خواتین بھڑکیلے لباس نہ پہنیں ، اس کے ذریعے خواتین ہی کے خلاف جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے !!
جی ہاں !
یہ حیدرآباد دکن کے محکمہ پولیس کے ڈائرکٹر جنرل وی۔ دنیش ریڈی کا پچھلے دنوں دیا گیا بیان تھا۔ اب اس بیان کو لے کر انگریزی اور اردو اخبارات میں تائید اور مخالفت میں بیان بازی کی لہر چل پڑی ہے۔
آزادئ تہذیب نسواں کی علمبردار جماعتوں اور گروہوں نے ڈی۔جی۔پی کے خلاف مورچہ کھول لیا ہے۔ انہیں لعنت و ملامت کی جا رہی ہے کہ خواتین کی ڈریس کوڈنگ کے قواعد و ضوابط بنانے والے یہ صاحب ہوتے کون ہیں؟
واضح رہے کہ چند ماہ قبل ممبئی کے ایک اعلیٰ پولیس عہدیدار نے بھی خواتین کو پردہ میں رہنے کا مشورہ دیا تھا۔
اور یہ بھی واضح رہے کہ شہر کے چند مدارس اور اسکول کی انتظامیہ نے یہ پابندی عائد کر رکھی ہے کہ لڑکیاں اسکرٹس پہن کر تعلیم گاہ میں نہیں آئیں گی۔ اس پر بہرحال اتنا شور و غوغا نہیں اٹھا ہے جتنا بچارے ڈی۔جی۔پی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
صاحب، ٹھیک ہے ہم نہیں کہتے کہ فحاشی اور عریانیت کو پھیلانے کا واحد ذمہ دار لڑکیوں اور خواتین کا لباس ہے۔ لیکن یہ کہنے دیجیے کہ شہوت پرست انسانوں اور فحاشی کے دلدادہ مجرموں کو جنسی جرائم کے ارتکاب کی ترغیب دلانے میں جہاں شراب نوشی ، مخلوط محفلیں ، عریاں اشتہارات ، فحش فلمیں اور ڈرامے ، منشیات کا کھلے عام استعمال وغیرہ جیسے عناصر اپنا کردار ادا کرتے ہیں وہیں نیم عریاں ، جاذب نظر ، پرکشش ، بھڑکیلے اور غیرساتر لباس بھی فحاشی کے فروغ میں اضافہ کا سبب بن رہے ہیں۔
ہم صنف نازک کے لئے زینت کے استعمال کو جائز اور برحق مانتے ہیں لیکن بلاتکلف، بےباک اور لامحدود اظہار کے ہرگز قائل نہیں ہیں۔ لہذا شر کو ابھرنے ، نمایاں ہونے اور فروغ پانے سے روکنے کیلئے برائی کے ہر اس ذریعے پر قدغن لگانے کے قائل ہیں جو جرائم کی ترغیبات کا سبب بنتے ہوں۔
صدر جمعیۃ النساء الاسلامی محترمہ شمیم فاطمہ کا حالیہ بیان بجا طور پر قابل تحسین ہے۔ وہ فرماتی ہیں :
حقائق یہ ہیں کہ طالبات اور خواتین کے بےحیا اور عریاں لباس زیب تن کرنے کی وجہ سے خواتین کے خلاف جرائم میں کئی گیا اضافہ ہو رہا ہے۔ ہر مذہب کے ماننے والوں کو ان مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اصل میں خواتین ترقی اور ماڈرنزم کے نام پر مغبی باطل تہذیب کی چکاچوند سے اتنی متاثر ہو گئی ہیں کہ انہیں اپنی عفت و شرم و حیا کی حفاظت کا ذرہ برابر احساس نہیں رہا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ خواتین کی تنظیمیں کھلے دل و دماغ سے عریانیت کی وجوہات اور نوجوان نسل پر پڑنے والے خطرناک اثرات کا جائزہ لیں ورنہ اباحیت ، فواحش و منکرات سے کوئی گھر آئیندہ دہے تک بچ نہیں سکے گا۔
متعلقہ خبریں :
DGP's controversial remarks on women's dresses
DGPs remark where twisted: Women cops
V Dinesh Reddy clears air on comment on women's clothing
DGP clarifies on women's clothing and rape remark
Author Details
Hyderabadi
وہ تو اچھا ہوا کہ کہ جملہ کسی مسلم نے نہیں کہا ۔۔۔ خاص کر کسی مولوی نے۔۔۔
جواب دیںحذف کریںوگرنہ ۔۔۔۔ پورا نشانہ تو دین اسلام اور مسلم ہہی بنتے ۔۔۔
شکریہ
سورت 24 النّور آیت 31
جواب دیںحذف کریںاور اے نبی ۔ مومن عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی آرائش و زیبائش کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو خود ظاہر ہو جائے اور وہ اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رہیں ۔ وہ اپنے بناؤ سنگھار کو ظاہر نہ کریں سوائے شوہر یا باپ یا شوہروں کے باپ اپنے بیٹے یا شوہروں کے بیٹے یا اپنے بھائی یا بھتیجے یا بھانجے کے یا اپنی میل جول کی عورتوں یا اپنی مملوکہ باندیوں یا مردوں میں سے وہ خدمت گار جو خواہش و شہوت سے خالی ہوں یا وہ بچے جو [کم سِنی کے باعث ابھی] عورتوں کی پردہ والی چیزوں سے آگاہ نہیں ہوئے ۔ اور نہ اپنے پاؤں زمین پر مارتی ہوئی چلا کریں کہ ان کا وہ سنگھار معلوم ہو جائے جسے وہ [حکمِ شریعت سے] پوشیدہ کئے ہوئے ہیں ۔ اے مومنو ۔ تم سب کے سب اللہ سے توبہ کرو ۔ توقع ہے کہ فلاح پاؤ گے
سورت 33 الاحزاب آيات 32 ۔ 33
اے پیغمبر کی بیویو تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو کسی (اجنبی شخص سے) نرم نرم باتیں نہ کیا کرو تاکہ وہ شخص جس کے دل میں کسی طرح کا مرض ہے کوئی امید (نہ) پیدا کرے۔ اور ان دستور کے مطابق بات کیا کرو
اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور جس طرح (پہلے) جاہلیت (کے دنوں) میں اظہار تجمل کرتی تھیں اس طرح زینت نہ دکھاؤ۔ اور نماز پڑھتی رہو اور زکوٰة دیتی رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتی رہو۔ اے (پیغمبر کے) اہل بیت اللہ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی (کا میل کچیل) دور کردے اور تمہیں بالکل پاک صاف کردے
آیت 59
اے نبی ۔ اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں اور اہلِ ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی چادریں اپنے اوپر لٹکا لیا کریں ۔ یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں ۔ اور اللہ غفور و رحیم ہے
اللہ آپکو جزائے خیر ہے۔
جواب دیںحذف کریںثاقب شاہ