ہند و پاک تعلقات - جنرل کیانی کا بیان - نئے امکانات - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2012/04/24

ہند و پاک تعلقات - جنرل کیانی کا بیان - نئے امکانات

ہندوستان کی تقسیم کے بعد جو تلخیاں پیدا ہوئی تھیں وہ اب بھی دونوں ممالک کے انتہا پسندوں کے وجود کو باقی رکھنے کے لئے نہ صرف غذا کا کام کر رہی ہیں بلکہ نفرت اور دشمنی کے "نعمت نامہ (menu)" نے ان عناصر کو اس قدر طاقتور بنا دیا ہے کہ ایسا لگتا ہے جیسے ہندوستان اور پاکستان میں حکومت کے اندر ایک اور حکومت چل رہی ہو۔ اس صورتحال کو کس طرح تبدیل کیا جا سکتا ہے ، یہ مسئلہ بھی ہے اور معمہ بھی۔ لیکن اس معمے کو حل کرنا ہی پڑے گا اور باہمی تعلقات کو مستحکم بنانا پڑے گا۔ دونوں ممالک کے عوام کو کئی دہوں کی آپسی دشمنی کا یرغمال نہیں بنایا جا سکتا۔

گذشتہ دنوں ملک کی سلامتی کی گراں بہار ذمہ داری اٹھانے والے فوجی جنرل اشفاق کیانی نے دفاع پر کم اور عوام پر زیادہ خرچ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ پاکستانی تاریخ کے یہ شاید پہلے ایسے کمانڈر انچیف ہیں جنہوں نے لڑائی کے بجائے ہندوستان کے ساتھ پرامن بقائے باہم کی وکالت بھی کی ہے۔ گذشتہ 65 سال میں پاکستان کے کسی جنرل نے ایسی کوئی بات نہیں کی لیکن جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اپنی فوجی اور عوامی بصیرت سے ملک کو درپیش سنگین مسائل کا عملی حل پیش کیا ہے اور ہندوستان کے ساتھ دیرپا امن کے قیام کے نئے امکانات کھولے ہیں۔
پاکستان کے بااثر اخبارات بالخصوص "ڈان" اور "نیوز انٹرنیشنل" نے جنرل کیانی کے خیالات کی غیرمعمولی ستائش کرتے ہوئے "سیاچن گلیشیر" کو غیرفوجی منطقہ قرار دینے کی ان کی تجویز کی حمایت کی ہے۔

جنرل کیانی نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان پرامن بقائے باہم کی غیرمعمولی اہمیت اجاگر کی ہے اور دونوں ممالک کو بھی یہ اشارہ دیا ہے کہ دفاع اور ترقی کے درمیان بہتر توازن ہونا چاہئے۔ چونکہ سلامتی کا صرف یہ مطلب نہیں ہو سکتا کہ سرحدیں محفوظ رہیں بلکہ عوام کی فلاح و بہبود کو بھی یقینی بنانا پڑے گا۔
جنرل کیانی کے اس نقطہ نظر میں ایک گہری بصیرت ہے۔ اس کے اس نقطہ نظر کو دونوں ممالک میں مذہبی ، سماجی سطح پر بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے پس منظر میں غور کرنا پڑے گا۔
وزیر اعظم ہند من موہن سنگھ نے بھی ہندوستان کی داخلی سلامتی کے حوالے سے ایک سے زائد بار یہ کہا ہے کہ بیرونی سلامتی کے مقابلے میں داخلی سلامتی سے زیادہ سنگین خطرہ لاحق ہے۔ لیکن "داخلی سلامتی" کے ان خطرات کے خلاف ہندوستانی حکومت کے جو اقدامات عمل میں لائے جاتے ہیں ، ان کی مخالفت اسلئے کی جاتی ہے تاکہ سیاسی مفادات حاصل کئے جا سکیں۔ قومی سلامتی کا ایک جامع و مبسوط تصور تو حکومت کے نزدیک قائم رہتا ہے لیکن جو گوشے حکومت کے اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں ان کا پہلا مقصد سیاسی مفادات حاصلہ کا تحفظ ہوتا ہے۔

اسی طرح ۔۔۔۔ جنرل کیانی کے بیان پر بھی پاکستان کے انتہا پسند عناصر کے ماتھے پر شکنیں پڑ سکتی ہیں ، لیکن پاکستان کی سیولین قیادت کو اس بیان نے ہندوستان سے خوشگوار تعلقات استوار کرنے کا ایک حوصلہ دیا ہے۔ صدر پاکستان نے اپنی پارٹی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سیاچن گلیشیر سے پاکستانی افواج کو ہٹا لینے کی جنرل کیانی کی تجویز کے حوالے سے اثباتی ردعمل ظاہر کیا ہے اور کہا ہے : "اگر ہندوستان اپنی افواج کو سیاچن سے ہٹا لیتا ہے تو پاکستان بھی اپنی افواج کو ہٹا لے گا"۔ آصف زرداری نے ہندوستان کے ساتھ مستقبل میں تجارت کے کے لئے سلیمان کی سرحد (Sulemanki border) کھولنے کا بھی اشارہ دیا ہے۔

ہندوستان کے مملکتی وزیر دفاع پلم راجو نے بھی پاکستانی کمانڈر انچیف کے بیان کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے :
"خوشی کی بات ہے کہ پڑوسی ملک پاکستان نے سیاچن گلیشیر پر افواج کی تعیناتی سے ابھرنے والے چیلنجس اور معاشی مسائل کا احساس کیا ہے"

سیاچن کا مسئلہ دونوں ممالک کے لئے بھی مسئلہ ہے۔ دونوں بھی چاہتے ہیں کہ اس مسئلہ کی مناسب یکسوئی ہو جائے لیکن اصل مسئلہ تو دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات اور مختلف شعبوں میں اشتراک و تعاون سے تعلق رکھتا ہے۔

بشکریہ روزنامہ "اعتماد" کے اداریہ سے استفادہ (24 اپریل 2012)

1 تبصرہ:

  1. "خوشی کی بات ہے کہ پڑوسی ملک پاکستان نے سیاچن گلیشیر پر افواج کی تعیناتی سے ابھرنے والے چیلنجس اور معاشی مسائل کا احساس کیا ہے"

    یہ بات انہیں سن 84 کی کاروائی سے پہلے ملحوظ رکھنی چاہیئے تھی۔

    جواب دیںحذف کریں