کارٹون / کامکس - بچوں کے سنگ ، اردو کے رنگ - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2012/03/02

کارٹون / کامکس - بچوں کے سنگ ، اردو کے رنگ

بالآخر اردو میں بھی بچوں کے لئے کارٹون/کامکس کی ویب سائیٹ کا اجرا ہو گیا ہے۔


ہمارے بلاگر دوست anindianmuslim المعروف (indscribe) نے اپنی ایک تحریر [No cartoons, No comics: Urdu newspapers, magazines neglecting children] میں یہ بالکل درست لکھا تھا کہ :
...it's surprising how Urdu newspapers and even magazines continue to neglect children. Surprisingly, even the kids' magazines have few cartoons. ...Excessive focus on politics is harming Urdu press. ...Urdu media remains obsessed with politics. If those who love the language want Urdu to survive and thrive, they must focus on getting children interested in reading Urdu magazines and papers. This is the need of the hour
یہ جو ہم کچھ لکھتے لکھاتے آ رہے ہیں بلکہ کوئی تیس سال قبل اسکول کے زمانے سے اخبار و رسائل میں لکھتے چلے آئے ہیں ۔۔۔ اس کے پیچھے کارٹونی کہانیوں اور کامکس کا بھی یقیناً کچھ ہاتھ ہے۔
آج ہر طرف کتاب کا نہیں بلکہ "ویڈیو" کا چرچا ہے۔ بچوں کے ہاتھوں میں موبائل ہے تو اس میں 3gp ویڈیوز ، نیٹ پر ہیں تو یوٹیوب ویڈیوز ، ٹی۔وی کے سامنے ہیں تو پوگو یا کارٹون نیٹ ورک ۔۔۔
لالہ ! اچھی بات ہے ، ویڈیو دیکھو ضرور مگر ایک بات یہ بھی یاد رکھو کہ اس سے سمعی اور بصری علم تو حاصل ہوگا مگر لکھنے پڑھنے کی صلاحیتیں کچھ زیادہ ابھر نہیں پائیں گی۔
جدید تکنالوجی سے خاطرخواہ استفادہ اچھی بات ہے مگر اس سے ہر قسم کی انسانی صلاحیتوں کو جلا ملنی چاہئے یعنی بولنا ، سننا ، دیکھنا ، سوچنا ، سمجھنا ، پڑھنا ، لکھنا وغیرہ۔
مکی ماؤس ، ٹام اور جیری ، سوپر مین ، اسپائیڈر مین ۔۔۔ کی ویڈیو دیکھنے یا ان کی کامکس پڑھنے میں ایک فرق یہ ہے کہ :
کارٹون/کامکس کو کتاب میں پڑھنے سے آپ کے ذخیرہ الفاظ (vocabulary) میں اضافہ ممکن ہے ، املا اور گرامر میں سدھار آ سکتا ہے ، لکھنے پڑھنے کی صلاحیتوں میں اضافہ ممکن ہے اور بہت ممکن ہے کہ آپ خود بھی آگے چل کر ایک اچھے قلمکار بنیں۔

ویسے ہم اردو والوں میں ایک عجیب بات یہ ہے کہ شور و غوغا ضرور مچاتے ہیں کہ اردو ختم ہو رہی ہے ، لکھنے پڑھنے والے کم ہو رہے ہیں ۔۔۔۔
ارے تو بھیا ، شور مچانے سے کیا ہوگا؟ وہ محاورہ ہی یاد آئے گا کہ "چور مچائے شور !" لولزز
نئی نسل کو سامنے لائیے انہیں اردو لکھنے پڑھنے کی ترغیب دلائیے ۔۔۔ مگر خدارا وہ والی اردو مت سکھائیں کہ جسے پڑھ کر بندہ ہاتھ میں فرقہ / مسلک / طبقہ / جماعت / گروہ کی ننگی تلوار تھامے "جہادی" بن کر سامنے آئے اور اپنے کاز کو "تبلیغ دین" سے کم کا درجہ دینے تیار نہ ہو ۔۔۔
دوسری طرف ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ بندہ ذرا پڑھ لکھ کر اکبر اعظم کے "دین الٰہی" پر کاربند ہو جائے۔
بین بین راہ بھی تو ہوتی ہے ۔۔۔ جو اعتدال کی راہ ہے۔

اردو کی نئی نسل کو سامنے لانے کے لئے بچوں سے ہی شروعات کی جانی چاہئے۔ اور بچوں کی دلچسپیوں کی کھوج سیدھے کارٹون کہانیوں اور کامکس تک لے جاتی ہے۔ پہلے ہی ہمارے ہاں بچوں کے رسائل گنے چنے نظر آتے ہیں اور اس میں ڈھونڈنے پر بھی شاید ایک آدھ بار کوئی کارٹونی کہانی مل جائے۔ حالانکہ انٹرنیٹ کے اس دور میں انگریزی/ہندی کی کامکس کی اردو ڈبنگ کوئی مشکل کام نہیں۔
بہرحال ۔۔۔ اب اگر بچوں کی کارٹون ویب سائیٹ کی شروعات ہو ہی چکی ہے تو ہمیں اس پر خوشی ہے کہ اس کے ایک مترجم کے طور پر ہماری محنت بھی اس میں شامل ہے۔ مگر ہماری خواہش ہے کہ کچھ مزید اردو بلاگران بھی ترجمے کے کام میں ہاتھ بٹائیں تاکہ بچوں کو اردو سکھانے کے اس ذریعے میں تنوع ، انفرادیت اور وسعت پیدا ہو سکے۔

متعلقہ تحریر : Don't look at Government, Do it yourself: First Urdu Cartoon Website launched

2 تبصرے:

  1. گمنام2/3/12 5:51 PM

    از احمر
    آپ کا شکریہ کہ آپ نے اس ویب ساییٹ سے متعارف کرایا

    ہم بھرپور کوشش کریں گے کہ اس میں دامے، درمے، سخنے، قدمے اپنا حصہ ڈالیں

    لیکن جب اس ساییٹ پر میں شکریہ و تبصرہ کے لیے گیا تو وہاں تبصرہ کے ساتھ ایک شکنجہ نما کیپچآ لگا ہوا تھا

    بخدا میں اس میں دیے گیے الفاظ نہیں سمجھ پایا، بچے اگر آکر تبصرہ کرنا چاہیں گے تو کیسے کریں گے

    ممکن ہے کہ یہ جنک تبصروں اور مفت ایڈورٹایزرز سے بچنے کے لیے لگاے گیے ہوں، مگر میرے خیال میں سادہ کیپچا بھی دستباب ہیں

    انتہای پیچیدہ کیپچا صرف ہای ریٹیڈ ویب ساییٹ والے لگاتے ہیں کہ ان کی تاک میں رہنے والے بھی بہت ایڈوانس ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہیں

    جواب دیںحذف کریں
  2. احمر بھائی ، میرے خیال سے آپ Contact-Form پر تبصرہ کی بات کر رہے ہیں ۔۔۔ عام پوسٹ پر تبصرہ کے لئے تو کوئی کیپچا نہیں ہے۔ پھر بھی میں ذمہ داران تک آپ کی شکایت پہنچا دیتا ہوں

    جواب دیںحذف کریں