمرغ کی عادت اپنانے پر بضد ہو تو ہو مگر اس شترمرغ کا قول "قول فیصل" نہیں بن جاتا۔ کیا واقعی آپ "اردو محفل" جیسے اولین اردو یونیکوڈ فورم سے واقف نہیں ہیں یا یہ بھی آپ کا "تجاہل غافلانہ" ہے؟؟
"اردو محفل" نے یونیکوڈ اردو فورمز کی جو بنیاد ڈالی تھی ، ماشاءاللہ اس کے بعد کتنے ہی ایسے سینکڑوں فورمز اردو کمیونیٹی کے منظر عام پر وارد ہوئے جنہیں گنتے ہوئے بھی شاید آپ جیسے لوگ گنتی بھول جائیں۔
تیسرے نکتے پر آپ کو بھلا کیا کہا جائے کہ آپ تو آپ ہیں۔ شاید کبھی فیس بک یا سیارہ کی تفصیلی سیر کا موقع ہی نہیں ملا ہوگا۔ ویسے بھی ہمیں ڈر ہے کہ نیٹ کا کوئی جیالا ادیب یا شاعر یا دانشور آپ پر ازالہ حیثیت عرفی کا دعویٰ نہ دائر کر ڈالے۔
آپ کے چوتھے نکتے پر تو باقاعدہ ماتم کرنے کو جی چاہتا ہے۔ حضور عالی ! جب بقول آپ کے "اردو ٹائپنگ اتنی مشکل نہیں" اور "کسی خصوصی اردو کی۔بورڈ کی بھی ضرورت نہیں" تو کیا نیٹ پر موجود اردو دانوں کو کسی باؤلے کتے نے کاٹا ہے کہ وہ جان بوجھ کر تمام دستیاب سہولتوں کے باوجود اردو رسم الخط میں لکھنا نہیں چاہتے؟
آپ کی اس کم علمی یا کم فہمی کو ہم مذاق سمجھ کر نظرانداز کر جاتے ۔۔۔ مگر "خصوصی کی۔بورڈ کی ضرورت نہیں" جیسے زائد و قابل گرفت الفاظ کے ذریعے جس طرح آپ نے ایم۔بلال۔ایم کے "پاک اردو انسٹالر" کا مذاق اڑایا ہے ۔۔۔ وہ انٹرنیٹ پر اردو کے فروغ کی خواہش رکھنے والے کسی بھی عام اردوداں کو قطعاً قابل قبول نہیں ہے۔ لہذا اردو کے فروغ و ترویج کے لئے آپ کی جو بھی نیت رہی ہو وہ یقیناً یہاں مشکوک ثابت ہو جاتی ہے۔ کیونکہ ہم یہ ماننے کو تیار ہی نہیں کہ جو کوئی بھی اردو داں، کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کا ذرا سا بھی بنیادی علم رکھتا ہو وہ "اردو فونیٹک کی۔بورڈ" کی ضرورت و اہمیت سے ناواقف ہو۔
۔۔۔
حضور ! ہم بچارے اردو تہذیب و ثقافت کے مارے ہیں ورنہ اگر آپ ہمارے حیدرآباد میں ہوتے تو واللہ ایسی "شیریں" زبان سنتے کہ ساری دکنی زبان کی فلمیں ہمارے قلم کے آگے پانی بھرتی رہ جاتیں۔ پتا نہیں کیوں دل چاہتا ہے کہ آپ کی بزرگی کا خیال رکھتے ہوئے معاف کر دیا جائے ۔۔۔ کیونکہ یہ خوش گمانی پھر بھی رکھی جا سکتی ہے کہ بہت ممکن ہے کہ آپ اس وقت 2013 میں نہیں بلکہ سن 2000ء میں جی رہے ہوں۔
ویسے آپ کے متعلق ہمارے بلاگر دوست خاور کھوکھر نے جو کچھ فیس بک پر لکھا ہے ۔۔۔ وہ بھی ذرا یاد سے پڑھ لیجئے گا ۔۔۔
میں صفدر ہمدانی صاحب کو جانتا ہوں ، نصر ملک صاحب کے ساتھ القمر چلاتے تھے بعد میں عالمی اخبار بنا لی آج یہ اردو یونی کوڈ کی بات کرتے ہیں
لیکن اردو کی انٹرنیٹ کی تاریخ میں یہ بات یاد رکھنے والی ہے کہ ان کے ساتھ ایک لڑکا تھا سکینڈے نیویا کے کسی ملک کا پاکستانی نسل کا ، اس نے آن لائین اردو کا ایک پروگرام بنایا تھا ، جس کو عام کرنے کی درخواست پر ان لوگوں نے انکار کر دیا تھا ، جس کی وجہ سے نبیل صاحب نے ورڈ پریس کے لئے ایک پلگ ان بنایا تھا جو کہ آج بھی چل رہا ہے
نبیل صاحب اور م بلال م ہی وہ لوگ ہیں جنہون نے حقیقی معنوں میں اردو کو انٹر نیٹ کی زبان بنایا ہے ان دونوں صاحبان نے اس کام سے کوئی کمائی نہیں کی ،
صفدر ہمدانی صاحب اگر اس ویڈیو سے تاریخ میں یہ لکھوانا چاہتے ہیں کہ ان کے درد کی وجہ تھی کہ انٹر نیٹ پر رومن کی بجائے یونی کوڈ ہو تو یہ بات غلط ہے
ان کی ٹیم نے اپنے نام اور کمائی کے لئے اردو یونی کوڈ کو عام کرنے کی مخالفت کی تھی
اردو یونیکوڈ میں کرنے کے لئے کس نے کام کیا ہے ؟ اگر یہ جاننا چاہتے ہیں تو اردو کے بلاگرز کو دیکھیں جن کی فہرست اپ کو اردو کے سب رنگ پر مل جائے گی
یا پھر اردو محفل دیکھیں کہ اردو یونیکوڈ کا یہ فورم کوئی سات سال سے چلا رہا ہے
اور اگر اپ کو ان دونوں سائیٹوں کا علم نہیں ہے تو؟
آپ نرگیست کا شکار ہیں کہ اپ کو اپنے سوا کچھ نظر ہی نہیں آتا!
اس کالم کی ایک جھلک انکو بھی دکھائی جائے تو اچھا ہوگا۔
جواب دیںحذف کریںکئی سال گزر گئے لیکن ان صاحبان کی دنیا پہلے جہاں تھی وہیں جامد ہے ۔ انہی کی خدمت میں ایک تحریر یہاں کئی سال پہلے لکھی تھی جسے یہاں دیکھا جا سکتا ہے ۔
جواب دیںحذف کریںhttp://www.urdujahan.com/blog/urdu/2009/monopoly/