ارے نئیں پاشا! کیا باتاں کرتے ہیں آپ بھی ۔۔۔ اتنا پرانے زمانے کی بھی بات نئیں ۔۔ ابھی کچھ پرسوں کی بات ہے ۔۔۔ بس یہی کوئی ہمارے نانا جان قبلہ کے اسکول کے زمانے کی ۔۔۔۔
فرماتے تھے کہ ۔۔۔۔۔
ہمارے اردو کے استاذ محترم بڑی ثقیل قسم کی اردو بولا کرتے تھے اور اپنے شاگردوں کو بھی نصیحت کرتے تھے کہ جب بھی بات کرنی ہو ۔۔ تشبیہات ، استعارات ، محاورات اور ضرب الامثال سے آراستہ پیراستہ اردو استعمال کیا کرو۔ خبردار جو عوامی قسم کی لچر زبان (جس کو آج ہمارے دور کے لونڈے "چلر زبان" کا لقب دیتے ہیں) استعمال میں لائی!
پھر ہمارے نانا جان مرحوم جو واقعہ سناتے تھے ۔۔ اتنی بار سنایا اتنی بار سنایا کہ ہمارا چھوٹا بھائی ، ان کے ایک جملے کے بعد والا دوسرا جملہ رٹ کر سنا دیا کرتا تھا۔۔۔ مگر مجال ہے کوئی ان کی پیشانی پر بل آیا ہو۔
اللہ کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے قبلہ و کعبہ کو ۔۔۔ کیا اردو سکھائی کیا اردو سکھائی کہ جب عالمِ طیش میں ہمیں فرد مقابل کو کوسنا ہوتا تو ہمارے یار غار چلاتے تھے کہ :
اردو میں بول ، اردو میں بول !!
خیر جناب ، بات ہو رہی تھی ہمارے نانا جان کے اسکول کے ایک واقعے کی۔
تو ایک بار دوران تدریس ان کے وہی اردو کے استاذ محترم حقہ پی رہے تھے۔ ایک مرتبہ انہوں نے جو زور سے حقہ گڑگڑایا تو ناگاہ چلم سے ایک ننھی سی چنگاری اڑی اور استاد جی کی پگڑی پر جا پڑی۔
اب اس کے آگے ہمارے نانا جان قبلہ یوں فرمایا کرتے تھے ۔۔۔۔
" میری گناہ گار نظر بس اسی طرف تھی ، فوراً استاذ محترم سے اجازت حاصل کی اور مودبانہ لہجے میں بڑے ادب سے گویا ہوا :
حضور والا ! یہ بندۂ ناچیز ، حقیر پرتقسیر ایک روح فرسا حقیقت بہ اجازت جناب عالی ، حضور پرنور کے گوش گزار کرنے کی جسارتِ شاگردانہ ادا کر رہا ہے۔ اور وہ یہ کہ آپ لگ بھگ نصف گھنٹے سے حقِ حقہ نوشی فرما رہے ہیں۔ چند ثانیے قبل ایک شرارتی آتشی پتنگا آپ کی چلم سے بلند ہو کر چند لمحے ہوا میں ساکت رہا اور پھر آپ کی دستارِ فضیلت پر براجمان ہو گیا۔ اگر اس فتنۂ کم ظرف کی بروقت اور فی الفور سرکوبی نہ کی گئی تو اندیشہ ہے کہ حضور والا جاہی کی جان عزیز کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں ۔۔۔۔"
اس قدر طویل انفارمیشن کی فراہمی کے بعد ۔۔۔ پھر کیا ہوا ۔۔۔۔؟
ناناجان نے تو نتیجے کے متعلق کبھی کچھ عرض نہیں فرمایا تھا ، صرف مسکرا دیا کرتے تھے۔
مگر ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ فصیح و بلیغ ادبی زبان کے اس مظاہرے کے اختتام پر استاذ محترم کی پگڑی اور سر کے بالوں کا کیا حشر نشر ہوا ہوگا !!
Author Details
Hyderabadi
:-)
جواب دیںحذف کریںیہ تحریر اردو حمایت میں تھی ناں؟؟
جواب دیںحذف کریںلگتی نہیں قسم سے!!
:)
جواب دیںحذف کریںہاہاہاہا
جواب دیںحذف کریںبہت خوب جناب بہت خوب
تبصرہ کے لئے آپ سب کا شکریہ۔
جواب دیںحذف کریںشعیب صفدر صاحب ، یہ تحریر اردو کی حمایت میں نہیں ، "اردو وکی پیڈیا" کی حمایت میں تھی ۔۔۔۔۔
=))
بہت خوب جناب، عمدہ تحریر ہے خصوصا'ابھی کچھ پرسوں کی بات ہے' بڑا خاص حیدرآبادی محاورہ ہےجس میں زمان و مکاں کو اسطرح مقید کیا جاتا ہے کہ موےاسٹیفن ہاکنگ کا ٹائم وارپ منہ دیکھتا رہ جاے۔
جواب دیںحذف کریں